بہن کی وفات پر اظہار افسوس کرنیوالوں کا شکر گزار ہوں،بھارت کیخلاف ثبوت کیساتھ بات کرتا ہوں ،سینیٹررحمن ملک

پلوامہ حملے کامقصد پاکستان مخالف جذبات پیدا کرکے ان کو انتخابی مہم میں استعمال کرنا تھا،سی پیک بارے میرے خدشات سنجیدہ ہیں،سیاست میں کوئی نیچے نہیں لگتا ،سیاست نام ،ملنے اور بات چیت کا ہے،پاکستان بھارت کیخلاف اقوام متحدہ سے رجوع کرے ،ہمت پکڑیں ،دفاع تک محدود نہ رہیں،پریس کانفرنس

پیر 18 جنوری 2021 23:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2021ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما و سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ بہن کی وفات پر اظہار افسوس کرنیوالوں کا شکر گزار ہوں،بھارت کیخلاف ثبوت کیساتھ بات کرتا ہوں ،پلوامہ حملے کامقصد پاکستان مخالف جذبات پیدا کرکے ان کو انتخابی مہم میں استعمال کرنا تھا،سی پیک بارے میرے خدشات سنجیدہ ہیں،سیاست میں کوئی نیچے نہیں لگتا ،سیاست نام ،ملنے اور بات چیت کا ہے،پاکستان بھارت کیخلاف اقوام متحدہ سے رجوع کرے ،ہمت پکڑیں ،دفاع تک محدود نہ رہیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما و سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت اور دوست جنہوں نے بہن کی وفات پر اظہار افسوس کیا اس پر شکرگزار ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف ثبوت کے ساتھ بات کرتا ہوں ،بھارت کے ایک وزیر کے بیان پر افسوس ہے، اللہ تعالی نے سب کو یکساں پیدا کیا اور خون کا رنگ بھی ایک ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت آر ایس ایس کو آگے لے کر آیا ہے ،پلوامہ کے حملے کے فوری بعد کہہ دیا تھا کہ یہ حملہ بھارت نے خود کروایا ۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے پلوامہ میں اپنے چالیس فوجی مروا کر مگرمچھ کے آنسو بھائے ،پلوامہ حملے کامقصد پاکستان مخالف جذبات پیدا کرکے ا ن کو انتخابی مہم میں استعمال کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے مودی کے واپس طاقت میں آنے کے بعد کشمیریوں کے ساتھ برے سلوک کی پیش گوئی کر دی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ نریندر مودی دوبارہ جیت جاتا ہے تو کشمیر کے لئے بہتر ہوگا،میں نے کہا تھا کہ مودی اگر دوبارہ وزیراعظم بنتا ہے تو پہلے سے زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت مجھے عدالت میں لے جائے جو کہا سب ثابت کروں گا،بھارت نے میری کتاب پر پابندی لگوانے کی پوری کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری کتاب پر حکومتی ارکان نے کہا کہ مودی کے آنے کے بعد پاک بھارت تعلقات بہتر ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات کبھی بہتر نہیں ہو سکتے ،مودی جو مقبوضہ کشمیر میں ظلم کررہا ہے ،آر ایس ایس اس کے ساتھ بھی وہی کریگی ،مقبوضہ کشمیر میں کوفیو کو ساڑھے پانچ سو دن ہو گئے مگر اقوام متحدہ اس پر خاموش ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے میرے انتہائی سنجیدہ خدشات ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاور کی بڑی بھارتی کمپنیاں سی پیک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی کمپنیوں کے سی پیک میں داخل ہونے کے حوالے سے الگ بریفنگ دوں گا۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں سیاسی جماعتیں متحد ہیں جبکہ پاکستان میں سیاستدان دست و گریبان ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنی انا ختم کرنے کیلئے پہلے بھی کہہ چکا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے معاشی چارٹر کرنے کی دعوت دی تو ان کے خلاف کیسز بنا دیئے گئے ،ملک میں سیاسی انتشار کے خاتمے کی ذمہ داری آصف علی زرداری کو دی جائے،آصف علی زرداری پاکستان کے فیور میں ہر کام کیلئے تیار ہیں ،سیاسی انتشار کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے ،آصف علی زرداری پر قوم اعتماد کرتی ہے تو وہ اس پر پورا اتریں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بتاتا ہوں کہ کچھ چیزیں وقت پر کرنا اچھا ہوتا ہے ،سیاست میں کوئی نیچے نہیں لگتا ،سیاست نام ملنے اور بات چیت کا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف دوبارہ فیٹف میں جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ میں بھارت کے خلاف مشترکہ قرارداد منظور کی جائے،بھارت میں اقلیتی قوموں کے لئے مصیبت ہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سکھ بھی بھارتی اقلیت ہے اور بھارتی حکومت کی مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے خلاف اقوام متحدہ سے رجوع کرے ،ہمت پکڑیں اور دفاع تک محدود نہ رہیں ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پلوامہ سمیت بھارت کے دو معاملات کو عالمی سطح پر اٹھائیں،بھارت ان وکیلوں سے بھی رابطہ رکھتا ہے جہاں پاکستان کا کیس چل رہا ہو۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے دفاعی انداز اختیار کئے رکھا تو حالات یہی رہیں گے جو اس وقت ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرونا ویکسین کی بہت ضرورت ہے ،اگر آپ فاضل افورڈ نہیں کر سکتے تو چین سے لے لیں وہ ویکسین دینے کو تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرزکو ویکسین دی جائے اور میڈیا کو فرنٹ لائن پر لے کر آئیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ابھی تک ڈیجیٹل پالیسی نہیں بنائی جو ہونی چاہیے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں