نوازشریف کو اشتہاری قراردینے کا فیصلہ

مختصر فیصلہ کچھ دیر میں جاری کریں گے.اسلام آباد ہائی کورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 2 دسمبر 2020 14:16

نوازشریف کو اشتہاری قراردینے کا فیصلہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 دسمبر ۔2020ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کومزید مہلت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہیں کہ اشتہاری قرار دینے سے متعلق مختصر فیصلہ کچھ دیر میں جاری کریں گے.

(جاری ہے)

وفاقی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اپیلوں پر سماعت کی اس دوران دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر خان نے عدالت میں بیان قلمبند کروایا اور سب سے پہلے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے گواہ سے سچ بات کرنے کا حلف لیا. دوران سماعت ڈائریکٹر یورپ دفتر خارجہ مبشر خان نے کچھ دستاویزات پیش کیں جنہیں عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا مبشر خان نے بتایا کہ میں نے اس عدالت سے جاری نواز شریف کے اشتہارات موصول کیے، جس کے بعد میں نے اشتہارات دفتر خارجہ سے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھیجے.

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے 9 نومبر کو دفتر خارجہ کو جواب دیا، رائل میل کے ذریعے نواز شریف کو اشتہارات کی تعمیل کے حوالے سے بتایا گیا مبشر خان کا کہنا تھا کہ 30 نومبر کو رائل میل کے ذریعے اشتہارات کی تعمیل کی تصدیق شدہ کاپی موصول ہوئی اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ روزنامہ جنگ لندن کو خط لکھا گیا، نواز شریف کی طلبی کے اشتہارات تمام اخبارات میں انگریزی میں شائع ہوئے.

عدالت نے نواز شریف کی ضمانت دینے والوں کوبھی شوکاز نوٹس جاری کردیئے ہیں عدالت نے نواز شریف کی اپیل کی آئندہ سماعت مریم نوازکی اپیل کے ساتھ مقرر کی ہے. نوازشریف کی اپیل پرآئندہ سماعت9دسمبرکو ہوگی نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے سرنڈر کرنے کے حکم پر نظرثانی کی درخواست دائر کر رکھی ہے. سابق وزیراعظم نے موقف اپنایا ہے کہ عدالت پیشی کا حکم ختم کرکے نمائندے کے ذریعے اپیل میں پیش ہونے کا موقع دے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو سات سال قید، دس سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے پر پابندی، ان کے نام تمام جائیداد ضبط کرنے اور تقریباً پونے چار ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا.

نوازشریف نے اپنی سزا معطلی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی اور یہ استدعا کی کہ اپیل پر فیصلہ ہونے تک طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا جائے اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں وزیر اعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ان کی سزا 8 ہفتوں کے لیے معطل کی تھی مگر وہ ہائی کورٹ کی جانب سے دی گئی مدت کے دوران واپس نہیں آئے جس پر نیب نے انہیں اشتہاری قراردینے کے لیے درخواست دائر کی تھی تاہم عدالت نے کئی ماہ تک سابق وزیراعظم کو حاضری کے لیے موقع فراہم مگر وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے .

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں