مقبوضہ کشمیر کے آزاد نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، سراج الحق

کشمیری میدان کارِزار میں سالہاسال سے کھڑے ہیں، ان کی ہمتیں جوان اور حوصلے پہاڑوں سے بھی بلند تر ہیں،سید علی گیلانی حریت پسندوں کے سرخیل تھے،وزیراعظم کشمیرپر تھرڈ آپشن کا حوالہ دیتے ہیں جو امریکہ کا دیا ہوا آئیڈیا ہے، سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف بھی اسی طرح کی ہی باتیں کرتے تھے،کشمیرپر کسی سودے بازی کی اجازت نہیں دیں گے، افغانستان کی فتح اسلامی دنیا کے لیے امید کی کرن ہے، افغانستان میں ایک اچھی حکومت قائم ہوئی ہے،جنگ زدہ ملک میں امن کے قیام اور تعمیر نو کی ضرورت ہے، جن طاقتوں نے افغانستان کو تباہ کیا اب تعمیر نو کے لیے کردار ادا کریں،جماعت اسلامی امت کے اتحاد کے لیے جدوجہد کر رہی ہے،پاکستان میں اسلامی نظام کا قیام تمام مسائل کا حل ہے،امیر جماعت اسلامی

جمعہ 17 ستمبر 2021 00:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2021ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے آزاد نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، کشمیری میدان کارِزار میں سالہاسال سے کھڑے ہیں، ان کی ہمتیں جوان اور حوصلے پہاڑوں سے بھی بلند تر ہیں،سید علی گیلانی حریت پسندوں کے سرخیل تھے،وزیراعظم کشمیرپر تھرڈ آپشن کا حوالہ دیتے ہیں جو امریکہ کا دیا ہوا آئیڈیا ہے، سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف بھی اسی طرح کی ہی باتیں کرتے تھے،واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کشمیرپر کسی سودے بازی کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستانی قوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے،ان تمام حکمرانوں کا احتساب ہو گا جنھوں نے کشمیر کاز سے بے وفائی کی،جب تک ہماری گردنوں پر سر ہیں، کشمیر کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے،کشمیری قائدین کو پوری دنیا تک رسائی دی جائے، کشمیرپر نائب وزیرخارجہ کی تعیناتی ہونی چاہیے،پوری دنیا میں پاکستان کے سفارت خانوں میں سپیشل کشمیر ڈیسک قائم کیے جائیں،متحدہ کشمیرپارلیمنٹ تشکیل دی جائے،سید علی گیلانی کی سوانح حیات کو نصاب تعلیم کا حصہ بنایا جائے،ملکی سالمیت کشمیر کی آزادی سے وابستہ ہے،مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر اقوام متحدہ اور مغربی طاقتوں کی خاموشی پاکستانیوں سمیت پوری امت مسلمہ کے لیے تکلیف دہ ہے، افغانستان کی فتح اسلامی دنیا کے لیے امید کی کرن ہے، افغانستان میں ایک اچھی حکومت قائم ہوئی ہے،جنگ زدہ ملک میں امن کے قیام اور تعمیر نو کی ضرورت ہے، جن طاقتوں نے افغانستان کو تباہ کیا اب تعمیر نو کے لیے کردار ادا کریں،جماعت اسلامی امت کے اتحاد کے لیے جدوجہد کر رہی ہے،پاکستان میں اسلامی نظام کا قیام تمام مسائل کا حل ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں تحریک حریت کشمیر کے عظیم رہنما سید علی گیلانی کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دیگر مقررین میں نائب امرا جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، میاں اسلم، سابق سفیر عبدالباسط، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود شامل تھے۔ تعزیتی ریفرنس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد شریک تھی۔

سراج الحق نے کہا کہ کشمیر میں گزشتہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے آگ اور خون کا کھیل جاری ہے۔ قابض افواج مقبوضہ وادی میں کشمیری نسل کشی میں مصروف ہیں۔ مودی حکومت نے 5اگست 2019ئ کے اقدام کے بعد کشمیریوں پرعرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو گیا ہے۔ تمام کشمیری قیادت قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہی ہے، نظربندی اور جیلوں میں ان کی شہادتیں ہو رہی ہیں۔

کشمیری نوجوانوں کی بڑی تعداد لاپتا ہے، ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک خاص منصوبے کے تحت کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلا جا رہا ہے، مگر پاکستانی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ وزیراعظم اقوام متحدہ میں تقریر، چند منٹ کی خاموشی اور ایک دن کے احتجاج کا اعلان کرنے کے بعد کشمیر کو مکمل فراموش کر چکے ہیں۔

کشمیری عوام اپنے آپ کو لاوارث محسوس کر رہے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کو یہ ادراک ہونا چاہیے کہ کشمیر پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا، مگر ہم سات دہائیاں گزرنے کے باوجود شہ رگ کے بغیر رہ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عالمی برادری بھی مقبوضہ وادی میں انسانیت کے خلاف مظالم پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ اور مغربی طاقتوں کو کبھی بھی مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کا ادراک نہیں ہوا، بلکہ ان کی ساری توانائیاں دین اسلام کے ماننے والوں پر عرصہء حیات تنگ کرنے میں صرف ہو رہی ہیں۔ سراج الحق نے اس موقع پر پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور حکمرانوں کو مشورہ دیا کہ وہ یاد رکھیں کہ پاکستانی قوم اور تاریخ کبھی بھی ان لوگوں کو معاف نہیں کرے گی جنھوں نے کشمیرکاز سے بے وفائی کی۔

انھوں نے کہا کہ حکومت نے مودی کے مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کرنے کے اقدام کے بعد کوئی مؤثر حکمت عملی تشکیل نہیں دی۔ ہم نے بار بار یہ مطالبہ کیا کہ کشمیر پر نیشنل ایکشن پلان کی ضرورت ہے اور اس کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر پالیسی تشکیل دینی چاہیے، مگر حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی۔ حکومت عالمی سطح پر کشمیر کا کیس لڑنے میں مکمل ناکام رہی، اس سلسلے میں او آئی سی کے پلیٹ فارم کو بھی مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کیا گیا۔

دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کا تذکرہ کیا اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے میں کردار ادا کرے۔ کشمیریوں کو ان کے حقوق دلائے بغیر خطے میں امن کے قیام کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ کشمیر تین ایٹمی طاقتوں کے درمیان گھرا ہوا علاقہ ہے، عالمی برادری کو اس کا ادراک ہونا چاہیے۔

امیر جماعت اور مقررین نے سید علی گیلانی کی کشمیر کی آزادی کے لیے طویل جدوجہد کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ ان کی میت کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اورحکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ایشو کو عالمی سطح پر اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ سید علی گیلانی نے کشمیریوں کے دلوں و دماغ میں آزادی کی جو شمع جلائی ہے وہ کبھی ماند نہیں پڑے گی۔ مقبوضہ کشمیر ضرور ایک روز بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا اور پاکستان کا حصہ بنے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں