جنرل اسمبلی سے خطاب، وزیراعظم نے کشمیر کا مقدمہ پیش کردیا، کئی اہم موضوعات کا بھی احاطہ کیا

پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور جنگ کو روکا جائے، 11 ستمبر کے بعد کچھ حلقو ں نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا جس کی وجہ سے انتہا پسندی بڑھ گئی، اسلاموفوبیا پرقابو پانے کے لیے عالمی مکالمہ ہونا چاہیے، 3 لاکھ افغان فوج نے ہتھیار ڈالے تو طالبان واپس اقتدار میں آئے۔ عمران خان کا ورچوئل خطاب

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 25 ستمبر 2021 10:41

جنرل اسمبلی سے خطاب، وزیراعظم نے کشمیر کا مقدمہ پیش کردیا، کئی اہم موضوعات کا بھی احاطہ کیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 24 ستمبر 2021ء ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نئی دہلی جموں و کشمیر تنازع پر خود ساختہ آخری حل کی طرف بڑھ رہاہے ، بھارت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو مسلم اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور جنگ کو روکا جائے ، بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جنیوا کنونشن کے خلاف ہیں ، جنوبی ایشیا میں امن کا دارو مدار مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں مین کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حتمی حل علاقے کے افراد اقوام متحدہ کے تحت آزاد اور غیرجانبدار رائے شماری سے کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ورچوئل خطاب میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا اور کئی سینئر رہنماؤں کو قید کیا ہوا ہے جب کہ حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی نمازجنازہ میں شرکت کے لیے اہل خانہ کو روکا گیا اور سید علی شاہ گیلانی کی میت تک چھین لی ، سیدعلی گیلانی کی تدفین شہدا قبرستان میں کی جائے ، پاکستان بھارت کے ساتھ امن کا خواہشمند ہے جبکہ جنوبی ایشیا میں امن کا دارو مدار مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے ، بھارتیہ جنتا پارٹی آر ایس ایس رجیم فاشسٹ نظریہ پھیلا رہا ہے ، بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے انسانی حقوق چھینے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ 11 ستمبر کے بعد کچھ حلقوں نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ ا جس کی وجہ سے انتہا پسندی بڑھ گئی ، اسلامو فوبیا جیسے رجحان کا ہم سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہے ، ہمیں اسلاموفوبیا سے مشترکہ طور پر نمٹنا ہوگا، ہمیں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا، اسلاموفوبیا پرقابو پانے کے لیے عالمی مکالمہ ہونا چاہیے ، افغانستان کی صورتحال کا امریکہ اور یورپ میں بعض لوگ پاکستان کو ذمہ دارٹھہراتے ہیں، افغانستان کے بعد اگر کوئی سب سے زیادہ متاثر ہوا تو وہ پاکستان ہے ، 2006 میں اس وقت کے سینیٹر اور موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن سے کہا تھا کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 30 لاکھ افغان پناہ گزین ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 150 ارب ڈالر کانقصان ہوا ، 80 ہزار سے زائد جانیں قربان کیں اور افغانستان کے بعد اگر کوئی ملک متاثر ہوا ہے تو وہ پاکستان ہے ، اگر دنیا کو جاننا ہے کہ طالبان واپس اقتدار میں کیوں آئے تو دیکھیں 3 لاکھ افغان فوج نے ہتھیار ڈالے ، دنیا تجزیہ کرے تو معلوم ہوگا طالبان کا پھر سے اقتدار میں آنا پاکستان کی وجہ سے نہیں ، اگر طالبان حکومت کو دنیا نے تسلیم نہ کیا تو افغانستان ایک بارپھر دہشت گردوں کی آماجگاہ بننے کا خدشہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ دنیا کو اس وقت کورونا، معیشت اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کاسامنا ہے جبکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں سے ایک ہے ، پاکستان اب تک کورونا پر بڑی حد تک قابو پانے میں کامیاب رہا اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کورونا کے خلاف ہماری منصوبہ بندی کا محور رہے ، قابل تجدید توانائی کا حصول اور جنگلات کا تحفظ ہماری ترجیحات ہیں اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دنیا کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں