پاکستان اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع سے متعلق پہلے اجلاس میں عالمی رہنمائوں

کے 10 نکاتی عہد کی حمایت کرے گا ، معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم

بدھ 30 ستمبر 2020 22:43

پاکستان اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع سے متعلق پہلے اجلاس میں عالمی رہنمائوں
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 ستمبر2020ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع سے متعلق پہلے اجلاس میں عالمی رہنمائوں کے 10 نکاتی عہد کی حمایت کرے گا جس کے تحت حیاتیاتی تنوع کو پہنچے نقصان کو روکنے کے لئے معنی خیز عملی اقدامات کئے جائیں گے تاکہ مزید ماحولیاتی تباہی سے بچا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتیں اور یورپی یونین اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع سے متعلق اہم اجلاس میں فطرت کے ساتھ توازن کی بحالی، انسانی صحت اور بہتر ماحول کے لئے نقصانات سے تحفظ کے لئے 10 نکاتی عہد نامہ نافذ کرنے پر گفتگو کریں گی۔معاون خصوصی نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کے اس ہفتہ کے اجلاس میں 116 سے زیادہ سربراہان مملکت اور حکومتیں عالمی کانفرنس سے خطاب کریں گی۔

(جاری ہے)

’’پائیدار ترقی کے لئے حیاتیاتی تنوع پر فوری اقدام‘‘ کے عنوان کے تحت جنرل اسمبلی کے صدر نے حکومتی سربراہان کی سطح پر حیاتیاتی تنوع 2020ء کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں وزیراعظم عمران خان اور جرمنی کی وائس چانسلر انجیلا مرکل سمٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کریں گے اور کرہ ارض اور انسانوں کے پائیدار مستقبل کے لئے حیاتیاتی تنوع کے نقصان کو روکنے کے لئے عالمی سطح پر اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

یہ ایسے اقدامات ہوں گے جن کے ذریعے مستقبل کی نسلیں ماحولیاتی تباہی کو روکنے کے لئے اپنے اقدامات کا فیصلہ کریں گی۔ جبکہ اس عہد میں جنگلات کی کٹائی کو کم کرنے ، ماہی گیری کے غیر مستحکم طریقوں کو روکنے ، ماحولیاتی نقصان دہ سبسڈیوں کو ختم کرنے اور پائیدار خوراک کی تیاری کا نظام اور اگلی صدی تک بہترمعیشت کی ایک نئی کوشش شامل ہے۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے مطابق ہمیں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے اقدامات کو حقیقت میں تبدیل کرنا ہو گا اور ان اہداف پر متفق ہوکر کو عملی تیز رفتاری کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم یہ بھی تلقین کریں گے کہ دنیا کو متحد ہو کر کام کرنا چاہئے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم نے کہا کہ ہمارے پاس اس بات کا موقع نہیں ہے کہ تاخیر کریں کیونکہ آج حیاتیاتی زندگی میں بہت تیزی سے کمی آ رہی ہے، اگر اسے نہ روکا گیا تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم نے بتایا کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے پہلے اجلاس برائے حیاتیاتی تنوع میں وزیراعظم عمران خان، ایمانوئل میکرون ، انجیلا مرکل، جسٹن ٹروڈو، جیکنڈا آرڈرن اور بورس جانسن سمیت 64 دیگر رہنمائوں نے اپنی تقریروں کے دوران خبردار کیا کہ انسانیت ماحولیاتی مسائل اور زندگی کو برقرار رکھنے والے ماحولیاتی نظام کی تباہی کی وجہ سے ہنگامی حالت میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد حقیقت میں انسانیت کو درپیش بحران کو حیاتیاتی تنوع کے عدم استحکام اور مجموعی پائیدار ترقی کے لئے حیاتیاتی تنوع کے نقصان پراقدامات کرنے کی فوری ضرورت سے آگاہ کرنا ہے۔ ملک امین نے مزید کہا کہ یہ فریم ورک اور اس کا مؤثر نفاذ اقوامِ متحدہ کے 2030ء کے پائیدار ترقیاتی ہدف اور فطرت کے مطابق ہم آہنگ زندگی بسر کرنے‘‘کے ویڑن کی راہ پر گامزن کرے گا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم نے روشنی ڈالی کہ ہمارا معاشرا حیاتیاتی تنوع کے ساتھ بہت قریب سے منسلک ہے اور غذائیت سے بھرپور کھانا، صاف پانی، دوائیں اور انتہائی واقعات سے تحفظ کے لئے ان پر انحصار بھی کرتا ہے تاہم حیاتیاتی تنوع میں کمی اور لوگوں کا پچھلے کئی سالوں میں ماحولیات سے متعلق رویہ اب ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) اور مجموعی طور پر انسانی فلاح و بہبود کے حصول کے لئے خطرہ بن رہے ہیں۔

مثال کے طور پر کووڈ۔19 نے لوگوں اور فطرت کے مابین تعلقات کی اہمیت کو بخوبی واضح کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس طرح کے وبائی امراض کا ابھرنا یاد دلاتا ہے کہ جب ہم حیاتیاتی تنوع کو کم کرتے ہیں تو جنگلی حیات سے انسانوں میں زیادہ تعداد اور شدت کے ساتھ بیماریوں کے پھیلنے کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔ تاہم اپنے ماحول کی بہتری اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں سرمایہ کاری در حقیقت اپنے مستقبل میں سرمایہ کاری کے مترادف ہے۔

حیاتیاتی تنوع اور ایکو سسٹم سروسز (آئی پی بی ای ایس) پر بین الحکومتی سائنس پالیسی پلیٹ فارم کے حالیہ جائزے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگلی حیات کے ختم ہونے کی اوسط شرح اب سینکڑوں سے کئی گنا زیادہ ہے اور اس سے ہماری زندگی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے جبکہ غربت اور عدم مساوات کے ساتھ ساتھ بھوک اور غذائیت کی کمی کے مسائل بھی اسی لاپرواہی سے پیدا ہوئے ہیں۔

معاونِ خصوصی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ اجلاس برائے حیاتیاتی تنوع ایک منفرد موقع ہے کہ فطرت کے ساتھ انسانوں کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے قیادت اور عزم کا مظاہرہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں ماحولیاتی مسائل کے حل کیساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ حیاتیاتی تنوع، پائیدار ترقی اور عالمی آب و ہوا کی بہتری کیلئے اقدامات فوری اٹھائے جائیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں