پی ڈی ایم نے استعفوں کا کارڈ کب کھیلنا ہے یہ فیصلہ بعد میں کریں گے، مولانا فضل الرحمان

موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، حکومت سے تنگ عوام مارچ میں شامل ہوں گے، ملک کا کوئی ایک مالک نہیں ہم قوم کا حصہ اور مسئلہ قومی سطح کا ہے، اس لیے 23 مارچ کو لانگ مارچ ہوگا۔ پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 6 دسمبر 2021 19:32

پی ڈی ایم نے استعفوں کا کارڈ کب کھیلنا ہے یہ فیصلہ بعد میں کریں گے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 دسمبر2021ء) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحما ن نے کہا ہے کہ استعفے دینے پر اتفاق ہے، یہ کارڈ کب کھیلنا فیصلہ بعد میں کریں گے، یہ مسئلہ قومی سطح کا ہے، اسی لیے 23 مارچ کو لانگ مارچ کرنے کا فیصلہ کیا، ملک کا کوئی ایک مالک نہیں ہم بھی قوم کا حصہ ہیں، ماضی میں لانگ مارچ کا فیصلہ ہم نے کیا تھا، اب فیصلہ پی ڈی ایم نے کیا ہے۔

انہوں نے پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں آج پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا ، پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ 23 مارچ کو اسلام آباد کی جانب مہنگائی مارچ کیا جائے گا،ملک کے ہر کونے سے لوگ اسلام آباد آئیں گے، مہنگائی مارچ کی تیاریوں کیلئے اجلاس بلائے جائیں گے، پنجاب کی سطح پر شہبازشریف اجلاس بلائیں گے، شاہ اویس نورانی سندھ ، فضل الرحمان اسلام آباد میں اجلاس بلائیں گے، محمود اچکزئی بلوچستان میں اجلاس کریں گے۔

(جاری ہے)

وکلاء، سول سوسائٹی سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں موجودہ حکومت دھاندلی کے ذریعے حکومت میں آئی ہے، اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفے کا مسئلہ بھی زیربحث آیا،پی ڈی ایم کا اس پر اتفاق رائے موجود ہے، لیکن استعفے کب دینے ہیں یہ کارڈ کب استعمال کرنا ہے، اپنے وقت پر فیصلہ کریں گے۔ پی ڈی ایم اجلاس نے واقعہ سیالکوٹ کی بھرپور مذمت کی ،اجلاس میں قرار دیا کہ کسی بھی شہری کو قانون ہاتھ میں لینے کا حق نہیں ہے، اس طرح کے واقعات کی مکمل روک تھام ہونی چاہیئے اور اس طرح کے واقعات کی کسی طرح بھی حوصلہ افزائی نہیں کی جانی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ 23 مارچ کو لانگ مارچ کا فیصلہ اس لیے کیا کہ مسئلہ قومی سطح کا ہے، ہم بھی قوم کا حصہ ہیں، اس ملک کا کوئی ایک مالک نہیں ہے، ماضی میں لانگ مارچ کا فیصلہ ہم نے کیا تھا، اب فیصلہ پی ڈی ایم نے کیا ہے۔لانگ مارچ سے آگے بھی جائیں گے یا نہیں تو اس پریہ کہوں گا کہ جمہوریت میں کوئی آخری فیصلہ نہیں ہوتا، تحریکیں دیرپا چلتی ہیں۔ 

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں