جنوبی ایشیا ء میں پائیدار امن و استحکام کیلئے تنازع کشمیر کا حل ناگزیر ہے،وزیراعظم

کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، 27 اکتوبر کو ہر سال کشمیری اور پاکستانی، ریاست جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضہ کی شروعات کے خلاف یوم سیاہ مناتے ہیں، اقوام متحدہ کشمیر کے حوالہ سے کئی دہائیوں سے التوا میں پڑی اپنی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے،عمران خان

بدھ 27 اکتوبر 2021 22:16

جنوبی ایشیا ء میں پائیدار امن و استحکام کیلئے تنازع کشمیر کا حل ناگزیر ہے،وزیراعظم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اکتوبر2021ء) وزیراعظم عمران خان نے کشمیر میں بھارتی افواج اتارے جانے کے دن 27 اکتوبر یوم سیاہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، 27 اکتوبر کو ہر سال کشمیری اور پاکستانی، ریاست جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضہ کی شروعات کے خلاف یوم سیاہ مناتے ہیں، اقوام متحدہ کشمیر کے حوالہ سے کئی دہائیوں سے التوا میں پڑی اپنی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی اور لاکھوں کشمیری ہرسال 27 اکتوبر کو بھارت کی جانب سے ریاست جموں و کشمیر پر غیرقانونی قبضہ کی شروعات کی وجہ سے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں، اسی دن سے بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی خواہشات کے خلاف غیر انسانی قبضہ کے خلاف مزاحمت کی ان گنت قربانیوں کا بھی آغاز ہو گیا تھا جو ابھی تک جاری ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے غیرقانونی قبضہ کا مطلب محکوم کشمیریوں کو آزادانہ اپنی خواہشات کے مطابق تسلیم مستقبل کے تعین سے روکا جانا ہے لیکن سات دہائیوں کے بھارتی قابض افواج کی جبر کی حکمرانی کے باوجود کشمیری مضبوط ہیں، ہم کشمیری مرد، خواتین اور بچوں کو ان کے عزم اور حوصلے پر سلام پیش کرتے ہیں، کشمیری دنیا بھر کے آزادی پسندوں کیلئے ایک مثال ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر طویل حل طلب جموں و کشمیر کا تنازعہ جنوری 1948 سے ہے، یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جس کا اعادہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کئی قراردادیں کرتی ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو قبول کرتے ہوئے اور سلامتی کونسل، پاکستان اور دیگر ممالک سے بھارتی حکومت کی جانب سے اس تنازعہ کے حل کے وعدوں کے بعد 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کے عوام کے خلاف یکطرفہ کارروائی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بھارت عالمی قوانین، عالمی برادری، کشمیری عوام کی خواہشات کا احترام نہیں کرتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت بھارت میں ا?ر ایس ایس نظریہ کی حکمرانی ہے جس میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کیلئے کوئی جگہ نہیں، اس کی قیادت حکمران جماعت بی جے پی کر رہی ہے جو کشمیریوں کو ان کے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کیلئے ا?واز اٹھانے والے مظلوم کشمیریوں کو دبانے کیلئے مزید بربریت کے راستے اپنا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے عسکری محاصرے، میڈیا بلیک ا?و?ٹ اور دیگر یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیوں کے 815 دن گزر چکے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل، عصمت دری اور انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں سے انسانیت کو جو مشکلات درپیش ہیں وہ ناقابل بیان ہیں، بھارتی حکومت کی جانب سے وادی میں ڈیمو گرافی کی تبدیلی کیلئے متعارف کرائے گئے ڈومیسائل قوانین عالمی سطح پر تسلیم شدہ اس تنازعہ کے زمینی حقائق کو تبدیل کرنے کی بھارتی نیت ظاہر ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان گذشتہ 2 سال سے بھارت کے ان اقدامات کی مخالفت کر رہا ہے، پاکستان نے جموں و کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ، او ا?ئی سی سمیت ہر فورم پر اٹھایا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے اہم رہنماو?ں کے ساتھ بھی دوطرفہ طور پر یہ معاملہ اٹھایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 55 سال میں پہلی بار جموں و کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زیر غور لایا گیا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تین بار اس تنازعہ کو اٹھایا جس نے بھارت کی جانب سے اس کے اندرونی معاملہ کے جعلی دعوے کا پول کھول دیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ا?ج انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی جانب سے بھارت کی مذمت اور چھان بین میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم یہ کافی نہیں، پاکستان کی جانب سے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف گذشتہ ماہ جاری کیا گیا ڈوزیئر سے دنیا کی ا?نکھیں کھول جانی چاہئیں، یہ بھارت کے بدمعاش رویے کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی قراردادوں پر عملدرا?مد یقینی بنائے اور جموں و کشمیر کے عوام کو ان کا حق خود ارادیت دلائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کے سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ان کی ہر ممکنہ امداد جاری رکھے گا اور ان کے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول کیلئے ان کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے بھارت کو باز رکھنے، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں