"وزیراعظم عمران خان کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے کیلئے لایا گیا ہے"

عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو ایٹمی ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، مسئلہ کشمیر حل ہو نہ ہو ن لیگ ایٹمی پروگرام پر سمجھوتہ نہیں ہونے دے گی، لیگی رہنما احسن اقبال

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری منگل 22 جون 2021 22:17

"وزیراعظم عمران خان کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے کیلئے لایا گیا ہے"
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 22 جون 2021ء ) عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو ایٹمی ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، مسئلہ کشمیر حل ہو نہ ہو ن لیگ ایٹمی پروگرام پر سمجھوتہ نہیں ہونے دے گی، لیگی رہنما احسن اقبال نے وزیراعظم -عمران خان پر ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے کا الزام عائد کر دیا- تفصیلات کےمطابق ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو پاکستان کی ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے کیلئے لایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم یہ کہہ رہے رہا ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو پھر ایٹمی ہتھیاروں کی بھی ضرورت نہیں- انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کی گئی یہ متنازعہ بات اس بات کی دلیل ہے کہ عمران خان پاکستان کا ایٹمی پروگرام رول بیک کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہو یا نہ ہو، ن لیگ پاکستان کا ایٹمی پروگرام رول بیک نہیں ہونے دے گی- واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام صرف ملک کے دفاع کے لئے ہے ، یہ کسی ملک کے خلاف جارحیت کے لئے نہیں ، میں جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہوں، مجھے پاکستان اور بھارت کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک ہونے پر خوشی ہوگی، کشمیر کا مسئلہ حل ہوگیا تو ان ہتھیاروں کی ضرورت نہیں رہے گی- انہوں نے کہا تھا کہ سیاسی حل کے بغیر افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے ، اگر طالبان کو افغان جنگ میں مکمل فتح حاصل ہوگئی تو بڑے پیمانے پر خون ریزی ہوگی جس کے نتیجے میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا، امریکہ کو انخلا سے قبل لازما سیاسی حل نکالنا ہوگا،عورت مختصر کپڑے پہنے گی تو سوائے روبوٹ کے مردوں پر تو اثر پڑے گا، جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہوں،کشمیر کا مسئلہ حل ہوگیا تو جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں رہے گی۔

(جاری ہے)

امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے بعد کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، سیاسی حل کے بغیر افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے ، سیاسی حل یہ ہوسکتا ہے کہ ایک اتحادی حکومت تشکیل دی جائے جس میں طالبان اور دوسرے فریق شامل ہوں۔عمران خان نے کہا جو بھی افغان عوام کی نمائندگی کرتا ہے ، ہم اس سے رابطہ رکھیں گے ، اگر طالبان نے افغانستان میں مکمل فتح کی کوشش کی تو بڑے پیمانے پر خون ریزی ہوگی جس کے نتیجے میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا، لہذا امریکہ کو انخلا سے قبل لازما سیاسی حل نکالنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا پاکستان امریکہ اور سی آئی اے کو افغانستان میں فوجی کارروائیوں کے لئے اپنی سرزمین اور فوجی اڈے فراہم نہیں کرے گا، کیونکہ امریکہ کی جنگ میں سب سے زیادہ پاکستان کا نقصان ہوا ہے اور ہمارے 70 ہزار افراد کی جانیں گئی ہیں، ہم اس جنگ کے مزید متحمل نہیں ہوسکتے ، ہم امن میں شراکت دار ہوں گے لیکن تنازع میں نہیں۔عمران خان نے کہا ہم افغانستان میں کارروائیوں کے لئے امریکی ایئر فورس کو اپنی فضائی حدود بھی استعمال نہیں کرنے دیں گے ، آخر جب 20 سال تک کوئی فائدہ نہ ہوا تو اب امریکہ کیوں افغانستان پر بمباری کرے گا، اس کا اب کیا فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا برصغیر میں 1.4 ارب کی آبادی ہے جو کشمیر کے تنازع کی وجہ سے یرغمال بنی ہوئی ہے ، اگر امریکہ چاہے تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے ۔وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام صرف ملک کے دفاع کے لئے ہے ، یہ کسی ملک کے خلاف جارحیت کے لئے نہیں ، میں جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہوں، مجھے پاکستان اور بھارت کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک ہونے پر خوشی ہوگی، کشمیر کا مسئلہ حل ہوگیا تو ان ہتھیاروں کی ضرورت نہیں رہے گی۔چین میں ایغور مسلمانوں پر مظالم سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ چینی حکومت کے مطابق ایسا نہیں ہے ، چین نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے ، مغربی دنیا میں کشمیر کو کیوں نظرانداز کیا جاتا ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں