دسمبر2022 میں فائیو جی ٹیکنالوجی پاکستان میں آجائے گی، امین الحق

18 لوگوں کے پاس موبائل فون اور10 کروڑ کے پاس براڈبینڈ ہے، میڈ اِن پاکستان کو پوری دنیا میں متعارف کروائیں گے۔ وفاقی وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 3 دسمبر 2021 21:30

دسمبر2022 میں فائیو جی ٹیکنالوجی پاکستان میں آجائے گی، امین الحق
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 دسمبر2021ء) وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا ہے کہ دسمبر 2022 میں فائیو جی ٹیکنالوجی پاکستان میں آجائے گی، 18 لوگوں کے پاس موبائل فون اور10 کروڑ کے پاس براڈبینڈ ہے، میڈ اِن پاکستان کو پوری دنیا میں متعارف کروائیں گے۔ اے آروائی کے مطابق وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے فائیوجی ٹیکنالوجی پاکستان میں فراہمی سے متعلق اعلان کیا ہے کہ دسمبر 2022 میں فائیو جی پاکستان میں آجائے گا، پاکستان میں18 کروڑ ‏لوگوں کے پاس موبائل فون آچکا ہے، جبکہ10 کروڑ لوگ براڈ بینڈ استعمال کررہے ہیں۔

‏60 اور 70 کی دہائی کی غلطیاں اب سامنے آرہی ہیں، ترقی سب سے اہم ترجیح ہے۔ ہمارا مقصد میڈ اِن پاکستان ہے، میڈ ان پاکستان کی برانڈنگ کو دنیا بھر میں متعارف کروانا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کی آئی ٹی درآمدات میں24 فیصد اضافہ ہوا ہے، اگلے سال کیلئے درآمدات کا ہدف 3.60 بلین ڈالر ہے۔ یاد رہے 09 اکتوبر2021ء کو سندھ ہائیکورٹ میں فائیو جی ٹیکنالوجی اور کرونا ویکسین کیخلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی تھی۔

عدالت نے فائیو جی ٹیکنالوجی اور کرونا ویکسین کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے دراخوستگزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا تھا۔ عدالت نے درخواستگزار 25 ہزار روپے ہائیکورٹ کلینک فنڈ میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے فائیو جی ٹیکنالوجی سے دنیا فوائد حاصل کررہی۔ درخواستگزار نے فائیو جی ٹیکنالوجی کے نقصان سے متعلق ایک لفظ بھی نہیں بتایا۔

جس ٹیکنالوجی سے دنیا فائدہ اٹھا رہی وہ کیسے نقصان دے ہوسکتی ہی درخواستگزار کا صرف اس بات پر زور تھا کہ یہ ٹیکنالوجی غیرقانونی اور مضرصحت ہے۔ درخواست کے ساتھ منسلک ایک دستاویز ایسی ہے جو اسکے موقف کی نفی کرتی ہے۔ کرونا ویکیسن سے متعلق بھی درخواستگزار شاید باخبر نہیں ہیں۔ دنیا گزشتہ دو سالوں سے اس خطرناک مرض سے دوچار ہے۔ ایسی بیماری کا دنیا کو کوئی تجربہ نہیں رہا ہے۔

کرونا ویکسینیشن بیماری کے پھیلا کو روکنے کے لئے۔ ویکیسن سے وائرس کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوگا۔ ان اقدامات کے سامنے کسی ایک کی خواہش کو روکاوٹ نہیں ہونا چاہیے۔ درخواستگزار نے فائیو جی ٹیکنالوجی اور کرونا ویکیسن پر پابندی لگانے کی استدعا کی تھی۔ درخواست امیر جہاں عرف بسمہ نورین کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں