مریم اورنگزیب کا فلم ڈرامہ، فنکاروں کے لئے ٹیکس مراعات، ماحولیات اورتعلیم کے لئے بجٹ بڑھانے کا مطالبہ

ماحولیات کی بہتری کے لئے کوالٹی مینجمنٹ سینٹرز بن جائیں تو اس کا دیگر صوبوں پر بھی مثبت اثر ہوگا ، ترجمان (ن)لیگ

جمعہ 25 جون 2021 18:22

مریم اورنگزیب کا فلم ڈرامہ، فنکاروں کے لئے ٹیکس مراعات، ماحولیات اورتعلیم کے لئے بجٹ بڑھانے کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2021ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے فلم ڈرامہ، فنکاروں کے لئے ٹیکس مراعات، ماحولیات اورتعلیم کے لئے بجٹ بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیات کی بہتری کے لئے کوالٹی مینجمنٹ سینٹرز بن جائیں تو اس کا دیگر صوبوں پر بھی مثبت اثر ہوگا ،اس اقدام سے ماحولیاتی آلودگی پر خاصا مثبت اثر پڑسکتا ہے، ائیر کوالٹی انڈیکس میں بہتری آسکتی ہے ۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ دنیا اور ہمسایہ ممالک قابل تجدید توانائی کو سٹور کرنے کی ٹیکنالوجی کی طرف جارہے ہیں ،پاکستان میں بھی قابل تجدید توانائی کو سٹور کرنے کی ٹیکنالوجی کی طرف پیش رفت کی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ قابل تجدید توانائی کو سٹور کرنے کی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے وسائل رکھے جائیں،سینٹ کی اس تجویز کی حمایت کرتے ہیں، اس مقصد کے لئے بجٹ میں فنڈز مختص کئے جائیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور تحقیق میں ہمارا ریکارڈ کچھ اچھا نہیں، تحقیق کے شعبے میں ہم بہت پیچھے ہیں ،جنگلی حیات کے تحفظ اور فروغ کے اہم معاملے پر فنانس بل بالکل خاموش ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان جنگلات اور جنگلی حیات سے مالامال ہے، یہ قدرتی وسائل کا ذریعہ ہیں ،بجٹ میں ماحولیات، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ اور فروغ کیلئے مناسب فنڈز مختص کئے جائیں ۔

انہوںنے کہاکہ جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ سے بائیو ڈوائیورسٹی اور پورے ایکو سسٹم پرمثبت اثرات پڑتے ہیں ،ماحولیاتی تحفظ اور نگرانی کا کام کرنے والے ادارے وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے مفلوج حالت میں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وزارت ماحولیات میں شعبہ موجود ہے لیکن اس کے پاس وسائل موجود نہیں جس کے لئے مناسب فنڈز رکھے جائیں ،پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 2018 میں ملک کی پہلی کلچر اور فلم پالیسی دی تھی ،دہشت گردی کے بعد قومی تشخص کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے یہ پالیسی دی گئی تھی ۔

انہوںنے کہاکہ پوری دنیا میں اپنے قومی تشخص اور ثقافت کو فلم اور ڈراموں کے ذریعے مثبت انداز میں پیش کیاجاتا ہے ،2018 میں فلم اور کلچر پالیسی کے ذریعے فلم پروڈکشن کو پانچ سال کے لئے ود ہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا تھا،اس اقدام کو جاری رکھا جائے، اس پر ٹیکس، ڈیوٹیز کو استثنیٰ دیاجائے۔ انہوںنے کہاکہ فنکاروں کی آمدن پر عائد کردہ انکم ٹیکس کو ختم کیاجائے ،علاقائی فلموں اور علاقائی زبان میں بننے والی فلموں کو ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے ،بچوں کے لئے قومی اور علاقائی زبانوں میں تیار ہونے والے مواد پر ٹیکس کی چھوٹ دی جائے ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان میں بچوں کے لئے اینیمیٹڈ مواد زیادہ تر غیرملکی ہے جس کی وجہ سے ان کی زبان پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں ،بچوں کے لئے ملکی اینیمیٹڈ مواد کی تیاری کے لئے اس شعبے پر ٹیکس کی چھوٹ دی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ مراعات نہ ہونے کی وجہ سے فلم اور ڈراموں کی تیاری بری طرح متاثر ہوئی،اس شعبے پرہمارے دور کی ٹیکس ہالیڈے کی رعایت دورباہ بحال کیاجائے،سینیما ہال ہمارے کلچر کا حصہ تھے لیکن پھر وہ شادی ہال بن گئے فلمیں بننا بند ہوگئیں ، انہوںنے کہاکہ سیمینا کی تعمیرپر ٹیکس استثنیٰ 2018 کی فلم کلچر پالیسی کا حصہ تھا،سیمینا آمدن کو پانچ سال کے لئے ٹیکس سے استثنیٰ دیاجائے ،فلم اور ڈرامہ بنانے پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جائے ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کی ثقافت کو عالمی سطح پر فروغ دینے کے لئے فلم، ڈرامہ اور علاقائی زبانوں کے علاوہ کوئی میڈیم موجود نہیں ،2018 میں جی ڈی پی کے تناسب سے تعلیم کے لئے وسائل 2.8 فیصد تھے جوتین سال میں کم ہوکر 2.4 فیصد ہوگئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف خود کہہ رہا ہے کہ تعلیم کے لئے جی ڈی پی کا 2.8 فیصد جو 2018 میں تھا، اسے برقرار رکھا جائے ،ہائیر ایجوکیشن کی صورتحال میں ابتری آئی ہے، یونیورسٹی، پرائمری تعلیم کے لئے فنڈز میں کمی آئی ہے ،تعلیم کے شعبے کے لئے موجودہ حکومت نے آدھے سے زیادہ بجٹ میں کمی کی، ان فنڈز کو 2018 کی سطح پر واپس لایاجائے ،بلوچستان کے طالب علموں کے لئے میڈیکل وظائف ان کی تعداد کے مطابق بحال کئے جائیں ،بلوچستان کے طالب علموں کو تعلیمی وظائف دئیے جائیں تاکہ وہ دیگر صوبوں میں تعلیم حاصل اور مکمل کرسکیں ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت تعلیم کے شعبے میں وسائل بڑھا نہیں سکتی تو کم ازکم 2018 کی سطح پر انہیں واپس لایاجائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں