بین الافغان مذاکراتی عمل میں تمام فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا، مذاکراتی عمل میں سست روی اور دشواری بھی آسکتی ہیں، کبھی کبھار ڈیڈ لاک بھی پیدا ہوسکتا ہے، افغان اپنے مستقبل کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں، ہم اپنا کردار ادا کرتے ہوئے انہیں یاد دلاتے رہینگے کہ مذاکرات کی میز پر بغیر کسی خون خرابے کے ڈیڈ لاک میدان جنگ کے خون ریز حل سے کہیں زیادہ بہتر ہے ، وزیر اعظم عمران خان کا واشنگٹن پوسٹ کے آرٹیکل میں اظہار خیال
پیر 28 ستمبر 2020 02:15
(جاری ہے)
وزیر اعظم نے کہا ان تمام فریقین کو جنہوں نے افغان امن عمل میں اپنا حصہ ڈالا ہے انہیں غیر حقیقت پسدانہ طور پر مدت مقرر کرنے کی خرابیوں کو دور کرنے کیلئے اپنا عمل دخل بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان سے اقوام عالم کا جلد بازی میںانخلا غیر دانشمندانہ ہوگا۔
آرٹیکل میں وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ان علاقائی عناصر سے بھی بچنا ہوگا جن کی امن عمل میں سرمایہ کاری نہیں اور وہ اپنے جغرافیائی مفادات کی خاطر افغانستان میں عدم بدامنی دیکھنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امن کی جانب پہلا قدم دوحہ میں اٹھایا گیا تھا ۔ وزیر اعظم عمران خان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایک متحدہ ، آزاد اور خود مختار افغانستان کی جدوجہد میں افعان عوام کی حمایت جاری رکھے گا جس سے افغانستان کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک میں امن قائم ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ امن مذاکرات میں کوئی زور زبردستی نہیں ہونی چاہیے اور تمام فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ کشیدگی کو کم کریں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جیسا کہ افغان حکومت نے طالبان کو ایک سیاسی حقیقت کے طور پر تسلیم کیا ہے اور یہ امید ہے کہ طالبان پیشرفت کو قبول کریں گے ، جو اب تک افغانستان نے کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا کی طرح پاکستان بھی کبھی نہیں چاہتا کہ افغانستان پھر کبھی بین الاقوامی دہشتگردی کی آماجگاہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے نائن الیون سانحہ ہوا ہے تو 80 ہزار سے زیادہ پاکستانی سکیورٹی اہلکار اور شہری دہشتگردی کے خلاف سب سے بڑی اور کامیاب ترین جنگ میں اپنی جانوں کے نظرانے پیش کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پھر بھی پاکستان کو افغانستان میں مقیم باہر سے آئے دہشتگرد گروپوں کی طرف سے مسلسل حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔یہ دہشتگرد گروپ عالمی امن کیلئے واضح خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے آرٹیکل میں کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ افغان حکومت اپنی حدود میں غیر منظم ٹھکانوں کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے گی جہاں سے دہشتگرد گروپ افغان عوام ،افغانستان میں قیام پذیر بین الاقوامی اتحادی افواج اور پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک پر حملے کرتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا کی ہم بھی نہیں چاہتے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جو جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے وہ رائیگاں چلاجائے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ آنے والے کل کیلئے منصوبہ بندی کی جائے کہ جنگ کے بعد کے افغانستان کو پائیدار امن منتقل کرنے میں دنیا کیسے مدد کرسکتی ہے کیسے پاکستان اور دیگر ممالک میں مقیم لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کیلئے ساز گار ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ باوقار طریقے سے وطن واپس جا سکیں ۔ وزیر اعظم بین الافغان مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل افغانستان اور خطے کیلئے اہم موڑ پر داخل ہو چکا ہے۔ 12ستمبر کوافغان حکومت اور طالبان کے وفود قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کو سیاسی حل کی جانب لانے کیلئے اکٹھے ہوئے جس سے افغان جنگ کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے سوا پاکستانی عوام سے بڑھ کر کسی نے افغان جنگ کی قیمت ادا نہیں کی ۔وزیر اعظم نے کہا کہ دہائیوں پر محیط جنگ کے دوران پاکستان نے 40لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کی ذمہ داری کے ساتھ دیکھ بھال کی ، اسلحہ اور منشیات ہمارے ملک میں داخل ہوئیں ، جنگوں نے ہماری معاشی ترقی کو متاثر کیا اور ہمارے معاشرہ خود بگاڑ کا شکار ہوا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان 1960 اور 1970 کی دہائی میں ترقی کی جانب بڑھ رہا تھا کچھ غیر مستحکم واقعات نے اسے بدل کر رکھ دیا ۔ اس تجربے نے انہیں دو اہم سبق سیکھے، پہلا یہ کہ افغانستان جغرافیا ، ثقافت اور رشتوں کے اعتبار سے ایک دوسرے کے قریب ہیں ، ان کے ملک میں ہونے والے کوئی واقعات ایسے نہیں جن کا پاکستان پر سایہ نہ پڑے جب تک ہمارے افغان بہن ، بھائی پر امن نہیں ہوںگے پاکستان میں حقیقی امن قائم نہیں ہوسکتا ۔ افغان مالیتی اور افغان قیادت میں مفاہمتی عمل کے ذریعے ہی افغانستان میں پائیدار امن قائم ہوسکتا ہے ،اس کیلئے افغانستان کے سیاسی حقائق اور جہتوں کو سمجھنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کیلئے علاقائی امن اور استحکام اہمیت کا حامل ہے جو ہمارے عوام کی اجتماعی امنگوں کیلئے قلیدی حیثیت رکھتا ہے ، ہم اس کے حصول کیلئے کثیر الجہتی تعاون کیلئے پر عزم ہیں۔ افغان امن عمل کیلئے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 کے آخر میں مجھے خط لکھا اور افغانستان میں سیاسی حل پر بات چیت کیلئے پاکستان کی مدد طلب کی اور انہیں امریکی صدر کو اس بات کی یقین دہانی کرانے میں کو ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوئی کہ پاکستان کسی بھی ایسے حل میں سہولت کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گا اور ہم نے کیا ۔ اس طرح امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے مشکل مرحلے کا آغاز ہوا اور فروری میں امریکا۔ طالبان امن معاہدے پر اختتام پذیر ہوا۔ اس معاہدے نے بعد میں افغان قیادت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے راہ ہموار کی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے یہاں تک پہچنے کیلئے جو راستہ اختیار کیا وہ آسان نہیں تھا لیکن تمام فریقین کی طرف سے جس ہمت اور لچک کا مظاہرہ کیا گیا اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں ۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے کابل اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں سہولت دی ہے ۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان کیلئے میرا وژن اور ترجیحات منسلکی اور اقتصادی سفارت کاری کے ذریعے میرے ملک اور ہمارے خطے کی ترقی اور خوشحالی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقتصادی منصوبوں میں حالیہ سرمایہ کاری سے استفادہ کر سکتے ہیں ، جس سے جنوبی اور وسط ایشیاء کے درمیان علاقائی سالمیت کیلئے مربوط کوششوں کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا ، بین الاقوامی ترقیاتی فنانس کارپوریشن کے ساتھ ان مسائل پر ابتدائی بات چیت حوصلہ افزا رہی ہے۔متعلقہ عنوان :
اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں
بھارت میں آسٹریلوی صحافی کو مودی حکومت پرتنقید کی سزا ملی
شمالی کوریا کا وفدغیر معمولی دورے پرایران پہنچ گیا
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
ایران صدر تین روزہ دورہ مکمل کر کے واپس چلے گئے، ترجمان دفترخارجہ
شاہ محمود قریشی کے بھانجا پیرظہور حسین قریشی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت سے انکار
وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے سفیروں کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے پاکستان میں امریکی سفیر کی ملاقات
ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ رضوان سعید شیخ سے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے صحافیوں کے وفد کی ملاقات
نیب نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوںکا نوٹس لے لیا
سویلین ٹرائل کیخلاف سماعت کرنے والا بنچ ٹوٹ گیا
ڈی آئی جی آپریشنز بھارہ کہو پہنچ گئے،شہریوں سے مسائل پوچھے
گندم کی فوری خریداری شروع کرنے اورخریداری کے اہداف میں اضافہ کیلئے صوبائی وزرائے اعلیٰ کوخطوط ارسال ..
اسلام آباد سے متعلقہ
پاکستان کی تازہ ترین خبریں
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
-
صدرزرداری سینیٹ کا اجلاس کل جمعرات کی شام طلب کرلیا
-
سولر پینل بنانے والوں کو 10 سالہ مراعات دینے کی پالیسی تیار
-
نکاح نامے کے کالموں کو نامکمل چھوڑنے اور شک کی صورت میں اس کافائدہ بیوی کوپہنچے گا،سپریم کورٹ
-
اسپیکرقومی اسمبلی سردارایاز صادق سے پرتگال کے سفیر فریڈریکو پنہیرو دا سلوا کی ملاقات
-
افغان طالبان کی کامیابی سے متعلق بیان پر قائم ہوں، افغان طالبان نے جدوجہد سے استعماری طاقت کو شکست دی، وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
9 مئی: ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر سماعت 27 اپریل تک ملتوی
-
موسمیاتی تبدیلی کرہ ارض کا درپیش عظیم چیلنج ہے، صورتحال کی سنگینی کو سمجھنا ہوگا: بلیغ الرحمان
-
پاکستان ماسٹرٹین پن بالنگ چیمپئن شپ 27 اپریل سے راولپنڈی میں شروع ہوگا
-
ٹی 20 سیریز:پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں جمعہ کومدمقابل ہوں گی
-
انٹرنیشنل کرکٹ میں شکست کو سرپرائز نہیں کہہ سکتے، شاداب خان
-
مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے