سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے محفوظ کرلی

سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت مکمل ہوگئی

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 25 فروری 2021 15:21

سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے محفوظ کرلی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 25 فروری2021ء) سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے محفوظ کرلی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان سمیت دیگر تمام فریقین کی طرف سے دلائل ختم کیے جانے کے بعد ریفرنس پر سماعت مکمل ہوگئی ، جس کے بعد عدالتی عظمیٰ نے ریفرنس سے متعلق اپنی رائے محفوظ کرلی۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت میں ریفرنس صدر پاکستان نے بھیجا ، ووٹ کس کو دینا ہے تعین سیاسی جماعتیں کرتی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قومی اسمبلی کے لیے ووٹنگ کا لفظ استعمال ہوا جب کہ سینیٹ ووٹنگ کے لیے پول کا لفظ استعمال ہوا، ووٹنگ اور پول کے لفظ میں فرق کیا ہے؟ اس کے جواب میں اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ سینیٹ کا الیکشن آئین کے تحت نہیں ہے ، سینیٹ کا الیکشن آئین کے مطابق ہونے سے آئین کے دیگر آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہوگی۔

(جاری ہے)

قبل ازیں ریفرنس پر پونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ خفیہ یا اوپن ووٹنگ کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، اگرآئین کہتا ہے خفیہ ووٹنگ ہوگی تو بات ختم، پارلیمان کے اختیار کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے ، ریاستی اداروں کو اپنی حدود میں رہ کرکرنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جو سوال ریفرنس میں پوچھے گئے ہیں اس پر ہی جواب دیں گے۔ اگرآئین کہتا ہے خفیہ ووٹنگ ہوگی تو بات ختم۔ ریاست کے ہر ادارے نے اپنا کام حدود میں رہ کرکرنا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے مزید ریمارکس میں کہا کہ قانون میں کبھی خلا نہیں آتا۔ کوئی قانون ختم ہو تو اس سے پہلے والا بحال ہوجاتا ہے۔

انفرادی طور پر کیس میں فریق افراد کو کل سنیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خفیہ ووٹنگ یا اوپن بیلٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، پارلیمان کے اختیار کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے۔ اس سے قبل بیرسٹرصلاح الدین نے اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر عدالت میں دلائل دیے کہ آج تک دائر ہونے والے تمام ریفرنسز آئینی بحران پر تھے۔ عدالت نے قرار دیا بنگلا دیش کو تسلیم کرنا یا نہ کرنا پارلیمان کا اختیار ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے2019ٰء میں بدنام زمانہ فیصلہ سنایا۔ بھارتی حکومت نے سپریم کورٹ سے بابری مسجد پر رائے مانگی تھی۔ بھارتی سپریم کورٹ نے ریفرنس پر رائے دینے سے انکار کیا تھا۔ بیرسٹر صلاح الدین نے مزید کہا کہ اسپیکر کے الیکشن کون کرائے گا آئین میں کہیں نہیں لکھا ، اسپیکر الیکشن کی تفصیل رولز میں ہے ، اسپیکر کا الیکشن آئین کے تحت ہوسکتا ہے توسینیٹ کا کیوں نہیں ، آئین میں بیلٹ پیپرز کا ذکر کبھی نہیں ہوتا ، قانون یا رولز میں ہی تمام تفصیلات درج ہوتی ہیں۔

کیا الیکشن ایکٹ2017 ختم ہونے سے سینیٹ انتخابات نہیں ہوں گے؟ رضا ربانی نے عدالت کو بتایا کہ اپنا ووٹ ظاہر کرنے پر کسی کو بھی مجبور نہیں کیا جاسکتا، سینیٹ الیکشن عارضی قانون سازی کے ذریعے نہیں ہو سکتا ، سپریم کورٹ نے سینیٹ اوپن بیلٹ صدارتی ریفرنس پر سماعت ملتوی کر دی تھی ، جو کہ آج مکمل ہوگئی اور سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے محفوظ کرلی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں