سپریم کورٹ نے اُردو کو سرکاری زبان رائج نہ کرنے پر حکومت سے جواب مانگ لیا

2015 ء میں عدالتی حکم کے باوجود وفاقی حکومت اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے میں ناکام رہی ، مادری اور قومی زبان کے بغیر ہم اپنی شناخت کھو دیں گے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی پیر 20 ستمبر 2021 14:14

سپریم کورٹ نے اُردو کو سرکاری زبان رائج نہ کرنے پر حکومت سے جواب مانگ لیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 20 ستمبر 2021ء ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اُردو کو سرکاری زبان رائج نہ کرنے پر حکومت سے جواب مانگ لیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس عمر عطاء بندیال نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق توہین عدالت درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت کی ، اس دوران عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2015 ء میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا حکم دیا،وفاقی حکومت اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے میں ناکام رہی ، جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج نہ کرنے پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مادری اور قومی زبان کے بغیر ہم اپنی شناخت کھو دیں گے ، میری رائے میں ہمیں فارسی اور عربی زبانیں بھی سیکھنی چاہیئے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے پنجابی زبان کو صوبے میں رائج نہ کرنے پر پنجاب حکومت سے بھی جواب طلب کیا ہے اور ریمارکس دیئے کہ آئین کے آرٹیکل 251 میں قومی زبان کے ساتھ مقامی زبان کا بھی ذکر ہے ، جس کی وجہ سے پنجابی زبان کا نفاذ نہ کرنے پر پنجاب حکومت کو بھی نوٹس کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 8 ستمبر 2015ء کو اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے کا حکم دیا تھا ، اس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس نے اردو کو فوری طور پر سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے ، اس حکم نامے کو فوری طور پر نافذ کیا جائے ، انہوں نے اردو کو قومی زبان نافذ کرنے کے لئے نو نکاتی ہدایت نامہ جاری کیا ، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اردو کو آرٹیکل 251 کے تحت فوری طور پر سرکاری زبان کے طور پر نافذ کیا جائے ، اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے فیصلہ بھی اردو میں پڑھ کر سنایا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں