ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا

جمعرات 23 ستمبر 2021 14:12

ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2021ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ جمعرات کو جسٹس عامر فاروق نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔ شاہ خاور ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہم نے کیس میں غیر ضروری گواہان کو شامل نہیں کیا، اٹھارہ گواہ ہیں جس میں پرائیویٹ گواہ دو ہی ہیں۔

شاہ خاور نے کہاکہ ہم انتہائی جلدی ٹرائل مکمل کر لیں گے ضمانت نہ دی جائے، شواہد کیمطابق والدین ملزم سے رابطے میں تھے جرم سے ان کا تعلق ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم ٹرائل میں جو شواہد لائیں گے اس پر وہ جرح کر لیں گے ، انتہائی بیہمانہ قتل تھا اس میں ضمانت نہ دی جائے ۔ پولیس کے مطابق ایف آئی اے سے ہمیں موبائل فونز کی فورنزک رپورٹ آنا باقی ہے، ایک مسئلہ ہے ظاہر جعفر کے موبائل کی سکرین ٹوٹی ہوئی ہے،نور مقدم کے آئی فون کو پاس ورڈ بھی نہیں مل رہا ۔

(جاری ہے)

جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آج کل بہت ایکسپرٹ موجود ہیں سب کچھ کر لیتے ہیں،بدقسمتی سے کہنا پڑ رہا ہے آپ سے نہیں ہوتو تومارکیٹ سے کوئی ہیکر ہی پکڑ لیں۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ تھراپی ورکس والوں اور پٹیشنرز کا آپس میں کیا تعلق ہی ۔ سر کاری وکیل نے کہاکہ ظاہر جعفر کی والدہ تھراپی ورکس والوں کے لیے بطور کنسلٹنٹ کام کرتی رہی ہیں، ذاکر جعفر نے تھراپی ورکس کے طاہر ظہور کو سات بجے کے بعد دو کالز کیں، چھ بج کر چالیس منٹ پر چوکیدار افتخار نے عصمت ذاکر کو کال کی۔

پولیس کے مطابق ظاہر جعفر کے موبائل فون کی سکرین ٹوٹی ہوئی تھی، ایک آئی فون کا پاس ورڈ نہیں مل رہا۔ عدالت نے کہاکہ تھیراپی ورکس والے کس وقت جوئے وقوعہ پر پہنچے ۔ پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق تھراپی والے آٹھ بجکر چھ منٹ پر پہنچے۔عدالت نے بتایاکہ اور پولیس کس وقت جائے وقعہ پر پہنچی پولیس نے جواب دیاکہ پولیس دس بجے وہاں پہنچی تھی ۔

جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اس کا مطلب ہے دو گھنٹے بعد پولیس پہنچی تھی ۔ خواجہ حارث نے کہاکہ ابھی نامکمل عبوری چالان عدالت میں پیش کیا گیا ،اس سٹیج پر کوئی بھی بات شواہد کہیں ثابت شدہ نہیں ہے، اس موقع پر اٴْن شواہد پر ضمانت کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس عامر فاورق نے کہاکہ یہ کیس ہمارے ملک میں کریمنل کیسز کا مستقبل طے کرے گا، واقعاتی شواہد کو کیسے جوڑنا پے اسے سب نے دیکھنا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں