8 اولادوں کے بزرگ والدین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور، دکھ بھری ویڈیو سامنے آگئی

3 ٹرکوں اور 1 ٹریکٹر کا مالک محمد اسلم آج ایک وقت کے کھانے کیلئے بھی دوسروں کا محتاج ، بدبخت اولاد نے والدین کو دھکے مار کر گھر سے باہر نکال دیا

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری اتوار 13 جون 2021 18:39

8 اولادوں کے بزرگ والدین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور، دکھ بھری ویڈیو سامنے آگئی
چوک اعظم (اُردو پوائنٹ ، اخبار تازہ ترین، 13جون2021) 3 ٹرکوں اور 1 ٹریکٹر کا مالک محمد اسلم آج ایک وقت کے کھانے کیلئے بھی دوسروں کا محتاج ، چوک اعظم میں 8 اولادوں کے بزرگ والدین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور، بدبخت اولاد نے والدین کو دھکے مار کر گھر سے باہر نکال دیاتفصیلات کے مطابق چوک اعظم سے تعلق رکھنے والے 70 سالہ محمد اسلم نے ساری زندگی ٹرک چلا کر اپنا گھر چلایا، انہوں نے اپنی 8 اولادوں کو چھوٹے سے بڑا کیا، انہیں تعلیم دلوائی، لیکن ایک حادثے میں جب محمد اسلم کی بینائی جانے لگی تو بزرگ والدین اولاد کو بوجھ لگنے لگے۔

محمد اسلم اور ان کی اہلیہ کے مطابق معمولی تلخ کلامی پر ان کی اولادوں نے انہیں دھکے دے کر گھر سے نکال دیا۔
70 سالہ محمد اسلم کا کہنا ہے کہ انہوں نے ساری زندگی ٹرک چلا کر بچوں کو جوان کیا، اب کوئی 5، 6 سال سے انہوں نے مجھے چھوڑ رکھا ہے۔

(جاری ہے)

ان کی اہلیہ بچوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن وہ کوئی جواب نہیں دیتے۔

محمد اسلم کے سر سے جب چھت چھنی تو وہ اہلیہ کو لے کر ایک دوست کے گھر آگیا جہاں اسے رہنے کی جگہ مل گئی۔3 ٹرکوں اور 1 ٹریکٹر کا مالک محمد اسلم آج ایک وقت کے کھانے کے لیے بھی دوسروں کا محتاج ہے اور 8 جوان اولادوں کے ہوتے ہوئے کھلے آسمان تلے زندگی بسر کر رہا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صدر پاکستان عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت تحفظ والدین آرڈی ننس 2021ء جاری کیا تھا، جس کے تحت والدین کو گھروں سے نکالنا قابل سزا جرم ہوگا۔

صدر عارف علوی کی جانب سے جاری کردہ اس آرڈی ننس کا مقصد بچوں کی جانب سے والدین کو زبردستی گھروں سے نکالنے کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس نئے قانون کے تحت والدین کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر پولیس کو بغیر وارنٹ بچوں کی گرفتاری کا اختیار ہوگا، ڈپٹی کمشنر والدین کی جانب سے شکایت پر کارروائی کا مجاز ہوگا۔اس آرڈیننس کے تحت والدین اور بچوں دونوں کو اپیل کا حق حاصل ہے، بچوں کی جانب سے گھر نہ چھوڑنے کی صورت میں ڈپٹی کمشنر کو کارروائی کا اختیار ہوگا، وقت پر گھر خالی نہ کرنے کی صورت میں 30 دن تک جیل، جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا اطلاق ہوسکتا ہے۔

آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ گھروالدین کی ملکیت ہونے کی صورت میں انہیں بچوں کو گھر سے نکالنے کا اختیار ہوگا، جب کہ گھر اگر بچوں کی ملکیت ہے یا کرائے پر ہے تب بھی اولاد اپنےوالدین کو گھر سے نہیں نکال سکے گی۔اس آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے یا والدین کو گھر سے نکالنے پر اولاد کو ایک سال قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی تاہم اگر والدین چاہیں تو بچوں کو گھر سے نکال سکتے ہیں اور ان کی جانب سے تحریری نوٹس دیے جانے پر بچوں کو گھر خالی کرنا لازمی ہوگا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں