مسلم لیگ ن کی اندرونی محاذ آرائی کُھل کر سامنے آ گئی

جماعت کے پختہ اور جیتنے والے سیاستدان شہباز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ خاتون صحافی عاصمہ شیرازی کا اظہار خیال

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 28 ستمبر 2021 16:01

مسلم لیگ ن کی اندرونی محاذ آرائی کُھل کر سامنے آ گئی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 ستمبر 2021ء) : مسلم لیگ ن میں اختلافات کی خبریں گذشتہ کافی عرصہ سے گردش کر رہی ہیں لیکن اس حوالے سے اب کُھل کر بات ہونا شروع ہو گئی ہے بالخصوص تب جب مسلم لیگ ن کے ورکرز کنونشن سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنما خواجہ آصف نے بھی پارٹی قیادت میں اختلافات کا اعتراف کیا تھا۔ اس حوالے سے خاتون صحافی عاصمہ شیرازی نے اپنے حالیہ کالم میں کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے اندر شہباز شریف فتح کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔

ن لیگ کی اندرونی محاذ آرائی اب کُھل کر سامنے آ چکی ہے۔ جماعت کے پختہ اور جیتنے والے سیاستدان شہباز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے کالم میں کہاکہ بظاہر خاندانی مقابلے میں شہباز شریف کا مقام اعلیٰ ہونا چاہئیے تھا مگر ایسا نہ ہوا اور نتیجتاً شہباز شریف روٹھ گئے۔

(جاری ہے)

منانے کے لیے بڑے میاں صاحب کیا جتن کریں گے اس کا فیصلہ شاید جلد ہو جائے تاہم گذشتہ چند اہم اجلاسوں سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی غیرحاضری نے ایک صاف اور واضح پیغام دے دیا ہے۔

اُدھر اُن کی جماعت کے چند سینیئرز نے بھی ''اب نہیں تو کبھی نہیں'' کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے ستاروں کی اُڑان اُس وقت اونچی ہوئی جب اُن کی سربراہی میں کنٹونمنٹ انتخابات میں کامیابی اور ''کام کو ووٹ دو'' کا نعرہ اپنا کام دکھا گیا۔ غیر سیاسی نعروں سے پرہیز نے کنٹونمنٹ انتخابات میں ''غیرجانبداری'' پر مہر ثبت کر دی یوں یقین دہانی کروائی گئی کہ اگلے انتخابات ''شفاف'' کروائے جائیں گے۔

عاصمہ شیرازی نے کہا کہ بیانیے کی عملی جنگ میں بھی شہباز شریف اگلے محاذ پر ہیں اور مفاہمت کے ساتھ ساتھ مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ راہ و رسم بھی ٹھیک ہے اور پارلیمانی سیاست میں ہم آہنگی کے ساتھ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں جو انتخابات سے قبل یا بعد میں ''قومی حکومت'' کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ شہباز شریف کی ''اُڑان'' اب اُسی وقت رُک سکتی ہے اگر نواز شریف وطن واپس آ گئے ورنہ پاکستان میں موجود ن لیگ ''ش'' کے ہاتھ تقریباً جا چکی ہے۔

ن لیگ کو ش کے ہاتھ جانے سے روکنے اور بیانیوں کی جنگ میں بٹی ن کو بچانے کے لیے نواز شریف کو واپسی کا فیصلہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ دیکھنا یہ بھی ہے کہ ن میں تیزی سے سرایت کرتی ''ش'' کے مقابلے میں شدید تحفظات رکھنے والی ایک اور ''ش'' کب منظر عام پر آتی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں