وفاقی حکومت کا نور مقدم قتل کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ

نورمقدم قتل کیس کی تفتیش میرٹ پر ہوگی، مقدمے میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے، فرانزک ٹیسٹ کا عمل جاری ہے، ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر غورکیا جا رہا ہے۔ وفاقی معاون خصوصی شہبازگل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 23 جولائی 2021 19:54

وفاقی حکومت کا نور مقدم قتل کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2021ء) حکومت نے نور مقدم قتل کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کرلیا، وفاقی معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہبازگل نے کہا کہ حکومت نے نور مقدم قتل کیس کی تفتیش میرٹ پر ہوگی، مقدمے میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے، فرانزک ٹیسٹ کا عمل جاری ہے، ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر غورکیا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  وفاقی معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہبازگل نے مقتولہ نور مقدم کے والد سابق سفیر شوکت علی اور ان کی والدہ سے اظہار تعزیت کے لیے ملاقات کی، ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق سفیر شوکت علی نے ملک کی طویل عرصہ خدمت کی، ان کی بیٹی کے قتل پر پوری قوم دکھی اور غمگین ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم عمران خان ذاتی طور پر اس قتل پر افسردہ ہیں، انہوں نے اس معاملے پر آئی جی اسلام آباد سے بھی بات کی ہے، وہ ذاتی طور پر اس کیس کی نگرانی کر رہے ہیں۔

اس مقدمے میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ہم چند دنوں میں ایسے واقعات کو بھول جاتے ہیں لیکن ہمیں صرف جذباتی ردعمل کی بجائے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، حقیقی انصاف ہونا چاہیے۔ حکومت، میڈیا، عدلیہ اور سماج کا اس تناظر میں اہم کردار ہے۔ میڈیا کو اس معاملے پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ مقتولہ کے والدین کو انصاف کے حصول میں کوئی مشکل پیش نہ آئے، حکومت بھی ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

دوسری جانب مقتولہ نورمقدم کے والد شوکت علی مقدم نے کہا کہ میری بیٹی بہت پیاری اور نرم دل تھی، کل سے ہمارا خاندان بری طرح رو رہا ہے، میں سفیر رہا اور میں انصاف چاہتا ہوں۔ وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے وزیراعظم عمران خان، معاون خصوصی شہباز گل اور وفاقی وزیر شیریں مزاری کا واقعہ کا فوری نوٹس لینے پر شکریہ ادا کیا۔

  یہ سیدھا سیدھا قتل کا واقعہ ہے، قاتل کوئی پاگل نہیں تھا، ہماری بچی بالکل معصوم تھی، میں حکومت سے انصاف چاہتا ہوں، اُمید ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا، اگر نہ ملا تو کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔ یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد میں تھانہ کہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔ خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔

لڑکی کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا۔ واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سینئر افسران اور متعلقہ ایس ایچ او موقع واردات پر پہنچے اور تحقیقات کیں۔ قتل میں ملوث ظاہر جعفر نامی شخص کو موقع واردات سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا اور وقوعہ کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق مقتولہ نور مقدم کے والد نے بتایا کہ ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر کی فیملی سے ان کی ذاتی واقفیت ہے۔

ان کے مطابق 20 تاریخ کو انھیں ظاہر جعفر نے کال کی اور بتایا کہ نور ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد رات دس بجے انھیں تھانے سے کال آئی کہ آپ کی بیٹی نور مقدم کا قتل ہو گیا ہے آپ تھانہ کہسار آ جائیں۔ پولیس انھیں جس گھر میں لے کر گئی وہ ان کے بقول ذاکر جعفر کا گھر تھا۔ میں نے گھر کے اندر جا کر دیکھا کہ میری بیٹی کو بے دردی سے تیز دھار آلے سے قتل کر کے اس کا سر جسم سے کاٹ کر الگ کر دیا ہے۔ مدعی شوکت مقدم کا کہنا ہے کہ میری بیٹی نور مقدم کو ظاہر جعفر نے ناحق قتل کر کے سخت زیادتی کی ہے۔ دعویدار ہوں کہ اسے سخت سے سخت سزا دلوائی جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں