سپریم کورٹ نے چائلد پورنوگرافی میں ملوث ملزم کی ضمانت مسترد کردی

بچوں کی فحش ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے والے ملزم ضمانت کے مستحق نہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 27 نومبر 2021 14:05

سپریم کورٹ نے چائلد پورنوگرافی میں ملوث ملزم کی ضمانت مسترد کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 نومبر 2021ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ اس جُرم میں ملوث ملزمان ضمانت کے مستحق نہیں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چائلڈ پورنوگرافی بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی کے واقعات کی بڑی وجہ ہے۔

چائلڈ پورنوگرافی معاشرے کا ایک بڑا ناسور اور تباہی کا باعث بنتی جا رہی ہے بچوں کے مستقبل اور اخلاقیات کے لیے چائلڈ پورنوگرافی سنگین خطرہ ہے۔ لہٰذا چائلڈ پورنوگرافی کے بڑھتے خطرے کےساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ضروری ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا تھا کہ چائلڈ پورنوگرافی کی ویڈیوز پھیلانے سے معاشرہ کھوکھلے پن کا شکار ہوتا ہے جو ایک جُرم ہے۔

(جاری ہے)

ملزم کے وکیل کی یہ دلیل قابل قبول نہیں ہے کہ کوئی متاثرہ فریق سامنے نہیں آیا، ملزم عمر خان پر کیس بچوں کی نازیبا اور قابل اعتراض ویڈیو پھیلانے کا ہے، بنانے کا نہیں۔ ملزم عمر خان کی شکایت براہ راست فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے کی گئی تھی۔ جس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے چائلڈ پورنوگرافی کیس میں گرفتار ملزم عمر خان نامی ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی اور ٹرائل کورٹ کو ملزم کے خلاف کیس کا جلد فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ پاکستان بھر میں کم سن بچے بچیوں سے جنسی زیادتی کے کئی واقعات آئے روز رپورٹ ہوتے ہیں۔ ایسے میں کئی ملزمان کو چائلڈ پورنوگرافی کے مرتکب ہونے پر گرفتار بھی کیا گیا، ملزمان کم سن بچے اور بچیوں کو اغوا کر کے یا ورغلا کر اپنے ساتھ لے جاتے تھے اور ان کی نازیبا ویڈیوز اور تصاویر بناتے ہیں جنہیں بعد میں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں