پی ٹی آئی عوامی فنڈنگ سے بننے والی واحد جماعت ہے، عمران خان

فخر ہے پی ٹی آئی کو مافیاز نے اسپانسر نہیں کیا، مافیا نے پیسا لگایا ہوتا تو ہم ان کے سامنے جھک جاتے، ابھی تو گزشتہ 10 سالوں کا حساب ہونا ہے، یہ احتساب سے نہیں بچ سکتے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 18 جنوری 2021 18:21

پی ٹی آئی عوامی فنڈنگ سے بننے والی واحد جماعت ہے، عمران خان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18جنوری 2021ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی عوامی فنڈنگ سے بننے والی واحد جماعت ہے،، فخر ہے پی ٹی آئی کو مافیاز نے اسپانسر نہیں کیا، مافیا نے پیسا لگایا ہوتا تو ہم ان کے سامنے جھک جاتے، ابھی توگزشتہ 10سالوں کا حساب ہونا ہے، یہ احتساب سے نہیں بچ سکتے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، جس میں سیاسی ، معاشی اور پی ڈی ایم کے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج بارے مشاور ت کی گئی۔

مشیر احتساب شہزاد اکبر نے براڈشیٹ کیس پر بریفنگ دی، وزیراعظم نے براڈشیٹ کے معاملے پر5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی میں فواد چودھری، شہزاد اکبر،شیریں مزاری، بابر اعوان شامل ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی عوامی فنڈنگ سے وجود میں آنے والی واحد جماعت ہے، فخر ہے پی ٹی آئی کو مافیاز نے اسپانسرڈ نہیں کیا، مافیا نے پیسا لگایا ہوتا تو ہم ان کے سامنے جھک جاتے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ براڈشیٹ کی تفصیلات عوام کے سامنے رکھی جائیں، کیس کا فیصلہ منظرعام پر لایا جائے، براڈشیٹ کمپنی 20سال پہلے کے اثاثوں کی تحقیقات کررہی تھی ۔گزشتہ 10سالوں کا احساب تو ابھی ہونا ہے، ملکی دولت لوٹ کر باہر لے جانے والے احتساب سے نہیں بچ سکتے۔ مزید برآں معاون خصوصی احتساب و داخلہ شہزاداکبر نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ اسد منیر کی خود کشی کو نیب کے ساتھ منسوب کرنا درست نہیں۔

نیب کی حراست میں ایک موت 2004ء اور ایک 2014ء میں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ سے متعلق فیصلے کے حوالے سے سوالات کیے جا رہے ہیں۔ براڈ شیٹ کو کیوں پیسے دئے گئے؟ غلط ادائیگی کیوں گئی؟ وزیر اعظم کی ہدایت پر ہم نے براڈ شیٹ کے معاملے پبلک کر دیا ہے۔ مشرف کی حکومت تھی جب مئی2000 میں نیب نے براڈ شیٹ اور ایک اور کمپنی کو ہائیر کیا تھا۔ نیب نے دونوں کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ منسوخ کیا۔ جس پر 2008 میں ایک کمپنی کو 1.5 بلین ادائیگی کر دی جاتی ہے۔ جبکہ جنوری 2016 میں براڈ شیٹ کیس کی سماعت لندن میں ہوتی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں