100 تا 300 یونٹس والے صارف کو اب 800 سے3650 روپے بل ادا کرنا پڑےگا

بجلی کی فی یونٹ قیمت پر اضافہ تمام صارفین کے بلوں پر لاگو ہوگا، 100 یونٹ والوں کو774 جبکہ 200 یونٹس استعمال کرنے والے صارف کو 1622 کی بجائے 2012 روپے کا بل دینا پڑےگا۔ ذرائع پاورڈویژن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 22 جنوری 2021 16:35

100 تا 300 یونٹس والے صارف کو اب 800 سے3650 روپے بل ادا کرنا پڑےگا
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 جنوری 2021ء) بجلی کی قیمت بڑھنے سے 100 یا 300 یونٹس والے صارفین کو 800 سے 3650 تک بل آئے گا، 100 یونٹ والوں کو774 جبکہ 200 یونٹس استعمال کرنے والے صارف کو 1622 کی بجائے 2012 روپے کا بل دینا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ایک روپے 95 پیسے اضافہ کردیا ہے، بجلی کی قیمت میں اضافے سے صارفین پر 200 ارب کا مالی بوجھ بڑھ جائے گا، جس سے مہنگائی میں اضافہ ہونے سے صارفین کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی، صارفین بجلی کی قیمت میں اضافے پر سراپا احتجاج بھی ہیں۔

ذرائع پاورڈویژن کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمت میں حالیہ اضافے سے 50 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کو اب 100 کی بجائے 197 روپے 50 پیسے کا بل ادا کرنا پڑے گا، 100 یونٹ والوں کو 579 کی بجائے 774 روپے۔

(جاری ہے)

101سے 200 یونٹ والوں کو 1622 روپے کی بجائے 2012 روپے اور 300 یونٹس استعمال کرنے والوں کو3060 کی بجائے اب 3645 روپے بل ادا کرنا پڑے گا۔ واضح رہے گزشتہ روز وفاقی وزیر عمر ایوب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بجلی فی یونٹ قیمت میں 2روپے 18پیسے کا اضافہ بنتا تھا، لیکن کم بوجھ ڈالا جارہا ہے، بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے عوام پر200ارب کا بوجھ بڑھے گا۔

دوسری جانب سابق وزیر پانی وبجلی مصدق ملک نے کہا کہ حکومت ملک کے اوپر بوجھ ہے ، کیونکہ حکومت عوام کے ووٹ سے نہیں آئی، اس لیے ان سے کچھ نہیں ہورہا ہے، بلکہ جو کچھ بھی ہورہا ہے اس کے ذمہ دار ہم ہیں، اس لئے ان کو چاہیے ہمیں حکومت واپس کردیں،حکومت جب اپنی پالیسی کے ذریعے ڈالر کیخلاف ایک روپے کی قدر کم کرتی ہے تو عوام کو بجلی کے بل میں اس کی قیمت 3ارب دینا پڑتی ہے، حکومت نے50 سے 70روپے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گرائی ہے۔

جس کے تحت سالانہ بنیادوں پر 200 ارب لوگوں کی جیبوں سے نکالے ہیں۔ یہ الزام لگاتے تھے کہ اسحاق ڈارنے ڈالر کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھا ہوا تھا، اس کی وجہ سے لوگوں کی جیبوں میں 150سے 200 ارب سالانہ جارہے تھے، ہمارا فیول جس سے ہم بجلی کے کارخانے چلاتے ہیں وہ باہر سے ڈالر میں خریدا جاتا ہے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام سے لوگوں کی جیبوں سے پیسا نکالا جاتا ہے، یہ بھی ان کی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ ایل این جی پر کارخانے نہیں چلائے وہ نہیں چلائے گئے، اس کی وجہ سے 35 سے 40 روپے ماہانہ لوگوں کے بلوں میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے ایل این جی کی بجائے فرنس آئل کا کارخانہ چلایا، فرنس آئل پر کارخانے ایک لابی نے چلوائے جس نے ڈاکا مارا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں