پاکستان کی غیرقانونی طورپربھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی افواج کی بے گناہ کشمیریوں کو ماورائے عدالت شہید کرنے کی جاری مہم کی مذمت

مقبوضہ خطے میں سلامتی اور انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال عالمی برادری کیلئے لمحہ فکریہ اور باعث تشویش ہونی چاہیے ،بھارتی وزرا کا مقبوضہ خطے کا دورہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹانے اور ’’حالات معمول پر ہیں‘‘ کا جھوٹا تاثر دینے کا حربہ ہے، بیان و آئی سی کا خصوصی اجلاس 17 دسمبر کو اسلام آباد میں ہو گا،او آئی سی وزرائے خارجہ خصوصی اجلاس میں افغانستان کی صورت حال پر غور کیا جائے گا، ترجمان دفتر خارجہ

جمعرات 2 دسمبر 2021 00:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2021ء) پاکستان نے غیرقانونی طورپربھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی افواج کی بے گناہ کشمیریوں کو ماورائے عدالت شہید کرنے کی جاری مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ خطے میں سلامتی اور انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال عالمی برادری کیلئے لمحہ فکریہ اور باعث تشویش ہونی چاہیے ،بھارتی وزرا کا مقبوضہ خطے کا دورہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹانے اور ’’حالات معمول پر ہیں‘‘ کا جھوٹا تاثر دینے کا حربہ ہے۔

اپنے بیان میں ترجمان نے کہاکہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں جعلی مقابلوں، تلاشی اورفرضی چھاپوں کی کارروائیوں میں قابض بھارتی افواج کی بے گناہ کشمیریوں کو ماورائے عدالت شہید کرنے کی جاری مہم کی پاکستان شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی افواج نے نام نہاد چھاپوں اور تلاشیوں کی آڑ میں پلوامہ میں دو کشمیریوں کو شہید کردیا۔

ترجمان نے کہاکہ گزشتہ ایک ماہ میں قابض بھارتی افواج کم ازکم 18 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کرچکی ہیں۔ کشمیریوں کی بنیادی آزادیاں معطل ہیں، ایسے میں قابض بھارتی افواج نے غیرقانونی طوربھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ چند ہفتوں سے اپنے ظلم و جبر میں مزید اضافہ کردیا ہے،ماورائے عدالت شہادتوں، ماورائے قانون حراستوں، سینکڑوں کی تعداد میں عام کشمیریوں اور حریت راہنمائوں کی سیاہ قوانین کے تحت قید، فوجی ناکوں پر اور رات کے چھاپوں کے دوران کشمیریوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور کوئی قانونی گرفت نہیں۔

’’ہائیبرڈ دہشت گرد‘‘ اور ’’وائٹ کالر دہشت گرد‘‘ جیسی نفرت انگیز اصطلاحات سے انہیں بدنام کرنے کے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مقبوضہ خطے میں سلامتی اور انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال عالمی برادری کے لئے لمحہ فکریہ اور باعث تشویش ہونی چاہیے۔ اس صورتحال میں بھارتی وزرا کا مقبوضہ خطے کا دورہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹانے اور ’’حالات معمول پر ہیں‘‘ کا جھوٹا تاثر دینے کا حربہ ہے۔

ترجمان نے کہاکہ ’آر ایس ایس‘،’بی جے پی‘ کے پیروکار ’حالات ٹھیک‘ ہونے اور ترقی کے نام پر جتنا بھی جھوٹ کیوں نہ بولیں، دھوکہ دیں اور تشہیر کے ہتھکنڈے اختیار کریں لیکن غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کی مکمل لاتعلقی کو چھپایاجا سکتا ہے، نہ ہی حل کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی ان پر جبر کی حقیقت کو ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔

بھارت کو سمجھنا ہوگا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ جموں وکشمیر کا مستقل حل ہی خطے میں پائیدار امن وترقی کی راہ ہے۔ دریں اثناء ترجمان کے بیان کے مطابق افغانستان کی صورت حال پر او آئی سی خصوصی اجلاس کے حوالے سے سیکرٹری خارجہ نے اسلام آباد میں او آئی سی سفارتکاروں کو بریفنگ دی ۔

ترجما ن نے کہاکہ سعودی عرب نے او آئی سی سربراہ کی حیثیت سے 29 نومبر کو یہ اہم اقدام اٹھایا۔ ترجمان نے کہاکہ او آئی سی کا خصوصی اجلاس 17 دسمبر کو اسلام آباد میں ہو گا،او آئی سی وزرائے خارجہ خصوصی اجلاس میں افغانستان کی صورت حال پر غور کیا جائے گا۔سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے کہاکہ اس خصوصی اجلاس میں افغانستان میں مخدوش انسانی صورت حال پر غور کیا جائے گا۔

انہوںنے کہاکہ افغانستان کے 38 ملین عوام کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے،افغانستان میں مکمل اقتصادی بحران کا خطرہ ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ یہ صورت حال نہ صرف انسانی المیے کو جنم دے گی بلکہ خطے کی سلامتی کیلئے بھی خطرہ ہے،او آئی سی کے پلیٹ فارم سے مسلم امہ کو افغان بھائیوں کی مدد کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ او آئی سی دیگر عالمی قوتوں کو بھی افغانستان کی مدد کیلئے یکجا کرے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں