پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، وزارت مواصلات کے 20 ۔ 2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

جمعرات 2 دسمبر 2021 13:28

پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، وزارت مواصلات کے 20 ۔ 2019  کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 دسمبر2021ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سید نوید قمر، نورعالم خان، سینیٹر احمد خان، سینیٹر طلحہ محمود، خواجہ شیراز محمود ، خواجہ آصف، سردار ایاز صادق، ریاض فتیانہ،  عامر کیانی ، شیخ روحیل اصغر اور منزہ حسن  سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں  وزارت مواصلات کے 20 ۔2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ وزارت مواصلات کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے نور عالم خان نے کہا کہ اب تو موٹر وے پر بھی کھڈے بن گئے ہیں ۔ ٹول پلازوں کے بھی معاملات ہیں تمام متعلقہ افسران کو یہاں موجود ہونا چاہیئے۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف نے کہا کہ موٹر ویز پر مرمت کا بہت زیادہ کام ہوتا ہے دیکھنے کی بات یہ ہے کہ اتنی جلدی مرمت کی ضرورت کیسے پڑ گئی، رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم نے این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او دونوں کو اسی لئے بلایا تھا ۔

مگر ہمیں بتایا گیا ہے کہ سیکرٹری دفاع اور ڈی جی ایف ڈبلیو او ملک سے باہر ہیں ۔ این ایچ اے کی جانب سے پی اے سی کو بتایا گیا کہ سیالکوٹ لاہور موٹر ویز پر سروس ایریاز اور پیٹرول پمپس کی تعمیر کے حوالے سے تیزی سے پیش رفت جاری ہے ۔ حسن ابدال حویلیاں ایکسپریس وے کے ڈینسٹی ٹیسٹ کی رپورٹس کے برعکس تعمیراتی کام کے حوالے سے معاملے کا جائزہ لیتے ہوئے آڈٹ حکام نے بتایا کہ 56 ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 27 کی رپورٹ منفی آئی اور اسی کنسلٹنٹ سے رجوع کیا گیا جس پر ان کی طرف سے جرمانہ بھی عائدکیا گیا ۔

پی اے سی نے اس معاملے کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد سیکرٹری مواصلات ظفر محمود کو ہدایت کی   کہ اس معاملے کو ڈی اےسی کی سطح پر نمٹایا جائے ۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ پشاور کراچی کے ملتان سکھر موٹر وے سیکشن کی تعمیر میں دو ارب روپے کی خلاف قواعد اضافی ادائیگی کی گئی ہے ۔ سیکرٹری مواصلات ظفر محمود نے کہا کہ کام کی نوعیت کے حساب سے کسی کسی جگہ بولی بعض اوقات کم یا زیادہ ہو جاتی ہے ۔

سید نوید قمر نے کہا کہ ایک چیز جب بن جاتی ہے تو پھر دوبارہ جاکر یہ کہنے کا جواز نہیں بنتا تھا کہ آپ نے رقم زیادہ لی ہے واپس کریں ۔ سینیٹر احمد خان نے کہا کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے سیمنٹ اور تارکول کی قیمتیں گر گئی تھیں ۔ چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم کو خط لکھا کہ یہ ڈی اے سی نہیں کرتے ۔

انہوں نے بھی ہدایت کی ہے کہ تمام ادارے ڈی اے سی کریں ۔ اگر یہ ادارے ڈی اے سے باقاعدگی سے کریں تو یہ مسائل حل کئے جا سکتے ہیں ۔ یہ منصوبہ ایکنک نے 240 ارب کا منظور کیا ۔ چینی کمپنی نے کم سے کم بولی 406 ارب روپے دی مگر پھر یہ منصوبہ 294 ارب روپے  سے مکمل ہوا ۔ پی اے سی نے معاملہ نمٹاتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ منصوبے شروع کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچ بچار کی جائے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں