ایف آئی اے کا جہانگیر ترین کا نام ''نو فلائی لسٹ'' میں شامل نہ کروانے کا فیصلہ

ایف آئی اے کو جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے کیسز میں منی ٹریل سے متعلق شواہد تلاش ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 25 اکتوبر 2021 15:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 اکتوبر 2021ء) : وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے کیسز میں منی ٹریل سے متعلق شواہد تلاش کررہی ہے۔ تاہم ادارے نے فیصلہ کیا کہ وہ وزارت داخلہ سے دونوں رہنماؤں کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست نہیں کرے گی کیوں کہ اس کی ضرورت محسوس نہیں ہورہی۔ قومی اخبار ڈان نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین گزشتہ ہفتے سے لندن میں ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ طبی معائنے اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے لندن گئے۔

جہانگیر ترین کو چینی اسکینڈل کے 3 مقدمات میں 5 ارب روپے کی منی لانڈرنگ اور دھوکا دہی کے الزامات کا سامنا ہے، ایف آئی اے نے ان کا اور ان کے بیٹے کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی کارروائی شروع نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ چونکہ والد اور بیٹے دونوں کے ایف آئی آر میں ذکر کردہ رقم (5 ارب روپے) سے زائد کے اثاثے موجود ہیں اس لیے ادارہ حکومت سے ان کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے دونوں کی مشکوک ٹرانزیکشن کے سلسلے میں منی ٹریل سے متعلق شواہد تلاش کررہا ہے، یہ شواہد ان (دونوں رہنماؤں) کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ کہا جارہا تھا کہ جہانگیر ترین کو ملنے والے ریلیف کی وجہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے 40 اراکین اسمبلی کا دباؤ تھا جنہوں نے وزیراعظم عمران خان کو دھمکی دی تھی کہ اگر ان کے رہنما جہانگیر ترین کو ان کے مطابق جعلی کیسز میں انصاف نہیں دیا گیا تو وہ وفاق اور مرکز میں بجٹ کے لیے ووٹ نہیں دیں گے۔

تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے نام نو فلائی لسٹ میں شامل ہیں جنہیں ایف آئی اے کے شوگر اسکینڈل میں 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ اور دھوکے کے الزامات کا سامنا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں