فوج مخالف بیانیہ ، ن لیگی قیادت کو پارٹی کے 3 حصوں میں تقسیم ہونے کا خدشہ

اداروں کے درمیان بات چیت کی باتیں کرنے والے مسلم لیگ ن کے رہنما سمجھتے ہیں کہ اگر سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا بیانیہ لے کر آگے بڑھے تو ان کی جماعت 3 حصوں میں تقسیم ہوجائے گی ، صحافی غلام حسین کی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 29 اکتوبر 2020 13:19

فوج مخالف بیانیہ ، ن لیگی قیادت کو پارٹی کے 3 حصوں میں تقسیم ہونے کا خدشہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اکتوبر2020ء) مسلم لیگ ن کی طرف سے اس وقت اداروں کے درمیان بات چیت کی باتیں کرنے والے لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر ان کی جماعت سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا بیانیہ لے کر آگے بڑھی تو مسلم لیگ ن 3 حصوں میں تقسیم ہوجائے گی ، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار و صحافی چوہدری غلام حسین نے کیا۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا خیال ہے کہ اگر موجودہ حکومتی ڈھانچے کو نہ گرایا گیا اور حکومت اپنی مدت پوری کرنے میں کامیاب ہوگئی ، مہنگائی پر قابو پانے کے بعد عوامی حمایت بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے تو اگلے الیکشن میں ان کو ہرانا ناممکن ہوجائے گا ، اور اگر فوج کی موجودہ قیادت کا تسلسل برقرار رہا تو ہمیں سازشوں اور اپنے غیرملکی آقاؤں کی مدد سے بنائے گئے ہر منصوبے میں ناکامی ہوگی ، کیوں کہ پاکستان کے عوام عمران خان کو بے شک برا بھلا کہہ سکتے ہیں لیکن وہ پاکستان،اس کی فوج اور نظریے کے خلاف ایک لفظ سننے کو تیار نہیں ، جس کے بعد ووٹ تو دور کی بات ہے بلکہ انہیں ہر گلی اور محلے میں بہت شدید عومی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا ، جس کی بناء پر ان کا گھروں سے نکلنا بھی مشکل ہوجائے گا۔

(جاری ہے)


دوسری طرف سابق وزیراعظم نواز شریف بیانیہ آگے نہ بڑھانے پر نالاں ہو گئے ، انہیں یہ باتیں پریشان کر رہی ہیں کہ میرا بیانیہ پاکستان میں موجود قیادت کیوں نہیں اپنا رہی ، ن لیگ نواز شریف کے بیانیہ کو آگے لے کر کیوں نہیں جا رہی ، اس سلسلے میں انہوں نے ن لیگ کے تمام ارکان اسمبلی اور اہم رہنماؤں کا فوری اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کر دی ، جس کے لیے چند اہم رہنماؤں کو برطانیہ بلوانے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا جہاں انہیں سخت ہدایات کی جائیں گی ، میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو رپورٹ دی گئی ہے کہ ن لیگ کے کئی اہم رہنما جو اکثر ٹاک شوز میں جاتے ہیں ، عوامی رابطوں میں رہتے ہیں وہ حکومت پر تنقید تو کرتے ہیں مگر نواز شریف کے اداروں کے خلاف بیانیہ کا کسی جگہ ذکر نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی بیانیے کو لے کر آگے چلتے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں