معاشرہ میں امیر اور غریب کا خلا خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے،سراج الحق

حکمرانوں کی معاشی پالیسیوں کی بدولت غربت کی شرح میں گزشتہ تین برسوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا، آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن اسی طرح قبول کی جاتی رہی تو مزید تباہی آئیگی،امیر جماعت اسلامی

جمعہ 30 جولائی 2021 23:42

معاشرہ میں امیر اور غریب کا خلا خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے،سراج الحق
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2021ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ معاشرہ میں امیر اور غریب کا خلا خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے۔ حکمرانوں کی معاشی پالیسیوں کی بدولت غربت کی شرح میں گزشتہ تین برسوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن اسی طرح قبول کی جاتی رہی تو مزید تباہی آئے گی۔ کرنٹ اکانٹ اور تجارتی خسارہ بڑ ھ رہا ہے۔

ماضی کی حکومتیں بھی شرح نمو میں اضافہ کے دعوے کرتی رہیں، موجودہ حکومت نے بھی وہی رٹ لگا رہی ہے، مگر زمینی حقائق حکمرانوں کے دعوں کے بالکل برعکس ہیں۔ پیسہ اور وسائل پر چند فیصد لوگوں کا قبضہ ہے، غریب دیہاڑی کے لیے ترس رہا ہے۔ سودی معیشت نے پوری دنیا کو غربت اور غلامی کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔

(جاری ہے)

معاشرہ کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنا ہو گا۔

تہتر سالوں سے ملک میں قرآن کا نظام نہیں آیا۔ قرآن و سنت کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہی انسانیت کی فلاح ممکن ہے۔ اسلام آباد میں خاتون کا بہیمانہ قتل قابل مذمت ہے، درندے کو سزا ہونی چاہیے۔ نئی نسل کو بے راہ روی سے روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ گھریلو تشدد کے بل سے خاندانی نظام تباہ ہو گا۔ سیکولر طبقہ اور مغربی این جی اوز نئی نسل کو دین سے کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں، اسلامیان پاکستان ان سازشوں کا مقابلہ کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جوہر ٹان میں قرآن انسٹی ٹیوٹ کے افتتاح کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ امیر جماعت اسلامی لاہور ذکراللہ مجاہد، ڈاکٹر حمیرا، ثمینہ سعید، عافیہ سرور، ڈاکٹر زبیدہ جبین، ڈاکٹر نصرت طارق اور ریٹائرڈ جسٹس سردار شمیم بھی اس موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا،مگر عوام کو اس نظام سے مرحوم رکھا گیا۔

ملک کی نظریاتی اساس کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔ نئی نسل کو تباہ کرنے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ قوم کو ان خطرات سے نمٹنے اور خاندانی نظام کے تحفظ کے لیے یک جان ہونے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامیان پاکستان کو قرآن سے رہنمائی لینا ہو گی اور سیرت نبویؓ کا مطالعہ کر کے معاشرے میں تبدیلی کے لیے کھڑا ہونا ہو گا۔ قوم پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پہلے ملک میں فرسودہ نظام کو بدلیں اور بعد میں پوری امت کی رہنمائی کریں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی مسلسل جدوجہد کر رہی ہے۔ لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کریں اور پرامن اسلامی جمہوری انقلاب کے ذریعے پاکستان کو عظیم مملکت بنائیں۔ قبل ازیں منصورہ کی مرکزی مسجد میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گزشتہ تہتر برسوں میں مارشل لاز اور نام نہاد جمہوری ادوار میں اداروں کو کمزور کیا گیا اور عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا گیا۔

پی ٹی آئی ریاست مدینہ کا نام لے کر اقتدار میں آئی، مگر اس نے ہر کام ریاست مدینہ کے اصولوں کے برعکس کیا۔ سودی معیشت کو سہارا دیا اور ملک کی نظریاتی اساس کے خلاف سازشوں کی روک تھام کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ وقت آ گیا ہے کہ عوام تینوں نام نہاد بڑی جماعتوں کو ووٹ کے ذریعے آٹ کریں اور صالح اور ایماندار لوگوں کو منتخب کریں۔ انھوں نے کہا کہ اقتدار میں آ کر معاشرے سے کرپشن کا خاتمہ کر دیں گے اور صحت اور تعلیم کی بہترین سہولتیں عام کریں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں