شہباز شریف کے خلاف پاکستان میں منی لانڈرنگ کے مقدمات ، برطانیہ میں کوئی مقدمہ نہیں بنایاگیا تھا، میڈیا میں ان کی بریت کا تاثر درست نہیں، مشیر برائے داخلہ واحتساب شہزاد اکبر

منگل 28 ستمبر 2021 14:18

شہباز شریف کے خلاف پاکستان میں منی لانڈرنگ کے مقدمات ، برطانیہ میں کوئی مقدمہ نہیں بنایاگیا تھا، میڈیا میں ان کی بریت کا تاثر درست نہیں، مشیر برائے داخلہ واحتساب شہزاد اکبر
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2021ء) وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ واحتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف پاکستان میں منی لانڈرنگ کے مقدمات ہیں ، ان کےخلاف برطانیہ میں کوئی مقدمہ نہیں بنایاگیا تھا، میڈیا میں ان کی بریت کا تاثر درست نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے سلمان شہباز کے 2 اکائونٹس منجمند کئے تھے اور اب ان کو بحال کر دیا ہے، نیشنل کرائم ایجنسی شک کی بنیاد پر کوئی بھی اکائونٹ 12ماہ کے لئے بند کرسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے خلاف برطانیہ میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا تھا،یہ سلمان شہباز کا معاملہ تھا ، شہباز شریف سے ان کے بچوں کے بارے میں پوچھا جائے تو وہ اس سے لا تعلقی کا اعلان کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ احتساب عدالت لاہورمیں زیر سماعت ہے جس میں 12 گواہ عدالت میں پیش ہو چکے ہیں، باقی گواہ ابھی پیش ہونے ہیں اور اس کا فیصلہ عدالت نے ہی کرناہے ۔شہزاد اکبرنے کہاکہ  شہباز شریف ، حمزہ شہباز اور مفرور سلمان شہباز کے خلاف 25 ارب روپے کا مقدمہ چل رہا ہے ، اس مقدمے میں شوگر ملز کے چھوٹے ملازمین کے نام پر بے نامی اکائونٹس کے ذریعے اربو   ںروپے ان کو منتقل کئے گئے۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا میں یہ تاثر دیاگیا ہے کہ جیسے شہباز شریف کو بریت ملی ہے اسی طرح یہ تاثر بھی دیا گیا ہے کہ یہ مقدمہ نیب یا ایسٹ ریکوری یونٹ نے شروع کرایا ہے ، یہ دونوں باتیں سراسر غلط ہیں، یہ مقدمہ سلمان شہباز کے 2 مشتبہ  اکائونٹس سے متعلق تھا اور اس کے فیصلے میں کہیں بریت کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان سے کچھ معلومات مانگی تھیں جس کےجواب میں دسمبر 2019 میں  ایک خط کے ذریعے ان کے سوالات کے جوابات دیئےگئے،برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے یہ پوچھا تھا کہ ان لوگوں کے خلاف کن مقدمات میں انویسٹی گیشن جاری ہے جس پر ہم نے اس حوالے سے آگاہ کر دیا تھا، ہم نے مقدمہ شروع کرنے کی کوئی بات نہیں کی۔

مشیر داخلہ و احتساب نے کہا کہ جعلی بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، متعلقہ رپورٹر نے اس خبر کے حوالے سے مجھ سےموقف لینے کے لئے کوئی رابطہ نہیں کیا ۔انھوں نے کہا کہ حقائق کو درست انداز میں بیان کرنا میڈیا کی ذمہ داری ہے، میڈیا کو حقائق مسخ نہیں کرنا چاہئیں، میں اس خبر کے حوالے سے قانونی کارروائی کے لئے وکلا سے مشاورت کررہاہوں۔

انہوں نے  کہا کہ مسلم لیگ (ن) اپنے قائد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلوں کو نہیں مانتی، کسی مقدمے کی بریت کی رپورٹ شیئر کرنے سے بریت نہیں ہو جاتی ،جھوٹی خبروں پرتوجہ نہیں دینی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے خود ہی سلمان شہباز کے اثاثے منجمند کئے اور خود ہی بحال کردیے، ان کا پاکستان میں چلنے والے مقدمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں