پاکستان مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے او آئی سی کو انتہائی اہم فورم سمجھتا ہے ،شاہ محمود قریشی

ہندوستان کیطرف سے غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل کے اجراء کو منسوخ کرنے کا مطالبہ، انتہائی خوش آئند ہے، وزیر خارجہ پاکستان، مسلم امہ کے مابین اتحاد و یگانگت اور امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا مخدوم شاہ محمود قریشی کا بیان

جمعہ 4 دسمبر 2020 00:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان ،او آئی سی کا بانی رکن ہونے کے ناطے مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے او آئی سی کو انتہائی اہم فورم سمجھتا ہے ،ہندوستان کیطرف سے غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل کے اجراء کو منسوخ کرنے کا مطالبہ، انتہائی خوش آئند ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے او آئی سی ممبر ممالک کے سفراء کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 47ویں اجلاس کے حوالے سے وزارتِ خارجہ میں بریفنگ دی ۔

وزیر خارجہ نے او آئی سی ممبر ممالک کے سفراء کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے او آئی سی ممبر ممالک کے سفراء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ نائجر میں منعقدہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے سنتالیسویں اجلاس میں بہت سے ممبر ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوئے مجھے اس اجلاس میں شرکت کے ساتھ ساتھ بہت سے وزرائے خارجہ کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتوں اور تبادلہ خیال کا موقع ملا ۔

(جاری ہے)

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان ،او آئی سی کا بانی رکن ہونے کے ناطے مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے او آئی سی کو انتہائی اہم فورم سمجھتا ہے ۔او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے سنتالیسویں اجلاس میں مسلم امہ کو درپیش بہت سے مسائل زیر بحث آئے جن میں اسلاموفوبیا، فلسطین،روہنگیا، مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال ،نیگرونو کاراباخ ،افغانستان اور او آئی سی کی نان ممبر ریاستوں میں مسلمانوں کے ساتھ بطور اقلیت ناروا سلوک پر گفتگو ہوئی ۔

وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں ممبر ممالک کی طرف سے مسئلہ کشمیر، اسلاموفوبیا سمیت اہم امور پر ہمارے نکتہ نظر کی حمایت اور تائید پر تمام ممبر ممالک کے فرداً فرداً اور او آئی سی کے بالخصوص شکر گزار ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر آئینی اقدامات کے بعد او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا پہلا اجلاس تھا چنانچہ او آئی سی کے 57 ممبر ممالک کی جانب سے متفقہ طور پر بھارتی یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرنا اور ہندوستان کیطرف سے غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل کے اجراء کو منسوخ کرنے کا مطالبہ، انتہائی خوش آئند ہے ۔

اس متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد میں ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔متفقہ طور پر منظور ہونیوالی اس قرارداد کے ساتھ ساتھ نیامے ڈیکلریشن میں بھی او آئی سی نے اپنے اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے سنتالیسویں اجلاس سے خطاب کیا اور شرکاء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا ۔او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے سنتالیسویں اجلاس میں، اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف، پاکستان نے 1.8 ارب مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے قرارداد پیش کی جسے آپ تعاون سے متفقہ طور پر منظور کیا گیا اور 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا ۔

میں او آئی سی کے سبکدوش ہونے والے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین کو بھی، نہتے کشمیریوں کی حمایت کرنے سمیت مسلم امہ کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنے کے حوالے سے بہترین خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے سنتالیسویں اجلاس میں ہماری پیشکش کو قبول کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کا آڑتالیسواں اجلاس پاکستان میں منعقد ہو گا ،اس طرح پاکستان کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی میزبانی کا ساتواں موقع میسر آئیگا ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کو 1974 اور 1997 میں دو مرتبہ او آئی سی سمٹ کی میزبانی کا اعزاز بھی حاصل ہو چکا ہے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان، مسلم امہ کے مابین اتحاد و یگانگت اور امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا ،ہم او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس میں آپ کے وزرائے خارجہ کی شرکت کے منتظر رہیں گے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں