چین کے صدر رواں سال پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں، اسد عمر

چین کی 4 ٹریلین ڈالر کی درآمدات اور برآمدات ہیں، ہمیں درآمدات میں 20 ارب ڈالر کا حصہ لینے کی حکمت عملی بنانا ہوگی، 30 فیصد سی پیک منصوبے مکمل ہونے کو ہیں۔ آل پاکستان چیمبرز صدور کانفرس سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 28 جنوری 2021 16:40

چین کے صدر رواں سال پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں، اسد عمر
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جنوری 2021ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ چین کے صدر رواں سال پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں، چین کی 4 ٹریلین ڈالر کی درآمدات اور برآمدات ہیں، ہمیں درآمدات میں 20 ارب ڈالر کا حصہ لینے کی حکمت عملی بنانا ہوگی، 30 فیصد سی پیک منصوبے مکمل ہونے کو ہیں۔ انہوں نے آل پاکستان چیمبرز صدور کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال چین کے صدر پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں۔

سی پیک کے30 فیصد منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ پاک چین دسویں جےسی سی کے اجلاس کی تیاری ہو رہی ہے۔ ایم ایل ون منصوبہ جےسی سی کے اجلاس میں زیر غور آئےگا۔ اسد عمر نے کہا کہ سی پیک کے تحت اقتصادی رابطے کیلئے کام شروع کردیا گیا ہے۔ چین کی 2 ٹریلین ڈالر کی برآمدات اور2 ٹریلین ڈالر کی درآمدات ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کو چین کی درآمدات میں اپنا حصہ کیسے لینا ہے۔

حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔ اسد عمر نے کہا کہ اگر ایک فیصد بھی ہم چینی درآمدات کا حصہ لیں تو 20 ارب ڈالر بنتے ہیں۔ بجلی کے تمام نظام کو بیوروکریسی کنٹرول کر رہی ہے۔ جسے نجی شعبے میں لانا ہے۔ اسی طرح انٹرنیشنل پریس ایجنسی کے مطابق بیجنگ اور اسلام آباد نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی موثر نگرانی کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا ہے رپورٹ میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر اور چینی قومی پیپلز کانگریس (این پی سی) کے چیئرمین لی ژانشو نے ورچوئل اجلاس کے دوران یہ فیصلہ لیا اور اپنی پارلیمنٹ کے سیکرٹریوں کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ ایک سرکاری دستے کے مطابق ورچوئل میٹنگ کوویڈ 19 وبائی بیماری کے خاتمے کے بعد دونوں پریذائیڈنگ افسران کے مابین پہلا اعلیٰ سطح کا رابطہ تھا، اس میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ کمیٹی کے قیام سے متعلق تجویز اسد قیصر کی طرف سے آئی ہے اسد قیصر اور لی ژانشو نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں پارلیمانوں کے مابین پارلیمانی اور معاشی تعاون سے موجودہ دوطرفہ تعلقات کو تقویت ملے گی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں