سپریم کورٹ کا آغا سراج درانی کو نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم

عدالت نے سپیکر سندھ اسمبلی کو احاطہ عدالت سے گرفتار نہ کرنے اور ٹرائل کورٹ سے دوبارہ رجوع کی استدعا مسترد کر دی نیب کے سامنے سرنڈر کیے بغیر ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست کیسے سن سکتے ہیں،جسٹس عمر عطاء بندیال

جمعہ 3 دسمبر 2021 21:30

سپریم کورٹ کا آغا سراج درانی کو نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2021ء) سپریم کورٹ نینآمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میںن سپیکر سندھ اسمبلی و رہنما پیپلز پارٹین نآغانسراجندرانینکی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پرن سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔نعدالت عظمین آغا سراج درانی کو نیب کے سامنے گرفتاری دینے کا حکم دیتے ہوئینن آغا سراج درانی کوناحاطہ عدالت سے گرفتار نہ کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

جمعہ کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی ضمانت سے متعلق دائرن درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پرن جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آغا سراج درانی کین نیب سامنے سرنڈر کیے بغیر ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست کیسے سن سکتے ہیں،دوران سماعتن جسٹس سجاد علی شاہ نے آغا سراج درانی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپکے موکلن کیخلاف سندھن ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے،آغا سراج درانی کو تو اس وقت جیل میں ہونا چاہیے تھا،ہم آپ کے موکل کون خصوصی رعایت کیوں دیں۔

(جاری ہے)

اس دوران آغا سراج درانی کے وکیل عامر رضا نقوین نے موقف اپنایا کہ ہم نے عدالت عظمی کین سامنے خود کو سرنڈر کر دیا ہے، ہمیں ٹرائل کورٹ میں دوبارہ ضمانت کیلئے رجوع کرنے کی اجازت دی جائے، سپریم کورٹ کو اختیار حاصل ہے،سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرے،نہم بیان حلفی دے دیتے ہیں سپریم کورٹ سے گرفتار نہ کیا جائے، میراموکل خود سندھ میں گرفتاری دیدے گا۔

ن جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے آغا سراج درانی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئین ریمارکس دیے کہ ہمیں اپنے اختیارات کا علم ہے،ہمیں پتہ ہے کہاں اپنا اختیار استعمال کرنا ہے کہاں نہیں کرنا۔اس موقع پرن جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل درخوستگزرا کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب نیا قانون آچکا ہوں، نئے قانون میں ضمانت کا فورم طے کیا جا چکا ہے،آپ سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف آئے ہیں، آپ نیب کے سامنے سرنڈر کریں،ہم نے پہلے بھی آپ کو رعایت دی تھی،ہمن نیب کے امور میں مداخلت نہیں کریں گے۔

دوران سماعت نیب کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہماری ٹیم آغا سراج درانی کے گھر چوبیس گھنٹے بیٹھی رہی،نیب ٹیم کو آغا سراج درانی کے گھر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ نیب کا اپنا معاملہ ہے۔نعدالت عظمی نین نآغا سراج درانی کو نیب کے سامنے گرفتاری دینے کا حکم دیتے ہوئینن آغا سراج درانی کوناحاطہ عدالت سے گرفتار نہ کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

ن سپریم کورٹ نینآمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میںن سپیکر سندھ اسمبلی و رہنما پیپلز پارٹین نآغانسراجندرانینکی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پرن سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دین۔ واضح رہے کہنسندھ ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میںنآغانسراجندرانینکی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی تھی۔آغانسراجندرانینضمانت خارج ہونے کے بعد سے روپوش ہیں ،نیب نینآغانسراجندرانینکے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔

ننیب کا موقف ہے کہننسپیکر سندھ اسمبلیننآغانسراجندرانیننے آمدن سے زائد ڈیڑھ ارب کے اثاثے بنا ئے ،نآغانسراجندرانینکے اہلنخانہ بھین نقیمتی اثاثوں کے مالک ہیںن جبکہنآغانسراجندرانینکین ملازمین کے نام پر بھی کروڑوں روپین کی جائیدادوں کا لین دین کیا گیا،آغانسراجندرانینکے اثاثوںنمیں قیمتی گاڑیاں اور گھڑیاں بھی شامل ہیں۔۔۔۔۔توصیف

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں