سعودیہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بہتر ہونے پر پاکستان کی مذہبی جماعتوں کے لیے امتحان شروع ہو گا

اگر سعودی عرب پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ کوئی معاہدہ کرنے کے لیے کہتا ہے تو اسے پاکستان کی مذہبی جماعتوں پر اپنا اثر و رسوخ بھی استعمال کرنا ہو گا۔رؤف کلاسرا کا تجزیہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 24 نومبر 2020 16:56

سعودیہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بہتر ہونے پر پاکستان کی مذہبی جماعتوں کے لیے امتحان شروع ہو گا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔24 نومبر 2020ء) :سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ صدر طیب اردگان اور سعودی عرب کے بادشاہ شاہ شلمان کے درمیان ہونے والا حالیہ ٹیلیفونک رابطہ پاکستان کے لیے اچھا ہے۔کیونکہ ان دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کی صورت میں پاکستان کے لیے ایک آزمائش شروع ہو جاتی اور اس کے لیے دونوں کیمپوں سے تعلقات میں توازن قائم رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔

رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ پاکستان اسٹیبلشمنٹ کے اسرائیل کے ساتھ بیک ڈور رابطے رہے ہیں۔جنرل پرویز مشرف کے دور میں خورشید قصوری اور اسرائیل کے وزیر خارجہ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔پاکستانی اسٹیبلشمنٹ میں یہ سوچ ہمیشہ سے رہی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہ رکھنے کی وجہ سے وہ بھارت کے قریب ہو گیا ہے،۔

(جاری ہے)

اور ایڈوانس جنگی ٹیکنالوجی انڈیا کو دیتا رہا ہے۔

اس لیے پاکستان کو کسی حد تک اسرائیل کو نیوٹرل رکھنا چاہئیے،انہوں نے یاد دلایا کہ 27 فروری کو پاک بھارت جھڑپ کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ بھارت اور اسرائیل مل کر ہم پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔اس پر ان سے سوال پوچھا تھا کہ پاکستان کو کوشش کرنی چاہئیے کہ اسرائیل کو بھارت کی طرف سے زیادہ نہ جانے دے اور اس کے لیےشہزدہ محمد بن سلمان کی مدد لی جا سکتی ہے،انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے فلطسین کے حق میں قائداعظم کے موقف کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان اسی بات پر کھڑا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بہتر ہونے پر پاکستان کی مذہبی جماعتوں کے لیے امتحان شروع ہو گا،کل کو اگر سعودی عرب پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ کوئی معاہدہ کرنے کے لیے کہتا ہے تو اسے پاکستان کی مذہبی جماعتوں پر اپنا اثر و رسوخ بھی استعمال کرنا ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لیے خلیج کی 7 عرب ریاستوں کے خلاف جا کر اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کی مزاحمت کرنا بہت مشکل ہو گا،ہمیں کسی نہ کسی مرحلے پر کھل کر ایک بیانیہ اختیار کرنا ہو گا۔صرف خاموش رہنا زیادہ دیر تک ممکن نہیں ہو گا۔مزید کیا کہا ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں