غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے،

پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں نجی شعبے کی شمولیت اہم ہے،احساس پروگرام غربت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے،عمر ایوب خان

بدھ 20 اکتوبر 2021 14:22

غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2021ء) وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور عمر ایوب خان نے غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں میں اضافے   پر  زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ  پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں نجی شعبے کی شمولیت اہم ہے،احساس پروگرام غربت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے،پاکستان ایک ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر ٹرانسپورٹ ، ڈیجیٹل رسائی ، صاف پانی اور صحت کے شعبوں میں 96 بلین ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کے مواقع رکھتا ہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کو  اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا اور بحرالکاہل (یو این ای ایس سی اے پی )کے آن لائن اجلاس  سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،   انڈونیشیا ، تھائی لینڈ ، بھوٹان اور بنگلہ دیش کے وزرائے خزانہ نے بھی افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

یو این ای ایس سی اے پی کی کمیٹی برائے میکرو اکنامکس پالیسی ، پاور ریڈکشن اینڈ فنانسنگ فارڈویلپمنٹ  سے اپنی تقریر کے دوران وزیر عمر ایوب خان نے غربت کے خاتمے کی پالیسیوں کو قومی ایکشن پلان میں شامل کرنے پر زور دیتے ہوئے  کہا کہ کامیاب حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان کی گلوبل ہنگر انڈیکس 2021 ميں درجه بندى بہتر ہوئی ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ ہر قسم کی غربت کا خاتمہ انسانیت کو درپیش گھمبیر چیلنجز میں سے ایک ہے۔ تخفیف غربت کو وسیع تر اقوام متحدہ ترقیاتی ایجنڈا  کا حصہ بناتے ہوئے بین الاقوامی ترقیاتی اہداف کے مطابق قومی پالیسیوں اور لائحہ عمل میں ترجیح حاصل رہنی چاہیے۔ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کا عزم   2030   تک ہر نوعیت کی غربت ختم کرنا ہے جس میں کمزور ترین طبقات کو ہدف بنانا ، بنیادی وسائل وخدمات میں اضافہ کرنا اور تنازع و موسمیات سے متعلق آفات سے متاثرہ کمیونٹیزکی معاونت کرنا شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں عالمی سطح پر   غربت کے خاتمہ اور  کرہ ارض کے تحفظ    پر زور دیا گیا ہے  اور یہ اہداف  اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ تمام لوگ  امن اورخوشحالی سے مستفید ہوں۔  انہوں نے کہاکہ پاکستان نے پائیدار ترقی کے لئے 2030 کے ایجنڈے کے لئے قابل تحسین عزم کا مظاہرہ کیا ہے جیسا کہ یہ اولین ممالک میں سے ایک  ہے جس نے 2015 میں عالمی سطح پر اس کی توثیق کی۔

حالیہ برسوں میں پاکستان نے بین الاقوامی  سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ، عالمی مالیاتی بحران اور اندرونی رسد کی رکاوٹوں جیسے کئی عوامل کی وجہ سے اقتصادی عدم توازن کا مشاہدہ کیا ہے لہٰذا فوری مقصد مناسب مالیاتی اور زری اقدامات کے ذریعے معاشی استحکام کو تقویت دینا ہے جس کا مقصد نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنا، ملکی بچتوں کو متحرک کرنا اور اقتصادی نمو کے عمل کو بحال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدمات کے شعبہ کا جی ڈی پی میں 58 فیصد سے زائد حصہ ہے اور یہ  حالیہ ماضی میں ایک بڑے محرک کے طورپر ابھرا ہے تاہم ابھی بھی تجارت ، ٹرانسپورٹ، فنانس اور انشورنس مواصلات ، ہائوسنگ ، ٹورازم اور سماجی و کمیونٹی خدمات جیسے شعبوں میں اس حوالے سے   بہت گنجائش ہے۔  انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں مواقع سے موثر طور پر استفادہ کرنے کے لئے مناسب اقدامات وضع کئے جائیں گے۔

  وفاقی وزیر نے کہا کہ  کورونا کی وبا کے دوران  حکومت نے  پائیدار اقتصادی نمو کے لئے کورونا کی  وبا پر قابو پانے ، بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن  مہم ،کمزور طبقات کی معالی معاونت  پر توجہ مرکوز رکھی۔ انہوں نے اس ضمن میں اجلاس کے شرکا کو تخفیف غربت کے لئے حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں  سماجی تحفظ اور تخفیف غربت کے لئے  ایک بڑا قدم احساس پروگرام ہے۔

احساس پروگرام بالخصوص سماجی شعبے اور انسانی ترقی میں سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس پروگرام کاایک مقصد خواتین کو بااختیار بنانا ہے ۔ احساس پروگرام پاکستان میں ایک کروڑ غریب ترین خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی صلاحیتوں سے استفادے میں معاونت کا مقصد رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غربت میں خاتمہ کے لئے خواتین کو مستحکم اور بااختیار بنانا اشد ضروری ہے اور یہ احساس کا کلیدی اصول بھی ہے۔

نیشنل پاورٹی گریجویشن پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے حکومت پاکستان اور بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی کی معاونت حاصل ہے اور اس کامقصد غریبوں کو غربت سے نکالنے میں مدد کرنا ہے ۔اس پروگرام کی سرگرمیاں پاکستان بھر میں 23 اضلاع کی 388 یونین کونسلوں میں عملدرآمد کے لئے طے ہیں۔ عمرایوب نے کہا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے شروع کیا گیا ایک اور اقدام کامیاب جوان پروگرام ہے۔

یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلاپروگرام ہے جو قومی سطح پر  نوجوانوں کو معاونت اور وسائل فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے 15 سے 29 سال کے نوجوانوں کو قرضوں کی فراہمی  اور ہنر مندی سمیت  مختلف پروگراموں کے ذریعے  بااختیار بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جو 2008 میں شروع کیا گیا تھا  ایک وفاقی سکیم ہے جس کا مقصد غریب خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کرنا ہے جس کے ذریعے کم آمدنی والے 50 لاکھ خاندانوں میں تقریباً 90 ارب روپے  تقسیم کئے گئے۔

یہ پروگرام بالخصوص خواتین اور کم آمدنی والے گھرانوں کو مالی امداد فراہم کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ2030 ایجنڈا برائے پائیدار ترقی کے لئے  اقوام متحدہ کی حکمت عملی برائے فنانسنگ  ایس ڈی جیز کے حصول میں پاکستان کی کاوشوں میں معاونت کے لئے اہم کردار کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی پارلیمنٹ کی متفقہ قرار داد کے ذریعے ایس ڈی جیز 2030 ایجنڈا کو اپنانے والا اولین ملک تھا۔

  حکومت نے بعد از میلینیم ڈویلپمنٹ اہداف  پر فریقین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا  تاکہ پائیدار ترقی اور غربت میں کمی کے اہداف کے حصول کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر کوششوں کو مربوط اور مستحکم بنایا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں نجی شعبے کی شمولیت اہم ہے۔ پاکستان  ایک ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر ٹرانسپورٹ ، ڈیجیٹل رسائی ، صاف پانی اور صحت کے شعبوں میں 96.2 بلین ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کے مواقع رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقتصادی اور سماجی ترقی کے لئے  اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا اور بحرالکاہل    کےپاس دستیاب علم اور وسائل سے بہت استفادہ کرسکتا ہے۔ انہوں نے  غربت  کے خاتمے اور دیگر مقاصد کے حصول  کے لئے ادارے کے ساتھ پاکستان کی وابستگی کا اعادہ کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں