مجوزہ قومی سلامتی پالیسی مستقبل میں ملک کو درپیش چیلنجز اور مواقعوں کا خاکہ پیش کریگی،معید یوسف

پالیسی چیلنجز نمٹنے اور مواقعوں سے مستفید ہونے کے کے لیے رہنما اصول فراہم کریگی،ملک میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لیے قومی پالیسیوں پر عوامی نمائندوں سے مشاورت ضروری ہے،پالیسی ملک کو مستقبل میں پیش آنے والے اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا احاطہ کرے گی اور ان کے سدباب کے لیے رہنمائی فراہم کریگی، مشیر قومی سلامتی اس وقت ملک کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے جن پر قابو پانے کے لیے ایسی ہی جامع اور مربوط سلامتی پالیسی کی ضرورت ہے، شرکاء

پیر 6 دسمبر 2021 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2021ء) مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہاہے کہ مجوزہ قومی سلامتی پالیسی مستقبل میں ملک کو درپیش چیلنجز اور مواقعوں کا خاکہ پیش کریگی،پالیسی چیلنجز نمٹنے اور مواقعوں سے مستفید ہونے کے کے لیے رہنما اصول فراہم کریگی،ملک میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لیے قومی پالیسیوں پر عوامی نمائندوں سے مشاورت ضروری ہے،پالیسی ملک کو مستقبل میں پیش آنے والے اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا احاطہ کرے گی اور ان کے سدباب کے لیے رہنمائی فراہم کریگی۔

اسپیکر قومی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس پیر کی سہ پہر پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مجوازہ قومی سلامتی پالیسی پر بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کمیٹی کو پالیسی کی تفصیلات آگاہ کیا۔ڈاکٹر معید یوسف نے کمیٹی کو بتایا کہ قومی سلامتی کی پالیسی انسانی، اقتصادی اور دفاعی سلامتی کے مابین تعلق کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی خوشحالی اور تحفظ کے لیے مرتب کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی سکیورٹی اس پالیسی میں بنیادی جزو ہے، پالیسی کا مقصد انسانی اوردفاعی سلامتی میں زیادہ وسائل کی فراہمی اور سرمایہ کاری کو وسعت دینا ہے۔مشیر برائے قومی سلامتی نے کمیٹی کو بتایا کہ قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل قومی سلامتی ڈویژن کے قیام کے بعد سال 2014 میں شروع کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2018 میں ایک ڈرافٹنگ کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے پہلے سے کیے گے کام کو مزید آگے بڑھایا۔

انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ان متعدد مسودوں پر تمام ریاستی اداروں بشمول صوبائی حکومت اور گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ پالیسی کے عمل کو مزید جامع بنانے کے لیے مشاورتی عمل میں پاکستان بھر سے 600 سے زائد ماہرین تعلیم، تجزیہ کاروں، سول سوسائٹی کے اراکین اور طلباء کے ساتھ بھی مشاورت میں شامل کیا گیا۔

مشیر برائے قومی سلامتی نے بتایا کہ انتقال اقتدار اور تیزی بدلتے ہوئے عالمی حالات سے قومی سلامتی پالیسی کی ترجیحات کو ہم آہنگ بنانے کے لیے قومی سلامتی پالیسی کے دستاویز کا ہر سال جائزہ لیا جائے گا۔ اپنی بریفنگ کے اختتام پرقومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ مجوزہ قومی سلامتی پالیسی مستقبل میں ملک کو درپیش چیلنجز اور مواقعوں کا خاکہ پیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی چیلنجز نمٹنے اور مواقعوں سے مستفید ہونے کے کے لیے رہنما اصول فراہم کرے گی۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی سلامتی کی پالیسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی موجودہ حکومت کے ایک خوشحال اور محفوظ پاکستان کے عزم کی عکاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لیے قومی پالیسیوں پر عوامی نمائندوں سے مشاورت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا پالیسی ملک کو مستقبل میں پیش آنے والے اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا احاطہ کرے گی اور ان کے سدباب کے لیے رہنمائی فراہم کرے گی۔اجلاس کے شرکاء نے قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل پر سیکیورٹی ڈویژن کی کوششوں کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ پالیسی محفوظ اور خوشحال پاکستان کی جانب ایک مثبت پیشرفت ثابت ہو گی۔ شرکاء نے کہا کہ اس وقت ملک کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے جن پر قابو پانے کے لیے ایسی ہی جامع اور مربوط سلامتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزراء، قائد ایوان سینیٹ، اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ، قومی سلامتی، دفاع، خارجہ امور اور داخلہ ڈویڑن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں