پاکستان میں قانون پر عملداری کا فقدان ہے، مجرموں کیخلاف سزا اور جزا کا نظام موجود ہے ،موثر عملدرآمد یقینی بنانا ناگزیر ہے، ڈاکٹر عارف علوی

بچوں کو ماں کا دودھ پلانے سے زچہ و بچہ کئی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں، ڈبے کا دودھ ماں کے دودھ کا متبادل نہیں،آئمہ کرام، میڈیا ،سول سوسائٹی میڈیا کے دودھ بارے آگاہی پیدا کرنے میں کردار ادا کریں ،صدر مملکت کا سیمینار سے خطاب

پیر 18 جنوری 2021 20:31

پاکستان میں قانون پر عملداری کا فقدان ہے، مجرموں کیخلاف سزا اور جزا کا نظام موجود ہے ،موثر عملدرآمد یقینی بنانا ناگزیر ہے، ڈاکٹر عارف علوی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2021ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں قانون پر عملداری کا فقدان ہے، مجرموں کیخلاف سزا اور جزا کا نظام موجود ہے ،موثر عملدرآمد یقینی بنانا ناگزیر ہے، ہم نے ماضی کی اچھی چیزوں کو چھوڑ دیا ہے، ماں کا دودھ حضرت آدمؑ اور حضرت حواؑ کے دور سے بچے کو مفت دستیاب ہے، قرآن پاک میں دو سے اڑھائی سال بچے کو ماں کا دودھ پلانے کی تاکید کی گئی ہے ،سائنسی حوالہ سے بھی اس کی توثیق ہوئی ہے، بچے کو پیدائش کے فوری بعد ماں کا دودھ نہ پلانے کا غلط تاثر پیدا کیا گیا ہے، اس حوالہ سے معاشرے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے،مساجد کے آئمہ کرام، میڈیا اور سول سوسائٹی اس حوالہ سے آگاہی پیدا کرنے میں کردار ادا کریں، بچوں کو ماں کا دودھ پلانے سے زچہ و بچہ کئی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں، ڈبے کا دودھ ماں کے دودھ کا متبادل نہیں ۔

(جاری ہے)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یہ بات پیر کو ایوان صدر میں بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کے فروغ ،تحفظ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ایمان کی قوت سے انسان اچھائی کا راستہ اپناتا ہے، پاکستان میں قانون پر عملداری کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مجرموں کے خلاف سزا اور جزا کا نظام موجود ہے تاہم اس پر موثر عملدرآمد یقینی بنانا ناگزیر ہے، ہمارے معاشرے میں مذہب، کلچر، قانون اور قانون کا اطلاق اہمیت کا حامل ہے، انسانیت تاریخ مختلف تدریجی مراحل سے گزری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ انسان میں معاشرتی بہتری آئی، ہم نے ماضی کی اچھی چیزوں کو چھوڑ دیا ہے، ماں کا دودھ حضرت آدم اور حضرت حوا کے دور سے بچے کو مفت میں دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک میں دو سے اڑھائی سال بچے کو ماں کا دودھ پلانے کی تاکید کی گئی ہے اور سائنسی حوالہ سے بھی اس کی توثیق ہوئی ہے، بچے کو پیدائش کے فوری بعد ماں کا دودھ نہ پلانے کا غلط تاثر پیدا کیا گیا ہے، اس حوالہ سے معاشرے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، معاشرتی اور سماجی بہتری کیلئے علما کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے، علما کرام نے کورونا وبا کے دوران آگاہی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا، بچوں میں غذائی قلت، بچوں کو ماں کا دودھ پلانے اور زچہ و بچہ کی صحت کے حوالہ سے آگاہی پیدا کرنے میں آئمہ کرام اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، وہ معاشرے میں قرآنی تعلیمات اور سائنسی تناظر میں اس معاملہ کو بہتر انداز میں پیش کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملہ پر وزیر داخلہ اور وزیر مذہبی امور سے بھی بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل صورتحال کا سامنا کرنے سے بہتر ہے کہ پہلے احتیاط کر لی جائے، کورونا وبا کے دوران پاکستان پر اللہ کا خاص فضل رہا، کورونا وبا کے باوجود معیشت بہتر رہی، تمام معاشی اشاریئے بہتری کی راہ پر گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں بچوں میں غذائی قلت اور زبچہ و بچہ کی صحت کا معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمہ کیلئے انسانی وسائل کی ترقی اہم ہے، موجودہ حکومت نے شہریوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے صحت ہیلتھ کارڈ جاری کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز اس حوالہ سے آگاہی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، وہ اس پیغام کو گھر گھر پہنچائیں، اس حوالہ سے کثیر جہتی حکمت عملی اختیار کی جائے۔ تقریب سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر، پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد اور یونیسف کی کنٹری ری پریزنٹیٹو عائدہ گرما نے بھی خطاب کیا اور بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں