متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ میں شفاف مردم شماری کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

عدالت عظمی وفاقی حکومت کو سندھ میں نئے سرے سے مردم شماری کرنے کی ہدایت دے. درخواست میں موقف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 23 اکتوبر 2020 11:23

متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ میں شفاف مردم شماری کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اکتوبر ۔2020ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے سندھ میں شفاف مردم شماری کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے پارٹی کے کنوینیئر خالد مقبول صدیقی اور پارٹی کے سینئر راہنماﺅں بشمول عامر خان، کنور نوید جمیل، وسیم اختر، فیصل سبزواری، حمید الظفراور محمد جاوید حنیف خان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کو سندھ میں نئے سرے سے مردم شماری کرنے کی ہدایت دے.

(جاری ہے)

سینئر وکیل صلاح الدین احمد نے کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کو بھی 2017 کی مردم شماری کے حتمی نتائج کو شائع کرنے یا نوٹی فائی کرنے سے روکنا چاہیے. اس کے علاوہ وفاقی حکومت کو بھی عدالت عظمی کے ذریعہ یہ حکم دیا جانا چاہیے کہ 5 بلاکس میں قابل اعتماد تیسرے فریق کے ذریعے آڈٹ کروایا جائے تاکہ سندھ میں مردم شماری 2017 کی مشق کی درستگی اور اس کا معیار معلوم کیا جاسکے 2017 کی مردم شماری میں تضادات کو اجاگر کرتے ہوئے درخواست میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ مردم شماری کے نتائج متضاد نظر آتے ہیں.

1981 سے 1998 کے دوران پاکستان میں اوسطا آبادی میں اضافے کی شرح 2.69 فیصد تھی تاہم اسی عرصے میں سندھ کے شہری بلاکس کی اوسط آبادی میں اضافے کی شرح 3.52 فیصد اور سندھ کے دیہی بلاکس کے لیے یہ 2.19 فیصد تھی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کراچی خود سندھ کی شہری آبادی کا بڑا حصہ ہے جس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ 1998 تک سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی میں اضافے کی شرح دیہی علاقوں سمیت پاکستان کے باقی حصوں سے زیادہ ہے.

اس کے ساتھ ساتھ یہ عام مشاہدہ ہے کہ پاکستان کے تمام حصوں سے تجارتی مرکز کراچی میں ہجرت ہوئی ہے درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ زرعی اور دیہی علاقوں سے شہری / صنعتی / تجارتی مراکز میں ترقی پذیر ممالک میں نقل مکانی کے قومی اور بین الاقوامی رجحان کے مطابق ہے. صرف کراچی کی بات کی جائے تو متعدد اطلاعات، مقالات، مضامین اور مطالعات میں خیبر پختونخوا، سابق فاٹا اور یہاں تک کہ افغانستان سے 11 ستمبر کے واقعے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بعد بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی نشاندہی کی ہے.

حیرت کی بات یہ ہے کہ 2017 کی مردم شماری کے نتائج بتاتے ہیں کہ 1998 سے 2017 تک پاکستان کے لیے اوسط شرح نمو معمولی سے کم ہوکر 2.40 فیصد رہ گئی ہے جبکہ سندھ کے دیہی علاقوں کی اوسط شرح نمو معمولی حد تک بڑھ کر 2.36 فیصد ہوگئی ہے لیکن اوسط سندھ کے شہری علاقوں کی شرح نمو بالکل اس کے برعکس 1.06 فیصد کی کمی سے 2.46 فیصد رہ گئی ہے. دوسری جانب ضلع تھرپارکر میں 3.15 فیصد اضافہ ہوا ہے اور جامشورو ضلع میں 2.85 فیصد اضافہ ہوا ہے، ضلع حیدرآباد میں 2.05 فیصد کی کافی حد تک کم اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور پورے کراچی ڈویژن میں صرف 2.60 فیصد اضافہ ہوا ہے دوسرے الفاظ میں 2017 کے نتائج کے مطابق کراچی سندھ اور بیشتر پاکستان کے دیہی علاقوں سے بھی سست ہو گیا ہے اور یہ کہ گزشتہ 20 سالوں کے دوران کراچی میں عملی طور پر کوئی ہجرت نہیں ہوئی ہے.


اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں