وزیر خزانہ نے اپوزیشن کو ’چارٹر آف اکانومی‘ پر بات چیت کی پیشکش کردی

اپوزیشن کے ساتھ چارٹر آف اکانومی پر بات کرنے کیلئے تیار ہوں۔ شوکت ترین کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 24 جون 2021 17:57

وزیر خزانہ نے اپوزیشن کو ’چارٹر آف اکانومی‘ پر بات چیت کی پیشکش کردی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 24 جون 2021ء ) وفاقی وزیر خزانہ نے اپوزیشن کو ’چارٹر آف اکانومی‘ پر بات چیت کی پیشکش کردی ، شوکت ترین کہتے ہیں کہ اپوزیشن کے ساتھ چارٹر آف اکانومی پر بات کرنے کیلئے تیار ہوں۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق صوبوں میں رینجرز تعیناتی، سکیورٹی صحت کے اخراجات برداشت کر رہا ہے ، آئندہ بجٹ میں ایس ایم ایز کیلئے 100 ارب قرض دینے کا پلان ہے ، دودھ پر سیلز ٹیکس کو ختم کر دیا گیا ہے جب کہ پلانٹ مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی کم کی جائے گی ، اس کے علاوہ ایف بی آر ٹیم میں جون 2022ء تک کوئی تبدیلی کا امکان نہیں ہے ، اسسٹنٹ کمشنر ایف بی آر سے گرفتاری کے اختیارات واپس لے لیے گئے ، ڈر ہے ایف بی آر ٹیکس نادہندہ سے ڈیل نہ کر لے اس لیے ٹیکس چوروں کو تھرڈ پارٹی کے ذریعے نوٹسز جاری کیے جائیں گے ، اگر چھوٹ ختم کرنے سے سرمایہ کاری متاثر ہوئی تو چھوٹ دوبارہ بحال کر دیں گے جب کہ پرافٹ آرگنائزیشن کیلئے بنک اکاؤنٹس کھلوانے کا طریقہ کار بنائے جائے گا ، ٹیکس نادہندگان کیلئے نوٹسز بھیجنے کیلئے تھرڈ پارٹی کی سہولت لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، آئی کیپ سے 50 چارٹرڈ اکاونٹنٹ کی ڈیمانڈ کی ہے۔

(جاری ہے)

  قبل ازیں فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مجموعی طور پر 471 ارب روپے کا معاہدہ ہے ، آئی ایم ایف حکام کے ساتھ بات ہوئی ہے ، آئی ایم ایف 150 ارب پرسنل اِنکم ٹیکس مزید لگانا چاہتا ہے ، آئی ایم ایف بجلی گیس ٹیرف میں اضافہ چاہتا ہے ، آئی ایم ایف بجلی ٹیرف 1 روپے 39 پیسے فوری اضافہ چاہتا ہے ، آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے دوسرے فیز میں 4 روپے 95 پیسے تک ٹیرف بڑھایا جائے ، بجلی ٹیرف بڑھانے سے مہنگائی اور صنعتوں کی پیداوار متاثر ہو گی، آئی ایم ایف کے ساتھ چھٹے اور ساتویں دور کے مذاکرات ستمبر میں ہوں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں