سندھ حکومت کی نااہلی ،گندم بروقت جاری نہ کرنے سے صوبے میں آٹے کی قیمت سب سے زیادہ ہے، حماد اظہر

پاکستان میں پٹرول پر ٹیکس ہمسایہ ممالک سے کم ہے، قرضوں میں 40 فیصد اضافہ روپے کی قدر کم ہونے ،60فیصد سابق قرضوں کے سود کی ادائیگی کی وجہ سے ہوا ،اگر قرضوں پر سود ادا نہ کرنا پڑے تو آج ہمارے اخراجات ہماری آمدن سے کم ہیں،براڈ شیٹ کیس این آر او کا وہ معاوضہ ہے جو(ن )لیگ اور پیپلز پارٹی نے پرویز مشرف کے ساتھ کیا، ہمیشہ کی طرح این آر او کی قیمت قوم کو ادا کرنی پڑ رہی ہے، وفاقی وزیر صنعت کا سینیٹ میں نکتہ اعتراض پر جواب

پیر 18 جنوری 2021 20:31

سندھ حکومت کی نااہلی ،گندم بروقت جاری نہ کرنے سے صوبے میں آٹے کی قیمت سب سے زیادہ ہے، حماد اظہر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2021ء) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی نااہلی ،گندم بروقت جاری نہ کرنے کی سے سندھ میں آٹے کی قیمت سب سے زیادہ ہے، پاکستان میں پٹرول پر ٹیکس ہمسایہ ممالک سے کم ہے، قرضوں میں 40 فیصد اضافہ روپے کی قدر کم ہونے اور 60 فیصد سابق قرضوں کے سود کی ادائیگی کی وجہ سے ہوا ہے،اگر قرضوں پر سود ادا نہ کرنا پڑے تو آج ہمارے اخراجات ہماری آمدن سے کم ہیں،براڈ شیٹ کیس این آر او کا وہ معاوضہ ہے جو(ن )لیگ اور پیپلز پارٹی نے پرویز مشرف کے ساتھ کیا، ہمیشہ کی طرح این آر او کی قیمت قوم کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

پیر کو سینیٹ اجلاس میں سینیٹر شیری رحمن کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان بیورو آف شماریات کے ریکارڈ میں شامل ہے کہ اکتوبر کے بعد سے پنجاب میں 20 کلو آٹے کی قیمت 860 روپے ہے جبکہ سندھ میں 1100 روپے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ میں پورے پاکستان میں سب سے زیادہ قیمت پر آٹا فروخت ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں نے بھی گندم کی خریداری کی لیکن صرف گندم خرید لینا مقصد نہیں ہے، اصل مقصد یہ ہے کہ حکومت آٹا کس قیمت پر فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی نااہلی اور گندم بروقت جاری نہ کرنے کی وجہ سے سندھ میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1100 سے 1200 روپے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2017میں گنے کی سپورٹ پرائس 170 روپے تھی، کسان کو 130 سے 140 روپے سے زیادہ ریٹ نہیں ملتا تھا۔ پہلی مرتبہ کسانوں کو سپورٹ پرائس سے زائد قیمت مل رہی ہے۔ کسان 230 روپے سے 250 روپے فی من گنے کی قیمت حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا تو ملوں نے کہا کہ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی ہے جس پر ہم نے جواب دیا کہ اگر چینی کی قیمت فکسڈ نہیں ہے تو گنے کی قیمت بھی فکس نہیں ہوگی، پہلی مرتبہ کسان کو پوری قیمت ادا کی گئی جس پر ہمیں فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چینی کی قیمت کم کرنے کے لئے چینی درآمد کی۔ ای سی سی میں پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی سمری پیش کر رہے ہیں۔

انہو ں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں جو پٹرولیم لیوی لگائی گئی ہم نے اس میں ایک فیصد بھی اضافہ نہیں کیا، اس وقت 55 سے 60 فیصد سیلز ٹیکس لیا جاتا تھا جبکہ ہم نے 17 فیصد سے زائد سیلز ٹیکس نہیں لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ قیمتوں کا موازنہ کیا جا سکتا ہے، ہمارے ٹیکس ان کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ حماد اظہر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے آخری دو سالوں کے مقابلہ میں آج بیرونی قرضوں کی رفتار کافی کم ہے، اس سال بیرونی قرضوں میں 4 ارب ڈالر کا اضافہ ہو گا جو پچھلے کئی سالوں میں سب سے کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے روپے کی قدر کو فکسڈ کرنے کے لئے بیرونی قرضوں پر انحصار کیا، پانچ سو ملین ڈالر ماہانہ کے اضافے سے قرضے لئے، 40 فیصد قرضہ اسی طرح بڑھا، انہوں نے کہا کہ 40 فیصد قرضہ روپے کی قدر کم ہونے اور 60 فیصد میں اکثر وہ رقم ہے جو مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے 2008کے بعد سے لئے گئے قرضوں پر سود ادا کرنے کیلئے لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر قرضوں پر سود ادا نہ کرنا پڑے تو آج ہمارے اخراجات ہماری آمدن سے کم ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا کے حوالے سے پوری دنیا نے پاکستان کی تعریف کی ہے، کورونا لاک ڈائون کے بعد ہم نے شرح سود کم کی، لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے، مستقبل میں ہونے والی بے روزگاری کے امکانات کو ہم دور کر چکے ہیں بلکہ اس سے زیادہ روزگار فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کا کیس این آر او کا وہ معاوضہ ہے جو (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے پرویز مشرف کے ساتھ کیا، ہمیشہ کی طرح این آر او کی قیمت قوم کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں