پٹرول بحران کی تحقیقات شروع ، پیٹرول بحران کے مرکزی کرداروں کے گرد گھیرا تنگ ہوگیا

نیب راولپنڈی نے سیکرٹری پیٹرولیم سے پٹرول انکوائری کمیشن کی مصدقہ رپورٹ 26 اپریل تک طلب کرلی ، اپنے ہمراہ دیگر متعلقہ دستاویزبھی لانے کی ہدایت کردی

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 23 اپریل 2021 16:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 23 اپریل2021ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پٹرول بحران کی تحقیقات شروع کردتے ہوئے پیٹرول بحران کے مرکزی کرداروں کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں حالیہ پٹرول بحران سے متعلق انکوائری کمیشن کی رپورٹ آ گئی ہے جس میں حالیہ پٹرول بحران کو مصنوعی قرار دیا گیا ، انکوائری کمیشن نے رپورٹ میں اوگرا، پیٹرول ڈویژن، آئل مارکیٹںگ کمپنیوں کو پٹرول بحران کا ذمہ دار قرار دیا ، اسی حوالے سے ایکشن لیتے ہوئے نیب راولپنڈی نے سیکرٹری پیٹرولیم سے پٹرول انکوائری کمیشن کی مصدقہ رپورٹ 26 اپریل تک طلب کرلی ہے ، سیکرٹری پیٹرولیم کو رپورٹ کے ہمراہ دیگر متعلقہ دستاویزبھی فراہم کرنے کی ہدایت کردی گئی۔

دوسری طرف رپورٹ میں کہا گیا کہ جون 2020ء میں آئے پیٹرول بحران پر قائم انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اوگرا اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے غافل رہا، پیٹرول بحران مصنوعی تھا ، عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے موقع کو بحران میں تبدیل کیا گیا، عالمی سطح پر قیمتیں کم ہونے پر درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی اور اوگرا اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے غافل رہا ، جب کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھنے تک کمپنیوں نے تیل ذخیرہ کیا یا سپلائی کم کی، پٹرولیم ڈویژن میں ڈی جی آئل کی تعیناتی غیرقانونی طور پر کی گئی ، ڈی جی آئل کو غیرقانونی طور پر کوٹہ مختص کرنے میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ عمران ابڑو اور ان کا اسٹاف افسران بالا کے حکم پر عملدرامد کرتے رہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 20 روز تک تیل ذخیرہ نہ کرنے کی مجرمانہ غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، کمپنیوں سے 20 روز تک تیل ذخیرہ نہ کروانا اوگرا کی ناکامی ہے ، انکوائری کمیشن نے رپورٹ میں اوگرا میں چئیر پرسن اور ممبران کی تعیناتی پر بھی سوالات اُٹھا دیے ہیں ، رپورٹ میں اوگرا کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے تحلیل کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے ، انکوائری کمیشن نے سیکریٹری پٹرولیم ڈویژن، ڈی جی آئل، عمران ابڑو کے خلاف کارروائی کی سفارش کی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین 15 کی بجائے ماہانہ بنیاد پر کرنے کی سفارش کی ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں