امن کی جانب اہم قدم، پاکستان اور بھارت سیز فائر پر متفق ہو گئے

ایک دوسرے کی چوکی کو براہ راست ٹارگٹ نہیں کیا جائے گا،،دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوزمیں بنیادی معاملات اور خدشات حل کرنے پر اتفاق ہوا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 25 فروری 2021 12:16

امن کی جانب اہم قدم، پاکستان اور بھارت سیز فائر پر متفق ہو گئے
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 25 فروری2021ء) پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز میں ہاٹ لائن پر رابطہ کیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا۔دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز میں ہاٹ لائن کے موجود میکنزم سے متعلق گفتگو کی گئی۔پاک بھارت ڈی جی ایم اوز نے ایل او سی کی دو طرفہ صورتحال کا جائزہ لیا۔

دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز میں بات چیت ہوئی اور اچھے ماحول میں ہوئی،ڈی جی ایم اوز نے بنیادی معاملات اور خدشات حل کرنے پر اتفاق ہوا۔اسی حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں یہ رابطہ 1987 سے جاری ہے۔پاکستان اور بھارت متفق ہیں کہ ہاٹ لائن موجوہ میکنزم کو موثر بنایا جائے۔

(جاری ہے)

ایل او سی پر سیز فائر کے لیے 2003 میں ایک اور اندڑ سٹینڈنگ ہوئی جب کہ 2014ء سے ایل او سی سیز فائر خلاف ورزیوں میں تیزی آ گئی تھی۔2003 کے بعد سے اب تک 13500 سے زائد سیز فائر خلاف ورزیاں کی گئیں جن میں 310 شہری جاں بحق ہوئے اور 1600کے قریب زخمی ہوئے۔میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ 2014 سے 2021 کے درمیان 97 فیصد سیز فائر خلاف ورزیاں ہوئیں اور 2019ء میں سب سے زیادہ سیز فائر خلاف ورزیاں ہوئیں۔

جب کہ 2018ء میں سیز فائر خلاف ورزیوں سے سب زیادہ جانی نقصان ہوا۔میجر جنرل بابر افتخار نے مززید کہا کہ ہاٹ لائن پر رابطہ پہلے سے موجود ہے۔ایمرجنسی ضرورت بھی پڑجائے تو رابطہ کیا جاتا ہے ۔ ایک دوسرے کی چوکی کو براہ راست ٹارگٹ نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز میں ایسے وقت میں رابطہ ہوا جب 27 فروری قریب ہی ہے۔27 فروری کو پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ کا ماحول بن چکا تھا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں