کرونا وائرس ،صدر مملکت کا (کل)ملک بھر میں یوم دعا منانے کا اعلان

سردیوں میں وباء کا دوسرا حملہ ہے ،سارے معاملات میں علما کو ساتھ لے کرچلنا ہے ،ہاتھ دھونے، ماسک پہننے کے ساتھ ساتھ صفیں بناتے ہوئے فاصلہ برقرار رکھا جائے،نہیں ہو سکتا کہ علما مساجد سے احتیاط کی تجاویز دے رہے ہوں اور سیاست میں جلسے جلوس اسی انداز سے چلتے رہیں، علماء سے خطاب احتیاطی تدابیر اور آگاہی مہم کو مسجد ، محراب ، امام بارگاہ ، مدرسہ اور خانقاہ سے چلایا جائیگا،علماء کرام کی مکمل تعاون کی یقین دہانی

جمعرات 3 دسمبر 2020 21:11

کرونا وائرس ،صدر مملکت کا (کل)ملک بھر میں یوم دعا منانے کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2020ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کورونا وائرس کے ملک میں تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر (کل)جمعہ 4 دسمبر کو ملک بھر میں یوم دعا منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ سردیوں میں وباء کا دوسرا حملہ ہے ،سارے معاملات میں علما کو ساتھ لے کرچلنا ہے ،ہاتھ دھونے، ماسک پہننے کے ساتھ ساتھ صفیں بناتے ہوئے فاصلہ برقرار رکھا جائے،نہیں ہو سکتا کہ علما مساجد سے احتیاط کی تجاویز دے رہے ہوں اور سیاست میں جلسے جلوس اسی انداز سے چلتے رہیں۔

ایوان صدر میں کورونا وائرس کے حوالے سے تمام مکاتب فکر کے علما سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ 17 اپریل کو یومیہ کورونا کے 500 مریض سامنے آرہے تھے اور جون کے مہینے میں یہ بڑھ گیا اور 12 جون تک 6 ہزار 400 تک پہنچ گیا تاہم پھر یہ لوگوں تک پہنچتے پہنچتے یہاں تک رک گیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ سردیوں میں وبا کا دوسرا حملہ ہے، اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ سے گزارش کی کہ جو کامیابیاں ہم نے پہلے حاصل کیں، انہی کو دوبارہ محنت کرکے لوگوں تک اپنی بات پہنچا کر کامیابی حاصل کی جائے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ ہمیں کورونا سے بچنا ہے، کورونا سے لڑنا ہے والی کیفیت کو ہٹا دیا جائے۔وزیر اعظم نے علما کے نام پیغام میں کہا کہ منبر اور محراب سے آپ کے ڈسپلن کی وجہ سے جو پیغام گیا میں ریاست کی طرف سے اسے سراہنا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ انتہائی منظم ہیں، آپ لوگوں کے کہنے سے معاشرے پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں، لوگوں کو اس کامیابی کے بعد اس کا اندازہ ہوا، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ان سارے معاملات میں علما کو ساتھ لے کر چلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت ؐ اور اسلامی تعاون تنظیم کی قرارداد کے اعتبار سے جو کردار وزیر اعظم نے ادا کیا ہے اور اسلامی تعاون تنظیم نے جو بیان دیا اس کو بھی یہاں علما نے سراہا۔صدر مملکت نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر پر علما نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسری لہر میں لوگوں کی سنجیدگی کم ہو گئی ہے اور لوگ اس کو اتنی اہمیت نہیں دے رہے جتنی پہلی وارننگ میں دی گئی تھی اور اس وجہ سے علما نے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی طے پایا کہ جمعے کے اجتماعات کے اندر خصوصاً 4 دسمبر کو یوم دعا منایا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ 4 دسمبر کو ملک بھر میں یوم دعا منایا جائے گا اور علما نے اتفاق کیا کہ تمام اجتماعات اور دروس میں لوگوں کو آگاہی دیتے رہیں، ناصرف مساجد میں ایس او پیز کا اہتمام کریں گے بلکہ آپ کے کہنے سے لوگ بازاروں میں بھی احتیاط کریں گے اور اس طرح سارے معاشرے پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوںنے کہاکہ بازاروں، مارکیٹوں اور شادیوں میں اجتماعات کے حوالے سے حکومت اپیل کے ذریعے کوشش کررہی ہے اور آپ پر بھی یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ معاشرے کے ہر فرد تک اس بات کو پہنچایا جائے۔صدر مملکت نے کہا کہ جو ایس او پیز آپ نے 17 اپریل کو طے کیے تھے، ان کا علما نے دوبارہ اعادہ کیا ہے اور ہاتھ دھونے، ماسک پہننے کے ساتھ ساتھ صفیں بناتے ہوئے اس میں بھی فاصلہ برقرار رکھا جائے۔

سردیوں میں مساجد میں قالین کے استعمال کے حوالے انہوں نے کہا کہ معاون خصوصی برائے صحت نے کہا ہے کہ بہتر ہے کہ قالین نہ ہوں لیکن اگر رکھنے ہیں تو یہ قالین اسپرے کر کے رکھے جائیں اور ساتھ ساتھ لوگوں کو اپنے طریقہ کار سے بھی آگاہ کیا کہ وہ اپنے ساتھ رومال رکھتے ہیں تاکہ اسے سجدے کی جگہ پر رکھا جا سکے۔اس موقع پر ڈاکٹر عارف علوی نے اس معاملے پر سیاستدانوں کے اتفاق رائے کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ علما مساجد سے احتیاط کی تجاویز دے رہے ہوں اور سیاست میں جلسے جلوس اسی انداز سے چلتے رہیں۔

انہوںنے کہاکہ علما نے سیاستدانوں اور حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس بات پر اتفاق ہونا چاہیے کہ جلسے جلوسوں کو کچھ عرصے کے لیے مؤخر کردیا جائے تاکہ کم از کم اس وبا کا مقابلہ کر لیا جائے، اس کے بعد اپنے جمہوری حقوق پر واپس آیا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں علما کو میڈیا کا کردار بھی کم ہوتا ہوا محسوس ہوا ہے اور میڈیا سے اپیل کی کہ وہ بھی لوگوں کو اس حوالے سے یاد دہانی کرائے تاکہ اس وبا کا مقابلہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ دعا، عبادات، احتیاط اور غریبوں کا خیال رکھنے کی ہی بدولت پاکستان نے پہلی لہر کا مقابلہ کیا اور اسی کی بدولت ہم آگے بھی اس کا مقابلہ کریں گے۔دوسری جانب علمائے کرام نے حکومت کو کورونا ایس او پیز پر عمل کی یقین دہانی کروا دی۔مولانا حنیف جالندھری نے کہا کہ مدارس میں کورونا ایس او پیز پر مکمل عمل کر رہے ہیں،مفتی اقبال چشتی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ہر معاملے میں کیڑے نکالنا چھوڑدیں،کورونا کو سنجیدہ لیں۔

اجلاس میں گورنر پنجاب چوہدری سرور سمیت دیگر صوبوں کے گورنرز ، وفاقی وزراء اور علماء شریک ہوئے۔بعد ازاں صدرمملکت کی جانب سے علما سے مشاورت کے بعد جاری اعلامیہ میں کہاگیاکہ ممکنہ طور پر سردیوں میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کی روک تھام کے لئے علما کرام و مشائخ عظام پہلی لہر کی طرح اپنا موثر کردار ادا کریں، احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل درآمد کی کوشش کی جائے۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ دینی مدارس کے جلسے، تبلیغی اجتماعات، اعراس بزرگان دین، محافل میلاد اور محافل ذکر میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شمولیت سے احتراز کیا جائے۔مساجد، مدارس، خانقاہ اور امام بارگاہ سے دینی احکامات کی روشنی میں کرونا وبا کے پیش نظر حفاںن صحت اور احتیاطی تدابیر کی آگاہی کا پیغام دیا جائے۔ فورم نے جس میں چاروں صوبوں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے تمام مسلک کے علما و مشائخ نے شرکت کی جس میں تمام سیاسی رہنمائوں اور حکومتی عہدیداروں سے مطالبہ کیا گیاہے کہ کرونا وائرس سے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر بہم طور احتیاطی تدابیر کو یقینی بنایا جائے۔

اس فورم نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ جمعہ مورخہ 04.12.2020کو خصوصی یوم دعا کے طور پر منایا جائے اورتمام ملک کے خطبا مساجد اور دینی مواعظ میں کرونا وائرس سے آگاہی، احتیاطی تدابیر اور رجوع الی اللہ پر گفتگو کریں۔تمام ملک میں ضلعی اور تحصیل سطح پر آج کے فورم کی طرح اسی نوعیت کے علما و مشائخ کے اجلاس ڈی سی اور اے سی کی نگرانی میں انعقاد کیئے جائیں اور کرونا وائرس کے پھیلائو کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اور آگاہی مہم کو مسجد ، محراب ، امام بارگاہ ، مدرسہ اور خانقاہ سے چلایا جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں