علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ بیماریوں کی روک تھام اور بچائو کے لئے احتیاط اور پرہیز بھی لازم ہے، صدر مملکت

لوگوں کو بیماریوں سے بچنے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی دینے سے صحت عامہ میں بہتری کے مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں، عارف علوی

جمعرات 23 ستمبر 2021 23:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2021ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ بیماریوں کی روک تھام اور ان سے بچائو کے لئے احتیاط اور پرہیز بھی لازم ہے، اس حوالے سے طب کے شعبے سے وابستہ افراد کو ترجیحات تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، لوگوں کو بیماریوں سے بچنے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی دینے سے صحت عامہ میں بہتری کے مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں ہیلتھ سروسز اکیڈمی میں گیارہویں سالانہ پبلک ہیلتھ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری برائے نیشنل ہیلتھ سروسز نوشین حامد، وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور ڈاکٹر جاوید اکرم اور وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی شہزاد علی نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے صحت عامہ کی بہتری کے لئے علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ امراض سے بچائو کے لئے لوگوں میں احتیاط اور پرہیز جیسے رویوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہمارا نظام بیماریوں کے علاج کے لئے ڈاکٹرز تیار کرتا ہے جبکہ علاج کے علاوہ بیماری سے بچائو کے لئے پیشگی احتیاط کی بھی بڑی اہمیت ہے، اس حوالے سے طب کے شعبے سے وابستہ افراد کو ترجیحات بدلنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کے اصولوں کو اپنا کر بیماریوں سے بڑی حد تک محفوظ رہا جاسکتا ہے، ہمارا مذہب اسلام پاکیزگی اور طہارت اپنانے کی تلقین کرتا ہے جو صحت مند زندگی گزارنے کے لئے ضروری ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ طب کے شعبے نے بہت ترقی کی ہے اور بڑی بڑی بیماریوں پر قابو پانے میں کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن ساتھ ساتھ نئی بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں جن سے بچنے کے لئے لوگوں میں آگاہی اور شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ، نومولود بچوں کو لازمی ماں کا دودھ پلانے اور خواتین میں چھاتی کے کینسر جیسے صحت کے موضوعات پر عام بات نہیں ہوتی جس کی وجہ سے اس بارے میں آگاہی کا فقدان ہے اور اس سے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں، اس جانب بھی مناسب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کے معاشرے پر اثرات نظر آنے چاہئیں۔

اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری برائے نیشنل ہیلتھ سروسز نوشین حامد نے اپنے خطاب میں ملک کے صحت عامہ کے شعبے میں ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس نے کوویڈ۔ 19 سے پیدا ہونے والی بحرانی صورتحال میں آگے بڑھ کر کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کم ترقی یافتہ اسلامی ممالک کو صحت عامہ کے شعبے میں تعلیم و تربیت میں معاونت فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہیلتھ سروسز اکیڈمی میں افغانستان کے طلباء کو داخلہ دیا گیا ہے جس سے افغانستان کے صحت عامہ کے شعبے میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔ وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور ڈاکٹر جاوید اکرم نے ویکسینیشن کی تاریخ، اہمیت اور بالخصوص کوویڈ۔19 کی روک تھام کے حوالے سے ویکسین کی افادیت کے بارے میں پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر مجموعی طور پر کورونا سے بچائو کی ویکسین کی تقریباً 6 ارب خوراکیں دی جا چکی ہیں۔

ویکسینیشن کی روزانہ تقریباً 28.8 خوراکیں دی جا رہی ہیں لیکن غریب ممالک میں یہ شرح صرف 2 فیصد (کم از کم ایک ڈوز) ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویکسینز کے ذریعے سالانہ تقریباً 30 لاکھ زندگیاں بچائی جاتی ہیں۔ قبل ازیں وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی شہزاد علی نے شرکائ کا خیر مقدم کرتے ہوئے صدر مملکت کی جانب سے ہیلتھ سروسز اکیڈمی کو اعلی ٰ ترین سطح پر سرپرستی فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کانفرنس کے اغراض ومقاصد کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ پبلک ہیلتھ کانفرنس ہر سال منعقد کی جاتی ہے تاہم کووویڈ۔ 19 کے تناظر میں اس کانفرنس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی کارکردگی اور کامیابیوں کے بارے میں بھی شرکاء کو آگاہ کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں