شہباز شریف کی گرفتاری کی ایک وجہ غیر قانونی اثاثہ جات کیس میں عدالت کو مطمئن نہ کرنا ہے،

نواز شریف اور شہباز شریف نے آج تک ایک سوال کا جواب نہیں دیا، ہمیشہ جمہوریت ،سیاسی انتقام کے پیچھے اپنے آپ کو مظلوم بنایا، (ن) لیگ نے ماضی میں عدالتوں پر دبائو ڈالا ، ضمانت منسوخی سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز شریف اور ان کی پارٹی قانونی جنگ ہار گئی ہے، مریم نواز نے پریس کانفرنس کے ذریعے بیانیہ کی جنگ میں قدم جمانے کی ناکام کوشش کی، اپنی چوری کو سیاسی بیانیہ کی جانب موڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے،وہ صرف اپنی مرضی اور پسند کے فیصلے قبول کرتے ہیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز اور مشیر داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 28 ستمبر 2020 23:55

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2020ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری کی ایک وجہ غیر قانونی اثاثہ جات کیس میں عدالت کو مطمئن نہ کرنا ہے، نواز شریف بھی اسی طرح غیر قانونی اثاثوں کے کیس میں عدالت کو مطمئن نہیں کر پائے تھے، ماضی میں صحت کی بنیاد پر نواز شریف کو ضمانت دینے والی عدالتیں بہت اچھی تھیں اور جو عدالتیں خلاف فیصلہ دیں ان کے بارے میں گٹھ جوڑ کا تاثر دیا جاتا ہے، یہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، نواز شریف اور شہباز شریف نے آج تک ایک سوال کا جواب نہیں دیا، ہمیشہ جمہوریت ،سیاسی انتقام کے پیچھے اپنے آپ کو مظلوم بنایا، (ن) لیگ نے ماضی میں عدالتوں پر دبائو ڈالا ، جسٹس قیوم معاملہ ساری دنیا کے سامنے ہے ، ایمانداری سے پیسہ یا اثاثے بنانے پر کوئی قدغن نہیں، نواز شریف اور شہباز شریف بتائیں کہ انہوں نے اتنے پیسے اور اثاثے کس طرح بنائے، یہ تو سادہ سا سوال ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ادارے اپنے پائوں پر کھڑے ہوں اور اپنے فیصلے خود کریں، ہمارے لیڈر عمران خان کا بھی یہی وژن ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کی شام پی آئی ڈی میں مشیر داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ شہباز شریف سے جو سوالات پوچھے گئے ان کا جواب نہیں دیا گیا ۔ آج مریم نواز پریس کانفرنس میں دعوی کر رہی تھیں کہ خاندانی رئیس ہیں، اگر ایسی ہی بات ہوتی تو جواب تو بہت آسان تھا اور پیسہ ٹھیک طریقے سے بنانے کی اجازت اسلام بھی دیتا ہے لیکن جب حکومت ،عدالت یا تفتیشی افسر پوچھے کہ ذرائع کون سے تھے تو اس کا سادہ جواب ہوتا ہے کہ اس طریقے سے پیسے بنائے ہیں لیکن نواز شریف کی طرح شہباز شریف کے پاس بھی کوئی جواب نہیں کیونکہ ان کے تمام اثاثے ہی غیر قانونی ہیں اور یہ کرپشن سے بنائے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ سمجھتی ہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہے یا ان سے سوال پوچھنا ان کی شان کی گستاخی ہے کیونکہ وہ خاص مخلوق ہیں، ان کا رویہ بادشاہوں سے ذیادہ تکبروالا ہے ،ن لیگ قیادت کسی بھی ادارے کے سامنے پیش ہونا یا سوالات کا جواب دینا ہتک سمجھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن قیادت جب اقتدار میں ہوتی ہے توادارے جو ان کی منشا کے مطابق کام کرتے ہیں تو وہ بہت اچھے ہوتے ہیں لیکن جب ادارے قانون کے مطابق کام کرتے ہیں تو وہ ٹھیک نہیں ہوتے ۔

وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف جب بھی اقتدار میں ہوتے تو ان کی اولاد ،اثاثے ، سرمایہ کاری باہر ہوتی کیونکہ انھیں پتہ ہوتا ہے کہ جب اقتدار نہیں ہوگا تو یہ بھی پاکستان سے باہر ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے 300کنال کے گھر کا ذکر کیا گیا، وزیراعظم عمران خان نہ تو کاروبار میں تھے اور نہ ہی عوامی عہدہ ان کے پاس تھا ،انہوں نے اپنی حق حلال اور خون پسینے کی کمائی سے گھر بنایا ہے ، عمران خان نے 40سال کی منی ٹریل پیش کی ،ن لیگ حکومت میں تمام شواہد سپریم کورٹ میں پیش کیے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے آج تک ایک سوال کا جواب نہیں دیا ، ہمیشہ جمہوریت ،سیاسی انتقام کے پیچھے اپنے آپ کو مظلوم بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ انہی عدالتوں میں صحت کی بنیاد پر ضمانت دی گئی، ماضی میں ن لیگ نے عدلیہ پر دبائو ڈالا ، ملک قیوم کیس سب کو یادہوگا ، وہ آج ہمیں کہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم اور عدالت کا گٹھ جوڑ ہے یہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے ، اس طرح سے چیزیں نہیں چل سکتیں ، اب پاکستان بدل چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی خواہش ہے کہ عمران خان حکومت جائے اور ان کی مرضی کی حکومت آئے اور وہ مزید کرپشن کر کے اپنے اثاثے بنائیں، اس ملک کے ساتھ ن لیگ والوں کی کوئی کمٹمنٹ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ادارے اپنے پائوں پر کھڑے ہوں اور اپنے فیصلے خود کریں ، ہم میرٹ پر فیصلے چاہتے ہیں ،ہمارے لیڈر کا بھی یہی وژن ہے ۔ وزیراطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہماری کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیںہے، عمران خان کا شہباز شریف سے مقابلہ بنتا ہی نہیں، کہاں عمران خان اور کہاں شہباز شریف ،22سال کی جدوجہد سے ایمانداری سے ملک کا نام روشن کیا ، حکومت میں نہ ہونے کے باوجود ایک بڑا کینسر ہسپتال بنایا اور شہباز شریف نے سوائے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کچھ نہیں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اے پی سی میں اتنی لمبی تقریر کی، ان کی نہ ہارٹ بیٹ نیچے آئی اور نہ ہی پلیٹ لیٹس کم ہوئے، وہ تو پرتعیش زندگی گذار رہے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ مرزا شہزاد اکبر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کی جانب سے شہباز شریف کی ضمانت منسوخی سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز شریف اور ان کی پارٹی قانونی جنگ ہار گئی ہے، مریم نواز نے پریس کانفرنس کے ذریعے بیانیہ کی جنگ میں قدم جمانے کی ناکام کوشش کی، اپنی چوری کو سیاسی بیانیہ کی جانب موڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے، مریم نواز نے شہباز شریف کی سیاست کو مفاہمت پر مبنی قرار دے کر ان کی سیاست ختم کر دی۔

مریم نواز نے تاثر دیا کہ شہباز شریف مفاہمت اور وہ مزاحمت کی سیاست کرتی ہیں، مریم اورنگزیب کا اس حوالہ سے بیان توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ نیب نے جون میں شہباز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔ نیب کا کیس شہباز شریف اور ان کے گینگ کے خلاف تھا۔ عدالت نے شواہد سامنے رکھ کر ان کی ضمانت مستردکی، اپنے حق میں عدالتوں کا فیصلہ ان کو قبول لیکن شہباز شریف کی منی لانڈرنگ سے متعلق فیصلہ انہیں نامنظورہے۔

وہ صرف اپنی مرضی اور پسند کے فیصلے قبول کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کی پارٹی ہے ان کا گلگت بلتستان کے انتخابات سے کوئی لینا دینا نہیں۔ شہباز شریف بتائیں کہ وہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران کتنی بار گلگت بلتستان گئے اور وہاں جلسے کئے۔شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے۔ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بار ثبوت ملزم پر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے دھیلے کی نہیں بلکہ اربوں روپے کی کرپشن کی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپنے اہلخانہ کے اکائونٹ میں منی لانڈرنگ کا پیسہ منتقل کرنے کیلئے جعلی ٹی ٹیز لگوائیں، یہ جعلی ٹی ٹیز جن عام پاکستانیوں کے نام سے لگوائیں ان میں سے بیشتر انتہائی غریب ہیں اور کبھی بیرون ملک جانے کا تصور بھی نہیں کر سکتے، جییسے کہ منظوراحمد پاپڑ والا سکنہ پنڈ دادنخان، جہلم کے نام پر 1.5 ملین ڈالر آپ کے صاحبزادوں کے ذاتی اکائونٹ میں بذریعہ ٹی ٹیز منتقل کئے، اسی لئے میاں محمد شہباز شریف اور ان کے دونوں صاحبزادے آج تک یہ بتانے سے قاصر ہیں، منظور احمد پاپڑ والا اور محبوب علی (ہاکر) کون ہیں اور ان سے کیا دوستی یا رشتہ داری ہے۔

تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آ چکی ہے کہ جعلی ٹی ٹیز کے علاوہ شہباز شریف خاندان کے کاروبار میں ترویج کیلئے ان کی قائم کردہ کاغذی/فرنٹ کمپنیوں نے بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ سی این جی نامی ایک کاغذی/فرنٹ کمپنی کو میاں شہباز شریف کے فرنٹ مین چلاتے تھے۔ نثار احمد گل اور علی احمد خان نامی فرنٹ مین سیلمان شہباز شریف کے قریبی دوست تھے اور اسی قابلیت کی بناء پر ان کو وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر 8 کلب روڈ میں ڈائریکٹر (پالیسی) اور ڈائریکٹر (پولیٹکل) کے اعلیٰ انتظامی عہدوں پر تعینات کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف خاندان نے اپنے ملازموں کے نام پر بے شمار کاغذی/جعلی کمپنیاں (فرنٹ کمپنیاں) بنائی ہوئی تھیں اور ان کمپنیوں کو منی لانڈرنگ کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ شریف فیلڈ مل کے ملازم راشد کرامت مسیح کے نام پر قائم کی گئی نثار ٹریڈنگ کمپنی جس میں 425 ملین روپے منتقل کئے گئے اور بعد ازاں حسب ضرورت نکلوا کر استعمال کر لئے گئے۔

رمضان شوگر مل کے ملازم شکیل احمد خان کے والد گلزار احمد خان کے نام پر قائم کی گئی خان ٹریڈنگ کمپنی جس میں 450 ملین روپے منتقل کئے گئے اور بعد ازاں حسب ضرورت نکلوا کر استعمال کر لئے گئے۔ چنیوٹ پاور لمیٹڈ کے ملازم خضر حیات نذر کے نام پر قائم کی گئی حیات ٹریڈنگ کمپنی جس میں 1140 ملین روپے منتقل کئے گئے اور بعد ازاں حسب ضرورت نکلوا کر استعمال کر لئے گئے۔

حالیہ تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ نہ صرف شہباز شریف خاندان نے اپنے ملازموں کے نام پر جو کاغذی/جعلی کمپنیاں (فرنٹ کمپنیاں) بنائی ہوئی تھی اور ان کمپنیوں کو کک بیک/کمیشن کی رقوم وصول کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ بعد ازاں حسب ضرورت ان اکائونٹ سے رقوم نکال کر نقد استعمال کر لی جاتیں، ٹی ٹیز لگوانے کے کام آتیں یا پھر کیش نکلوا کر میاں محمد شہباز شریف اور میاں محمد حمزہ شہباز کے ذاتی بینک اکائونٹس میں جمع کرا دیا جاتا۔

کک بیک/کمیشن کے چیک فرنٹ کمپنیوں میں جمع کرانے کیلئے ذمہ داری ہمیشہ شریف خاندان کے انتہائی قابل اعتماد کیش بوائے مسرور انور اور شعیب قمر کو تفویض کی جاتی تاکہ رازداری رہے۔ یہی دونوں ملازم ٹی ٹیز لگوانے کیلئے نقد رقوم لاہور منی چینجرز کو بھجواتے اور یہی قابل بھروسہ ملازم کیش رقم نکلوا کر میاں محمد شہباز شریف اور میاں محمد حمزہ شہباز کے ذاتی بینک اکائونٹس میں جمع کرا دیتے۔

غوری ٹائون اسلام آباد کے بلڈرز راجہ علی اکبر اور ارشد محمود کی طرف سے 2013ء میں 45 ملین روپے کی رقم بذریعہ چیک نثار ٹریڈنگ کمپنی کے اکائونٹ میں جمع کرائی گئی۔ علینہ سنٹر گجرات کے بلڈر اورنگزیب بٹ کی طرف سے 2012ء میں 15 ملین روپے کی رقم بذریعہ چیک نثار ٹریڈنگ کمپنی کے اکائونٹ میں جمع کرائی گئی اور پھر ان کو گجرات کی تزئین و آرائش کمیٹی کا چیئرمین لگا دیا گیا۔

الرحمن گارڈن شیخوپورہ کے بلڈر محمد مشتاق کی طرف سے 2013ء میں 11 ملین روپے کی رقم بذریعہ چیک نثار ٹریڈنگ کمپنی کے اکائونٹ میں جمع کرائی گئی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نوابزادہ طاہر الملک کی طرف سے 2014ء میں 15 ملین روپے کی رقم بذریعہ چیک نثار ٹریڈنگ کمپنی کے اکائونٹ میں جمع کرائی گئی۔ اس کے بعد نوابزادہ طاہر الملک کو وزیراعلیٰ پنجاب کا مشیر برائے بیت المال مقرر کر لیا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) اسلام آباد کے ہارون ارشد شیخ کی طرف سے 2014ء میں 2.5 ملین روپے کی رقم بذریعہ چیک نثار ٹریڈنگ کمپنی کے اکائونٹ میں جمع کرائی گئی۔ ان منٹ شواہد سامنے آئے ہیں کہ فرنٹ کمپنیوں میں کمیشن/کک بیک کے چیک جمع کرانے والے شریف خاندان کے قابل اعتماد کیش بوائے مسرور انور میاں محمد شہباز شریف اور میاں محمد حمزہ شہباز شریف کے ذاتی بینک اکائونٹ میں بھی نقد جمع کراتے رہے اور میاں محمد شہباز شریف اور میاں حمزہ شہباز شریف ان نقد رقوم سے مستفید ہوتے رہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں