سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے دور کے تنازعات سے فاصلہ اختیار کرلیا

ثاقب نثار نے نواز شریف کی سزا اور جج ارشد ملک پر دباؤ کے حوالے سے سوالوں کا جواب بھی دے دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 3 دسمبر 2020 15:33

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے دور کے تنازعات سے فاصلہ اختیار کرلیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 دسمبر2020ء) سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے واضح الفاظ میں اپنے دور کے ان چند تنازعات سے فاصلہ اختیار کرلیا ہے جن پر طویل عرصے سے بحث جاری ہے۔ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ان کا ایسے تنازعات میں کوئی کردار نہیں رہا۔انصار عباسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہم نے سابق چیف جسٹس سے رابطہ کیا تھا تاکہ معلوم ہو سکے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے کیس کے معاملے میں تحقیقات کرنے والی ٹیم تشکیل دینے یا احتساب عدالت کے جج جس نے نواز شریف کو سزا سنائی تھی ان پر دباؤ ڈالنے کے معاملے میں چیف جسٹس پاکستان نے کیا کوئی کردار ادا کیا تھا؟ ایک نامعلوم کالر اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کے اور خود کو سپریم کا رجسٹرار ظاہر کیا۔

انہوں نے جے آئی ٹی کی تشکیل کے لئے مخصوص نام شامل کرنے کا کہا۔

(جاری ہے)

یہ نام جے آئی ٹی کی صورت میں سپریم کورٹ میں پیش کیے جانے تھے۔ریٹائرڈ جج کا کہنا تھا کہ پاناما کیس جے آئی ٹی بنوانے میں اُن کا کوئی کردار نہیں تھا یہ جے آئی ٹی ایک بار خبر کی اشاعت کے بعد متنازعہ ہو گئی تھی ۔ چیف جسٹس نے اصرار کیا کہ انہوں نے کبھی رجسٹرار سے واٹس ایپ کال کرنے کو نہیں کہا۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ پانامہ کیس میں عملدرآمد بینچ کے متعلق تھا۔مجھے نہیں معلوم کے رجسٹرار نے ایسا کیوں کیا۔ارشد ملک سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ثاقب نثار نے کہا کہ پوری زندگی میں ان کی ارشد ملک سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی ان سے ملاقات کی اور نہ ہی چیمبر میں بلا کر ان سے کہا کہ نوازشریف کو 14 سال کی سزا سناؤ۔

واضح رہے کہ ارشد ملک کے حوالے سے تنازعہ گزشتہ سال اس وقت سامنے آیا جب سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو جاری کی جس میں ان کا دعوی تھا کہ یہ ناصر بٹ نامی شخص جج کے درمیان ہونے والی بات چیت ہے۔یہ بات چیت دسمبر 2018 کی ہے جب نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل مل سکے۔ اس میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے اس میں بری کیا گیا تھا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں