حکومت کنٹینرز کے پیچھے نہ چھپے، لوگوں کے مسائل حل کرے، سینیٹر سراج الحق

موجودہ حکومت کے آنے سے تعلیم، صحت، زراعت، بزنس، سب کچھ تباہ ہو گیا،چند ہزار اساتذہ کے مسائل حکومت حل نہیں کر سکتی تو22 کروڑ عوام کا کیا بنے گا، خطاب

جمعرات 22 اکتوبر 2020 23:38

حکومت کنٹینرز کے پیچھے نہ چھپے، لوگوں کے مسائل حل کرے، سینیٹر سراج الحق
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2020ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کنٹینرز کے پیچھے نہ چھپے، لوگوں کے مسائل حل کرے،جب سے پی ٹی آئی برسر اقتدار آئی ہے ملک کا بیڑہ غرق ہو گیا، موجودہ حکومت کے آنے سے تعلیم، صحت، زراعت، بزنس، سب کچھ تباہ ہو گیا،بیرونی دنیا پریشان ہے کہ پاکستان میں تعلقات کیلئے کس سے بات کریں،ایوان صدر جائیں ،وزیر اعظم ہائوس یا پھر راولپنڈی جائیں،حکومت رات کو صرف ٹویٹر اور سوشل میڈیا پر نظر آتی ہے،سندھ میںایک فردکے اغواء سے پوری ریاست جاگ گئی جبکہ ملک سے ہزاروں لوگوں کو اٹھا کر غائب کردیا گیاہے ان کی بازیابی کیلئے عدالتوں کی بھی کوئی نہیں سن رہا۔

ان خیالات کا اظہا رانہوں نے اسلام آباد میں آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈیمک اسٹاف ایسوسی ایشن کی طرف سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسیز کے خلاف دیئے گئے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم یونیورسٹیز کے پروفیسرز کے تمام مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔حکومت پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ آج اساتذہ بھی سڑکوں پر ہیں۔

چند ہزار اساتذہ کے مسائل حکومت حل نہیں کر سکتی تو22 کروڑ عوام کا کیا بنے گا،حکومت نے تعلیم وصحت کے محکموں کو بھی تباہ کر دیاہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت اعلی تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے اساتذہ سے سوتیلی ماں کا سلوک کررہی ہے۔انہوںنے کہا کہ حکومت نے آتے ساتھ ہی یونیورسٹیز میں مداخلت شروع کر دی تھی۔حکومتی مداخلت سے یونیورسٹیز کے بجٹ سٹاپ ہو گئے۔

اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے کو مسلسل التواء میں رکھا جا رہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اساتذہ کے مسائل کو فی الفور حل کیا جائے ، یونیورسٹیز کو سہولیات ملنی چاہئیں، حکومت پی ایچ ڈی سکالرز کیلئے مراعات اور سکالر شپس دے۔ انہوںنے کہاکہ جب تک پی ایچ ڈی سکالرز کو. ملازمت نہیں ملتی ان کوماہانہ وظیفہ دیا جائے،شرم کی بات ہے آج پی ایچ ڈی سکالرز بھی بے روزگار ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ طلباء و طالبات کیلئے یونیورسٹیز میں نئے ہاسٹلز کیلئے فنڈ زجاری کیے جائیں اورریسرچ سکالرز کیلئے ٹیکس میں رعایت کو بحال کیا جائے۔حکومت تحقیق کرنے والوں کی مراعات میں کٹوتیاں بند کرے انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی یونیورسٹیز اساتذہ کے مطالبات کیلئے ساتھ کھڑی ہے،آج اساتذہ کے دھرنے میں صدر پاکستان اور وزیراعظم کو آنا چاہیے تھاتاکہ ہم اپنی آنے والی نسل کو یہ پیغام دیتے کہ اساتذہ کی عزت و وقار کیا ہے۔

انہو ںنے اساتذہ کو یقین دلایا کہ وہ اساتذہ کا مسئلہ سینیٹ میں اٹھائیں گے۔ اس موقع پر تنظیم اساتذہ اور دیگر اساتذہ تنظیموں کے نمائندوں نے گفتگو کرتے ہوئے اپنے مطالبات حکومت کے سامنے پیش کئے۔یونیورسٹیز کی خودمختاری میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی مداخلت کوبند کیا جائے،پورے پاکستان میں برطرف کیے گئے اسٹاف کو بحال کیاجائے۔ انہوںنے کہاکہ اعلی تعلیم کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا جائے،اسوقت 60ارب روپے بجٹ ہے جو کہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔

انہوںنے کہاکہ پی ایچ ڈی کے بعد فیکلٹی میں تقرری کے لیے شرائط کو ختم کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ٹائم اسکیل پروموشن فیکلٹی ممبران کے لیے متعارف کرایا جائے۔انہوںنے کہاکہ کنٹریکٹ پر ملازمتوں کیلئے دورانیہ ٹریکنگ کے نظام کو ختم کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ عرصہ سے زیر التواء تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ ملازمتوں میں بروقت ترقی دی جائے،نئی جرنل پالیسی کو ختم کیاجائے۔

انہوںنے کہاکہ پی ایچ ڈی کے لیے نئی داخلہ پالیسی کوواپس لیا جائے۔انہوںنے کہاکہ ہزاروں کی تعداد میں پی ایچ ڈی بیروزگار ہیں،ان کو ملازمتیں دی جائیں۔انہوںنے کہاکہ اکیڈیمک اور ریسرچرز کے لیے ٹیکس ریبیٹ کو بحال کیاجائے۔انہوںنے کہاکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن میں تعلیم سے وابستہ افراد کی ہی تقرریاں ہونی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ ہائر ایجوکیشن کو یونیورسٹیز کے لیے مسائل پید ا کرنے کی بجائے ان کو حل کرنا چاہیے،اعلی تعلیمی اداروں میںنصاب،طلباء وطالبات اور اسٹاف کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے،ایک بہت اہم معاملہ ہے کہ اسوقت یونیورسٹیز کی صورتحال یہ ہے کہ خصوصا طالبات کے لیے ہاسٹلوں میں جگہ نہیں ہوتی اور ان کو گلی محلوں میں کھلے ہوئے ہاسٹلز میں رہنا پڑتا ہے اور بہت سے والدین اس وجہ سے اپنی بیٹیوں کو نہیں پڑھا سکتے۔

یہ کس کی ذمہ داری ہے۔کیا یہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ذمہ داری نہیں ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں