جمہوری نظام کے استحکام پر یقین رکھتے ہیں، گلگت بلتستان میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،

گلگت بلتستان کو صوبہ کی آئینی حیثیت دینے کا فیصلہ الیکشن کی وجہ سے نہیں بلکہ وہاں کے عوام کی امنگوں کے پیش نظر کیا ہے، گلگت بلتستان پاکستان کا معاشی بیس کیمپ ثابت ہو گا، گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات 15 نومبر 2020 کو منعقد ہوں گے ،ایم ڈبلیو ایم نے پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا خیر مقدم کرتے ہیں، تحریک اسلامی پاکستان اور دیگر جماعتوں سے اتحاد کے حوالے سے بات چیت کا عمل جاری ہے وفاقی وزرائ سینیٹر شبلی فرازاور علی امین خان گنڈاپور کی ایم ڈبلیو ایم کے رہنما ناصر عباس اور دیگر قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس

پیر 28 ستمبر 2020 20:50

جمہوری نظام کے استحکام پر یقین رکھتے ہیں، گلگت بلتستان میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2020ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز اور وفاقی وزیرامور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ جمہوری نظام کے استحکام پر یقین رکھتے ہیں، گلگت بلتستان میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، گلگت بلتستان کو صوبہ کی آئینی حیثیت دینے کا فیصلہ الیکشن کی وجہ سے نہیں بلکہ وہاں کے عوام کی امنگوں کے پیش نظر کیا ہے، گلگت بلتستان پاکستان کا معاشی بیس کیمپ ثابت ہو گا، گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات 15 نومبر 2020 کو منعقد ہوں گے جس میں مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، تحریک اسلامی پاکستان اور دیگر جماعتوں سے اتحاد کے حوالے سے بات چیت کا عمل جاری ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت المسلمین کے رہنماء ناصر عباس اور دیگر قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ گلگت بلتستان کا خطہ معاشی نقطہ نظر اور سی پیک کے حوالے سے ایک اہم خطہ ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ آنے والے دنوں میں گلگت بلتستان پاکستان کا معاشی بیس کیمپ ثابت ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے لیکن ہم نے گزشتہ دو سال کے دوران ان کی حکومت کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوئی مہم جوئی نہیں کی جو اس بات کا اعتراف ہے کہ ہم جمہوری جماعت سے تعلق رکھتے ہیں اور ہمارا یقین ہے کہ جو بھی جمہوری حکومت ہوتی ہے اسے اپنی آئینی مدت پوری کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ۔

19 کے باوجود گلگت بلتستان کے بجٹ میں کوئی کمی نہیں کی گئی بلکہ 40 فیصد زائد بجٹ فراہم کیا۔ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین خان گنڈا پور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے الیکشن 15 نومبر کو منعقد ہونے جا رہے ہیں، شفاف اور آزادانہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ شفاف اور آزادانہ انتخابات کیلئے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے ہماری جماعت نے اپوزیشن کو مدعو کیا لیکن وہ ہمارے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں تھے اور شائد انہوں نے ایسا اس لئے کیا تاکہ گلگت بلتستان کے انتخابات کے بعد انتخابی دھاندلی کا شور مچا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں کابینہ کے ایجنڈے میں گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینے کی سمری شامل کی گئی جس کیلئے فارن آفس، حریت کانفرنس اور دیگر فریقین سے مشاورت کرنا باقی تھی اورہم نے تمام فریقین سے مشاورت کی ہے اور انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ گلگت بلتستان کو قومی حیثیت دینے سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور جب ہم اس مرحلہ پر پہنچے تو مولانا فضل الرحمن نے بیان بازی شروع کر دی کہ خدانخواستہ ہم نے کشمیر کا سودا کر دیا ہے۔

اسی طرح بلاول بھٹوزرداری نے بھی بیان بازی کی، درحقیقت وہاں ان کی بھی حکومت رہی لیکن انہوں نے وہاں کی عوام کو حقوق نہیں دیئے۔ اس لئے وہ اس طرح کا پراپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ آئینی حیثیت دینے کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہو گی جس کیلئے دو تہائی اکثریت ضروری ہوتی ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام کو بھی دیکھنا ہو گا کہ کون ان کے حقوق پر گندی سیاست کر رہا ہے۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم نے آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا ہے جس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ سی پیک کے تحت گلگت بلتستان میں اقتصادی و صنعتی زون بنانے جا رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے سی پیک میں ان منصوبوں سے گلگت بلتستان کے عوام کو محروم رکھا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو شندور کے راستے خیبر پختونخوا سے ملانے کیلئے سڑک کی منظوری دی جا چکی ہے جبکہ دیامر بھاشا ڈیم پر کام جاری ہے جس سے گلگت بلتستان سمیت پورا ملک مستفید ہو گا۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بجلی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے دریائوں کے بہائو پر بجلی گھر بنا رہے ہیں جو پہلے نالوں کے بہائو پر بنائے جاتے تھے۔ گلگت بلتستان میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے مقامی آبادی کو 2 ارب روپے کے آسان شرائط پر قرضے بھی فراہم کر رہے ہیں جس سے سیاحت کو فروغ ملنے کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالج اور انجینئرنگ یونیورسٹی بنانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ وہاں کے نوجوان اپنے علاقے میں اعلیٰ تعلیم کے مواقعوں سے مستفید ہو سکیں۔ تمام ہسپتالوں میں ایم آر آئی اور سٹی سکین کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے جبکہ جدید کارڈیک سنٹر جلد مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو تسلیم کرتاہوں کہ کارڈیک سنٹر بنانے کا فیصلہ نوازشریف نے کیا تھا لیکن فیصلہ اور عمل کرنے میں فرق ہوتا ہے اور ہم نے اس کا آغاز کیا جو تکمیل کے مراحل میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی 100 فیصد آبادی کو صحت کارڈ فراہم کر رہے ہیں، جنوبی پنجاب، قبائلی اضلاع اور گلگت بلتستان وزیراعظم عمران خان کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ گلگت بلتستان کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے دوستوں اور دشمنوں میں تمیز کریں، کشمیر پر سودے بازی کرنے کا بیان دینے والے مولانا فضل الرحمن خود اپنے دور میں کچھ نہ کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حریت کانفرنس سمیت تمام فریقین اور عالمی قانونی ماہرین سے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی صورت میں مسئلہ کشمیر کی قانونی حیثیت کے بارے میں مشاورت کی ہے۔ اس اقدام سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کی اسمبلی نے قرارداد کے ذریعے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ایم ڈبلیو ایم نے گلگت بلتستان انتخابات کیلئے مشترکہ امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔ مجلس وحدت المسلمین کے رہنما ناصر عباس نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کی دوسری بڑی سیاسی قوت ہے، ہم پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ملکر گلگت بلتستان کے انتخابات کو کلین سویپ کریں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں