آپ جب حکومت میں تھے تو کتنے آرڈیننس جاری کیے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا احسن اقبال سے استفسار

عدالت کا صدراتی آرڈیننس جاری کرنے کے دائرہ اختیار کے خلاف درخواستوں کی سماعت پراحسن اقبال سے سوال، احسن اقبال نے اپنے دورِ حکومت میں آرڈینس جاری کرنے پر عدالت سے معذرت کر لی

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری بدھ 28 جولائی 2021 19:38

آپ جب حکومت میں تھے تو کتنے آرڈیننس جاری کیے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا احسن اقبال سے استفسار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 28جولائی 2021) آپ جب حکومت میں تھے تو کتنے آرڈیننس جاری کیے؟عدالت کا صدراتی آرڈیننس جاری کرنے کے دائرہ اختیار کے خلاف درخواستوں کی سماعت پراحسن اقبال سے سوال، احسن اقبال نے اپنے دورِ حکومت میں آرڈینس جاری کرنے پر عدالت سے معذرت کر لی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں صدراتی آرڈیننس جاری کرنے کے دائرہ اختیار اور چیئرمین ایچ ای سی کوہٹائے جانے کے خلاف درخواستوں کی سماعت پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ن لیگ کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال سے ان کے دورے حکومت میں جاری آرڈیننس سے متعلق پوچھ لیا۔

سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے سابق وزیر احسن اقبال روسٹرم پر آگئے۔ چیف جسٹس نے احسن اقبال سے استفسارکیا کہ آپ جب حکومت میں تھے تو کتنے آرڈیننس جاری کیے گئے؟ اس پر احسن اقبال کا کہنا تھاکہ اگر ہم نے بھی غلط کیا ہے تو میں معذرت چاہتا ہوں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے ہمیشہ کوشش کی کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے، آپ پارلیمنٹیرینز کو چاہیے کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کریں، آپ کیسز عدالتوں میں لے آتے ہیں، اگر کوئی ریسرچ پیپر تیار کیا ہے تو وہ جمع کرائیں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 11 اگست تک ملتوی اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بینچ نے صدراتی آرڈیننس جاری کرنے کے دائرہ اختیار اور چیئرمین ایچ ای سی کو ہٹانے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہاکہ آرڈیننس تو تب آتا ہے جب فوری طور پر کوئی حکم نافذ کرنا ہو اور پارلیمنٹ کا سیشن نہ ہو رہا ہو، کوئی ایمرجنسی نہ ہو تو صدر کو آرڈیننس جاری کرنے کے بجائے پارلیمنٹ کا سیشن بلانا چاہیے، ایچ ای سی جیسے معاملات پر پارلیمنٹ کا سیشن بلانے میں کیا امر مانع تھا؟اس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دیے کہ وزیراعظم سے ملاقات کر کے ان سے معاملے کو ڈسکس کیا ہے، صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کیلئے اب ہائی اسٹینڈرڈ اختیار کیے جا رہے ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت دیکھنا ہوتا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کس صورتحال میں جاری ہو سکتا ہے؟ الیکشن 2سال بعد ہونے ہیں لیکن الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا آرڈیننس پہلے آگیا اور مشینیں بھی، اگر یہ آرڈیننس ایکٹ آف پارلیمنٹ نہ بن پاتا تو مشینیں خریدنے پر لگے پیسے تو ضائع ہو گئے تھے۔کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں