پولی کلینک کا 5فیصدبجٹ ارکان پارلیمنٹ پرخرچ ہوجاتاہے ،ہسپتال میں ایم آرآئی اور سٹی سکین کی سہولت ہی دستیاب نہیں قائمہ کمیٹی صحت میں انکشاف

ہزاروں مریضوں کے لیے ادویات نہیں مگر صرف ارکان پارلیمنٹ پرہسپتال کا5فیصد بجٹ خرچ ہورہاہے،چیئرمین کمیٹی

پیر 20 ستمبر 2021 16:03

پولی کلینک کا 5فیصدبجٹ ارکان پارلیمنٹ پرخرچ ہوجاتاہے ،ہسپتال میں ایم آرآئی اور سٹی سکین کی سہولت ہی دستیاب نہیں قائمہ کمیٹی صحت میں انکشاف
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت میں انکشاف ہواہے کہ پولی کلینک ہسپتال کا 5فیصدبجٹ ارکان پارلیمنٹ پرخرچ ہوجاتاہے ، پولی کلینک ہسپتال میں ایم آرآئی اور سٹی سکین کی سہولت ہی دستیاب نہیں ہے جس پرکمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ پولی کلینک ہسپتال میں خالی آسامیوں پر فوری بھرتی کی جائے اورایم آرآئی اور سٹی سکین کی سہولت جلدازجلد فراہم کی جائے اس کے بغیر کس طرح ڈاکٹر اعلاج کرسکتے ہیں،ڈاکٹر پیسوں کے لیے سی سیکشن کرتے ہیں انٹی سی سیکشن کی مہم سرکاری ہسپتالوں سے شروع کی جائے اس سے ہی ماں بچے کے صحت کے مسائل پیداہورہے ہیں، کمیٹی نے پولی کلینک ہسپتال میں کینولا اور ماسک کی خریداری پر 3ہفتوں کے اندر رپورٹ طلب اور پولی کلینک ہسپتال کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

حکام نے بتایاکہ جعلی ڈاکٹر کے خاتمہ کیلئے اسلام آبادمیں ڈیجیٹل میپنگ کررہے ہیں،پولی کلینک میں 352پوسٹیں خالی ہیں ڈاکٹر اور سٹاف کی کمی ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر محمدہمایوں مہمند کی سربرہی میں ہوااجلا س میں ڈاکٹر مہرتاج روغانی،ڈاکٹر زرقاتیمور،دلاورخان،بہرمندتنگی،سردارشفیق ترین اور خالدہ اتیب نے شرکت کی۔

پولی کلینک حکام نے بتایاکہ ہسپتال میں ابھی تک ایم آرآئی اور سٹی سکین کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر یہ سہولت نہیں ہے تو کس طرح بہترین صحت کی سہولت فراہم کی جارہی ہے ڈاکٹرکو مرض کاپتہ نہیں چلے گا توکس طرح وہ اعلاج کرئے گا اس کیوجہ سے پمز پر دباو بڑرہاہے یہ سہولیات پولی کلینک ہسپتال میں ہونی چاہیے۔حکام نے بتایاکہ ہسپتال میں روزانہ 5ہزار مریض اوپی ڈی میں آتے ہیں ہسپتال کے زیر انتظام 27ڈسپنسریاں اور 3سنٹر کام کررہے ہیں جس میں روزانہ 4ہزار مریض آتے ہیں۔

ہسپتال میں 34شعبہ ہیں جبکہ 28سے 30ہزار مریض سالانہ ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں جوہسپتال کے گنجائش کا 95فیصد بنتاہے کل بیڈز کی تعداد 545ہے۔352پوسٹیں خالی ہیں ڈاکٹر اور سٹاف کی کمی ہے دو مرتبہ ڈاکٹر بھرتی کئے ہیں۔گزاٹیڈ خالی آسامیوں کی تعداد179اورنان گزاٹیڈ کی تعداد 173ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر ہسپتال میں میڈیکل آلات نہیں ہیں تو فورا مانگ لیں پمز پر دباؤ نہ ڈالو۔

سارا دباؤ پمز پر پڑرہا ہے سٹی سکین اور ایم آر آئی کی فراہمی یقینی بنائیں۔بہرمند تنگی نے کہاکہ ہسپتال میں انسانی جانوں کے ساتھ کھیلاجارہا ہے اگر سٹی سکین نہیں ہے تو کس طرح بہتر طبی سہولت دی جارہی ہے۔ سٹاف کی کمی پر بات کرتے ہوئے تھک گئے ہیں۔شفیق ترین نے کہاکہ آسامیاں خالی ہیں ان کو کس طرح فل کئے جائیں گے چار سال سے کہے رہے ہیں مگر مسئلہ حل نہیں ہورہاہے۔

چیرمین کمیٹی نے کہاکہ خالی آسامیوں پر جلدی بھرتی کی جائے۔ڈاکٹر کو بہترین ٹریننگ دینی ہے اگر ٹریننگ نہیں ہوگی تو وہ سروس کس طرح دے گا۔حکام نے بتایا کہ پمز سے مزیض پولی کلینک میں آرہے ہیں۔ہسپتال میں 7آپریشن تھیٹرز ہیں۔زرقا تیمور نے کہاکہ گائنی کے حوالے سے سہولیات پولی کلینک میں بہتر کی جائیں۔انٹی سی سیکشن کی مہم سرکاری ہسپتالوں سے شروع کی جائے۔

ڈاکٹر غیر ضروری سی سیکشن کرتے ہیں اس کو ختم کرنا چاہیے۔اس کی وجہ سے ماں بچے کو دودھ نہیں پیلا سکتی اور دیگر صحت کے مسائل بھی اس سے پیداہوتے ہیں۔پولی کلینک کاکل بجٹ2ارب 57کڑور 78لاکھ 65ہزار روپے ہے۔جس میں سے پارلیمنٹ ہاوس اورلاجز کی ڈسپنسری کے لیے الگ بجٹ مختص کیاجاتاہے پارلیمنٹرین کے لیے سالانہ 10کڑور 61لاکھ 33ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں جو پولی کلینک کے کل بجٹ کا 5فیصد بنتا ہے۔

ہسپتال میں 78سیٹیں ہاوس جاب کی ہیں۔مہرتاج روغانی نے کہاکہ پی جی کو ٹرین کرنے کے لیے لے رہے ہیں مگر ان کے پاس میڈیکل آلات نہیں ہیں تو یہ کس طرح ڈاکٹر کو ٹرین کرتے ہوں گے۔کمیٹی نے 3ہفتوں کے اندر کینولا اور ماسک کی خریداری پر رپورٹ مانگ لی۔سی ای اواسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی نے کمیٹی کوبتایاکہ جعلی ڈاکٹر کے خاتمہ کے لیے منصوبہ بندی کی ہے۔

اسلام آباد ڈیجیٹل میپنگ کررہے ہیں اسلام آباد کے زون ون میں کام شروع کردیا ہے۔ہمیں فنڈز دیاجائے تاکہ اس کو جلد مکمل کرلیں۔جعلی ڈاکٹروں (کویکس)شہری علاقوں میں مکمل بند کریں گے مگر دیہی علاقوں میں ان کو ٹرین کریں گے۔جعلی ڈاکٹر کو فزیشن کے ساتھ لگاکر ٹرین کریں گے اور تیسرے مرحلے میں ان کو یہی علاقوں میں بھی مکمل ختم کریں گے۔ڈیجیٹل ہیلتھ کو کس طرح ریگولیٹ کریں اس کا مسئلہ ہے۔ زرقا تیمور نے کہا کہ اسلام آباد میں کام کرنے والے تمام اداروں کو رجسٹرڈ کریں۔ڈاکٹر کی تعریف کو بین الاقوامی معیار کے مطابق کریں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں