ایف بی آر نے نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021کے قوانین نوٹیفائی کر دیئے

سکیم کے تحت کامن ایکسپورٹ ہائوس خام مال کو ڈیوٹی ،ٹیکس فری درآمد کر کے چھوٹے ،درمیانے درجے کے اینٹرپرائزز کو فروخت کرینگے

پیر 2 اگست 2021 18:17

ایف بی آر نے نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021کے قوانین نوٹیفائی کر دیئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اگست2021ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021کے قوانین کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے جو کہ14اگست 2021سے نافذالعمل ہوں گے۔نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم کو وفاقی حکومت نے منظورکیا ہے اور فنانس ایکٹ 2021 کے تحت پارلیمنٹ سے منظوری لی گئی ہے۔ یہ سکیم مو جودہ جاری سکیموںجیسے مینوفیکچرنگ بانڈ، ڈی ٹی آر ای اور ایکسپورٹ اورینٹڈ سکیموں کے ساتھ جاری رہے گی ۔

موجودہ سکیموں کو مرحلہ وار دو سالوں کے اندر ختم کر دیا جائیگا جس کے بعدنئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021مکمل طور پر لاگو ہو جائے گی۔نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021کے قوانین کو ایف بی آر ویب سائٹ پر دیکھا جا سکتا ہے۔اس سکیم کو استعمال کرنے والوں میں مینوفیکچررز و ایکسپورٹرز ، کمرشل ایکسپورٹرز، ان ڈائیریکٹ ایکسپورٹرز ، کامن ایکسپورٹ ہاسز ، وینڈرز اور انٹرنیشنل ٹول مینوفیکچررز شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس سکیم کو استعمال کرنے والوں کے ان پٹس کی منظوری کسٹمز کولیکٹر اور ڈائیریکٹر جنرل ان پٹ آٹ پٹ آرگنائیزیشن دے گا۔ ان پٹ میں ایسی تمام اشیا شامل ہیں جو کہ باہر سے درآمد کی گئی ہوں یا مقامی طور پر بنائی گئی ہوں تاکہ اشیا کی پیدوار کو برآمد کیا جا سکے۔ ان پٹ اشیا میں خام مال ، سپیر پارٹس ، کمپونینٹس، سازوسامان ، پلانٹ اور مشینری شامل ہیں۔

ان پٹ کی درآمد پر کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس لاگو نہیں ہو گا اور مقامی طور پر ان پٹس کی فراہمی بھی زیرو ریٹیڈ ہو گی۔ اس سکیم کے تحت کامن ایکسپورٹ ہائوس خام مال کو ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمد کریں گے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے اینٹرپرائزز کو فروخت کریں گے۔ اس سکیم کے تحت انٹرنیشنل ٹول مینوفیکچرینگ کو پاکستان میں اجازت دی گئی ہے۔ نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم کے تحت کم از کم ڈاکیومینٹیشن کی ضرورت ہو گی جس سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے اینٹر پرائزز کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

یہ سکیم وی بوک اور پاکستان سنگل ونڈو کے تحت مکمل طور پر خودکار ہو گی اور اس سکیم کے استعمال کنندہ اور ریگیولیٹرز وی بوک اور پاکسان سنگل ونڈو کے ذریعے انٹیگریٹیڈ ہوں گے اور خودکار نظام کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہوں گے۔ اس سکیم کی نمایاں خصوصیت میں پوسٹ کلیرنس آڈٹ اور کنٹرول شامل ہے اس سکیم کے تحت استعمال کردہ عرصہ کو دو سال سے بڑھا کر پانچ سال تک کردیا گیا ہے۔توقع ہے کہ اس نئی سکیم کی وجہ سے کاروباری لاگت میں کمی آئے گی، ٹیکس تعمیل آسان ہوگی، تجارتی آسانی فراہم ہو گی، ایکسپورٹرز کے لیکویڈیٹی مسائل کم ہوں گے اور تجارت کو فروغ ملے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں