روزویلٹ ہوٹل کو بچانے کیلئے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر درکار ہیں،حکام سول ایوی ایشن

دس کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرضہ تھا جو ادا کردیا ہے،سب سے پہلے اس اثاثہ کو محفوظ بنانا تھا حکومت اس کو فروخت نہیں کررہی، قائم ہکمیٹی کو بریفنگ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں نے سی ڈی اے کی ماہانہ بنیادوں پر کارکردگی رپورٹ طلب کرلی

جمعرات 26 نومبر 2020 16:44

روزویلٹ ہوٹل کو بچانے کیلئے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر درکار ہیں،حکام سول ایوی ایشن
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2020ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں میں سیکرٹری سول ایوی ایشن نے بتایا ہے کہ روزویلٹ ہوٹل کو بچانے کیلئے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر درکار ہیں، دس کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرضہ تھا جو ادا کردیا ہے،سب سے پہلے اس اثاثہ کو محفوظ بنانا تھا حکومت اس کو فروخت نہیں کررہی۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں کا اجلاس عامر ڈوگر کی صدارت میں ہوا جس میں بوئنگ 770 جہاز پر کی مرمت پر 70 کروڑ روپے خرچ کرنے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔

آغا رفیع اللہ نے کہاکہ جہاز کی اپ گریڈیشن کا ٹینڈر ایسی کمپنی کو دیا گیا جو دو ماہ پہلے رجسٹرڈ ہوئی تھی، اس معاملہ کو عدالت نے واردات قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

پی آئی اے حکام نے کہاکہ یہ کنٹریکٹ پیپرا قوانین کے مطابق کم بولی دہندہ کو دیا گیا، سنگاپور اور پاکستانی کمپنی نے بڈنگ کے عمل میں حصہ لیا تھا، اس معاملے پر وزیر اعظم سے بھی بات کی گئی۔

آغا رفیع اللہ نے کہاکہ فرم بنائی گئی وزیر اعظم کو یہ تو پتہ نہیں تھا کہ کمپنی دو ماہ پہلے بنی، فرم کا مالک بورڈ آف ڈائریکٹرز میں سے کسی کا رشتہ دار تھا۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ اس معاملے پر سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن تحقیقات کریں اور رپورٹ کمیٹی پیش کریں۔ اجلاس کے دور ان ریڈیو پاکستان،پی ٹی وی ، اے پی پی اور پی آئی اے ملازمین کو بجٹ اعزازیہ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔

کمیٹی رکن سائرہ بانو نے کہاکہ 8 لاکھ روپے پی آئی اے ملازمین کے ہیں ان کو ادا نہیں کئے گئے، پی ٹی وی پر ایک پروگرام کیلئے 25 لاکھ روپے دیئے جارہے ہیںلیکن ملازمین کو بجٹ اعزازیہ نہیں دیا جارہا ہے، اگر درست جواب نہیں دیا گیا تو کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کروں گی۔ ڈی جی ریڈیو نے کہاکہ ریڈیو پاکستان کے بجٹ اعزازیہ کی دو سال کی رقم 84 لاکھ روپے بنتے ہیں، ایک سال میں 22 اور دوسرے سال میں 24 لوگ تھے۔

چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ اتنے لوگوں کا یہاں کیا کام ہے تعداد کو کم کیا جائے۔ ڈی جی ریڈیو نے کہاکہ ہم نے حاضری منگوائی تھی کہ کیا وہ لوگ یہاں حاضر تھے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ ریڈیو سے 1250 لوگوں کو نکالا گیا جو 20 سے 25 سال سے کام کررہے ہیں۔ ڈی جی ریڈیو نے کہاکہ ریڈیو کا سالانہ خسارہ ایک ارب روپے کا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملازمین کے رشتہ داروں کو بھرتی کیا گیا تھا،کمیٹی نے ڈی جی ریڈیو سے بجٹ کوریج ملازمین کی فہرست طلب کرلی۔

وزیر مملکت علی محمد خان نے کمیٹی اجلاس میں وزیروں کی حاضری یقینی بنانے کا مطالبہ کردیا۔ علی محمد خان نے کہاکہ کابینہ اجلاس کے بغیر ہر کمیٹی اجلاس میں وزیر انچارج کا ہونا لازمی ہے، وزیر اعظم ہر کمیٹی اجلاس میں نہیں آسکتے وزراء ان کے نمائندے ہیں۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ وزیر ہوابازی نے تحریری طور پر آگاہ کردیا تھا وزیر اطلاعات کو آنا چاہیے تھا۔

کمیٹی نے سی ڈی اے کی ماہانہ بنیادوں پر کارکردگی رپورٹ طلب کرلی،ایوی ایشن ڈویژن حکام نے کہاکہ پشاور سے کوالالمپور کیلئے فلائٹ چلانا مالی طور پر نقصان کا باعث ہے، اسلام آباد سے فلائٹ شروع کی گئی جس کی وجہ سے پشاور سمیت دیگر ملحقہ علاقے بھی کور ہوتے ہیں۔ چیئر مین کمیٹی عامر ڈوگر نے کہاکہ ملائیشیا میں کے پی سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں اور زرمبادلہ بھی بھیجتے ہیں، کورو نا کے بعد پی آئی اے پشاور سے فلائٹ آپریشن کا آغاز کرے۔

ایم این اے شیر اکبر خان نے کہاکہ ایوان میں متعلقہ وزیر نے یقین دہانی کرائی تھی کہ پشاور سے کوالالمپور فلائٹ آپریشن شروع ہوگا۔ شیر اکبر خان نے کہاکہ کوئی وزیر فلور آف دی ہاؤس یقین دہانی کراتا ہے تو اس پر عمل ہونا چاہیے ۔ ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔ اے ایس ایف حکام نے کہاکہ اے ایس ایف میں میرٹ پر بھرتیاں کی گئیں، ائیرپورٹ پر سیکیورٹی کا معاملہ انتہائی حساس ہے جس کی وجہ سے سکروٹنی کے بعد بھرتی کیا گیا۔

آغا رفیع اللہ نے کہاکہ عام لوگ عدالتوں میں گئے ہیں نمبرز زیادہ ہونے کے باوجود ان کو بھرتی نہیں کیا گیا۔ سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن نے کہاکہ آرمی ایکٹ کے تحت اے ایس ایف میں بھرتیاں ہوتی ہیں، 1975 ایکٹ کے تحت بھرتیوں میں اے ایس ایف خودمختار ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ اس پر تحقیقات کرائی جائیں اور رپورٹ 30 دن کے بجائے 60 روز میں دی جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں