سابق چیف جسٹس گلگت رانا شمیم کے حلف نامے پر توہین عدالت کیس کی سماعت

رانا شمیم کے پاس اپنے بیان حلفی کی کاپی موجود نہ ہونے کا انکشاف، عدالت نے رانا شمیم کو اصل بیان حلفی عدالت میں جمع کروانے کا حکم دے دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 30 نومبر 2021 11:38

سابق چیف جسٹس گلگت رانا شمیم کے حلف نامے پر توہین عدالت کیس کی سماعت
اسلام اباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 نومبر 2021ء) : اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے بیان حلفی پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے بیان حلفی پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے رانا شمیم کو روسٹرم پر طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے شوکاز نوٹس پر جواب جمع کروایا؟ جس پر رانا شمیم نے کہا کہ میرے وکیل عبد الطیف آفریدی بات کریں گے۔ میرے وکیل بتائیں گے کہ جواب کیوں داخل نہیں ہوسکا، میرے بھائی کا چہلم ہے، اس کے بعد سماعت رکھ لیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم کو پانچ روز میں شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروانے کا حکم دیا جس پر رانا شمیم نے عدالت سے استدعا کی کہ 12 دسمبر کے بعد کا وقت دیا جائے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت رانا شمیم نے بیان حلفی سے متعلق کہا کہ ابھی وہ بند ہے ، میں نے خود بھی نہیں دیکھا جس پر عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے اپنا بیان حلفی نہیں دیکھا؟ رانا شمیم نے عدالت کو بتایا کہ جو بیان حلفی عدالت میں جمع ہوا وہ نہیں دیکھا۔ عدالت نے کہا کہ آپ نے تین سال بعد بیان حلفی دیا ، کسی مقصد کے لیے ہو گا۔ جس پر رانا شمیم کا کہنا تھا کہ بیان حلفی شائع ہونے کے بعد مجھ سے رابطہ کیا گیا تو میں نے کنفرم کیا، بیان حلفی سربمہرتھا، مجھے نہیں معلوم کہ وہ کس طرح لیک ہوا؟ چیف جسٹس نے رانا شمیم سے استفسار کیا کہ آپ نے وہ بیان حلفی انہیں نہیں دیا؟ اس پر رانا شمیم کا کہنا تھا کہ نہیں، میں نے بیان حلفی اشاعت کے لیے نہیں دیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ سیریس توہین عدالت ہے، عدالت نے ماضی میں کوشش کی کہ عوام کا اعتماد عدلیہ پر بحال ہو۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ آرٹیکل 19 اور 19 اے کا اس سے تعلق ہے۔ پہلی مرتبہ انہوں نے کہا کہ بیان حلفی کسی کو نہیں دیا تھا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت ان کو کہے کہ اصل بیان حلفی عدالت کے سامنے پیش کریں۔

عدالت نے رانا شمیم سے سوال کیا کہ آپ بتائیں بیان حلفی ہے یا نہیں؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ دس سال پہلے کی دستاویز نہیں ، 10 نومبر کی ہیں، عدلیہ کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ یہ دستاویز بھجوائیں، ہم وزارت خارجہ سے پراسیس کروا دیں گے۔ رانا شمیم ن ے عدالت سے کہا کہ میرا جواب ہی آئے گا، دستاویز نہیں آ سکے گی۔دوران سماعت رانا شمیم کے پاس بیان حلفی کی کاپی موجود نہ ہونے کا انکشاف ہوا، رانا شمیم کے بقول بیان حلفی کی کاپی بھی برطانیہ میں ہی موجود ہے۔ جس پر عدالت نے رانا شمیم کو اصل بیان حلفی عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیا۔ عدالت نے رانا شمیم کو 7 دسمبر کو جواب جمع کروانے کا حکم دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں