آل پارٹیز کانفرنس ڈکٹیٹر شپ دور کی روایت، جمہوریت میں سب سے بڑی آل پارٹیز کانفرنس پارلیمنٹ ہے، اسد عمر

پارلیمان چھوڑ کر قانون سازی پر مکالمہ پارلیمان کے باہر کرنا جمہوریت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، ن لیگ کی جانب سے انتخابی اصلاحات کیلئے آل پارٹیزکانفرنس بلانے پر حکومت کا ردعمل سامنے آ گیا

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری ہفتہ 19 جون 2021 22:18

آل پارٹیز کانفرنس ڈکٹیٹر شپ دور کی روایت، جمہوریت میں سب سے بڑی آل پارٹیز کانفرنس پارلیمنٹ ہے، اسد عمر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ اخبار تازہ ترین۔ 19 جون 2021ء) آل پارٹیز کانفرنس ڈکٹیٹر شپ دور کی روایت ہے، پارلیمان چھوڑ کر قانون سازی پر مکالمہ پارلیمان کے باہر کرنا جمہوریت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، ن لیگ کی جانب سے انتخابی اصلاحات کیلئے آل پارٹیزکانفرنس بلانے پر حکومت کا ردعمل سامنے آ گیا- تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اس عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہآل پارٹیز کانفرنس ڈکٹیٹر شپ دور کی روایت ہے. جمہوریت میں سب سے بڑی آل پارٹیز کانفرنس پارلیمنٹ ہوتی ہے. پارلیمان چھوڑ کر قانون سازی پر مکالمہ پارلیمان کے باہر کرنا، جمہوریت کو کمزور کرنے اور پارلیمان کی بالادستی کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے-
واضح رہے کہ آج ہی کے روز مسلم لیگ ن نے حکومت کے انتخابی اصلاحات کی دعوت کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے- اے پی سی میں تمام سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں کے نمائندوں، الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ فریقین کو دعوت دی جائے گی، اے پی سی میں انتخابی اصلاحات سے متعلق مشاورت کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور صدر مسلم لیگ شہبازشریف نے اتخابی اصلاحات کیلئے آل پارٹیزکانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اے پی سی میں سیاسی جماعتوں سمیت الیکشن کمیشن، متعلقہ فریقین اورسول سوسائٹی کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ کا تعین مشاورت کے بعد جلد کیا جائے گا۔اس سے قبل گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط لکھ کر کہا کہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کی شکایات انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،آئندہ عام انتخابات کے آزادانہ، غیرجانبدارانہ،شفاف اور کسی مداخلت کے بغیر انعقاد کے لئے یہ اصلاحات ضروری ہیں، موجودہ حکومت اپنا انتخابی اصلاحاتی ایجنڈا یک طرفہ اقدامات سے مسلط کرکے آئندہ انتخابات کو متنازعہ بنا رہی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ حکومت کی انتخابی اصلاحات آئین سے متصادم ہیں، حکومت نے متعلقہ فریقین سے کوئی مشاورت نہیں کی، الیکشن کمیشن نے حالیہ الیکشن بلز پر بذات خود بھی سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے ،قومی اسمبلی میں ان الیکشن بلز کو بلڈوز کرکے منظور کرایا گیا ،بامعنی انتخابی اصلاحات میں اداروں کو اپنی رائے دینے کے علاوہ ذمہ داری لینا ہوگی تاکہ آزادنہ، شفاف انتخابات یقینی ہوں، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انتخابی اصلاحات پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے ۔

خط میں کہا گیا کہ میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو مشاورت کے لئے بلائیں تاکہ اتفاق رائے پر مبنی پلان بن سکے، اس متفقہ پلان کو پارلیمنٹ میں منظوری کے لئے پیش کیا جاسکتا ہے تاکہ مستقبل میں آزادانہ ، غیرجانبدارانہ اور شفاف انتخابات منعقد ہوسکیں جو عوام کی حقیقی رائے کے مظہر ہوں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں